عاطف ملک
محفلین
حاضری لگوانے کی نیت سے چند اشعار پیش ہیں۔امید ہے کہ احباب رائے سے نوازیں گے۔
اپنے دل پر لگا لیے چرکے
ہم نے پھر ذکر آپ کا کر کے
میری آہوں میں کرب اتنا تھا
مجھ سے وحشت لپٹ گئی ڈر کے
تیغ و خنجر کہاں ہمارا نصیب
ہم تو گھائل ہیں دیدۂِ تر کے
جینا ایسا بھی کیا ضروری ہے
کہ جیا جائے روز مر مر کے
اپنا دل خود بجھا لیا ہم نے
آرزوؤں کی شمع گل کر کے
کچھ خلوص و وفا کی قدر نہیں
دل کے رشتوں پہ دام ہیں زر کے
ہے عجب یہ ترا نگر عاطفؔ
گھر ہیں مٹی کے، لوگ پتھر کے
عاطفؔ ملک
ستمبر ۲۰۲۲
ہم نے پھر ذکر آپ کا کر کے
میری آہوں میں کرب اتنا تھا
مجھ سے وحشت لپٹ گئی ڈر کے
تیغ و خنجر کہاں ہمارا نصیب
ہم تو گھائل ہیں دیدۂِ تر کے
جینا ایسا بھی کیا ضروری ہے
کہ جیا جائے روز مر مر کے
اپنا دل خود بجھا لیا ہم نے
آرزوؤں کی شمع گل کر کے
کچھ خلوص و وفا کی قدر نہیں
دل کے رشتوں پہ دام ہیں زر کے
ہے عجب یہ ترا نگر عاطفؔ
گھر ہیں مٹی کے، لوگ پتھر کے
عاطفؔ ملک
ستمبر ۲۰۲۲