زبیر صدیقی
محفلین
تمام صاحبان کی خدمت میں تسلیمات۔
ایک اور غزل پیشِ خدمت ہے۔ برائے مہربانی اپنی قیمتی آراء اور مشوروں سے احقر کو نوازیں۔
زمانہ رنگ بدلا جا رہا ہے
فسانہ ڈھنگ بدلا جا رہا ہے
میں تنگ ہو کر نہ بدلا تو بلآخر
وہ ہو کر دنگ، بدلا جا رہا ہے
خرد کے بعد، دھڑکن سے بغاوت
یہ دل اب جنگ بدلا جا رہا ہے
خدا نے در نہیں بدلا، مگر سر
مسلسل سنگ بدلا جا رہا ہے
ترقی زنگ زدہ کردار میں ہے
کمالِ زنگ بدلا جا رہا ہے
ہوئے جب تیرے ہم آہنگ تو دیکھا
تیرا فرہنگ بدلا جا رہا ہے
شعارِ خوش لباسی ایسا بدلا
شعورِ ننگ بدلا جا رہا ہے
شکریہ۔ و السلام۔
ایک اور غزل پیشِ خدمت ہے۔ برائے مہربانی اپنی قیمتی آراء اور مشوروں سے احقر کو نوازیں۔
زمانہ رنگ بدلا جا رہا ہے
فسانہ ڈھنگ بدلا جا رہا ہے
میں تنگ ہو کر نہ بدلا تو بلآخر
وہ ہو کر دنگ، بدلا جا رہا ہے
خرد کے بعد، دھڑکن سے بغاوت
یہ دل اب جنگ بدلا جا رہا ہے
خدا نے در نہیں بدلا، مگر سر
مسلسل سنگ بدلا جا رہا ہے
ترقی زنگ زدہ کردار میں ہے
کمالِ زنگ بدلا جا رہا ہے
ہوئے جب تیرے ہم آہنگ تو دیکھا
تیرا فرہنگ بدلا جا رہا ہے
شعارِ خوش لباسی ایسا بدلا
شعورِ ننگ بدلا جا رہا ہے
شکریہ۔ و السلام۔