سید اسد معروف
محفلین
غزل---مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن؟؟؟ (میرے خیال میں)
پہچانتے ہوئے بھی تو انجان ہو گیا
میں آج اپنے گھر میں ہی مہمان ہو گیا
پورا جو تیرے وصل کا ارمان ہو گیا
پا کر تجھے میں اور پریشان ہو گیا
پہلےتو بزمِ یار میں تنہا تھا صرف میں
پھر یوں ہوا کہ شہر بھی ویران ہوگیا
سپنے دِل و دماغ میں سم گھولتے رہے
آخر کو خواہِشات کا سرطان ہو گیا
ہم نے بھی آنکھ موند لی، اندھوں کے شہر میں
جینا بہت کٹھن تھا ، سو آسان ہو گیا
پہچانتے ہوئے بھی تو انجان ہو گیا
میں آج اپنے گھر میں ہی مہمان ہو گیا
پورا جو تیرے وصل کا ارمان ہو گیا
پا کر تجھے میں اور پریشان ہو گیا
پہلےتو بزمِ یار میں تنہا تھا صرف میں
پھر یوں ہوا کہ شہر بھی ویران ہوگیا
سپنے دِل و دماغ میں سم گھولتے رہے
آخر کو خواہِشات کا سرطان ہو گیا
ہم نے بھی آنکھ موند لی، اندھوں کے شہر میں
جینا بہت کٹھن تھا ، سو آسان ہو گیا