زبیر صدیقی

محفلین
تمام صاحبان کی خدمت میں تسلیمات۔

ایک اور غزل پیشِ خدمت ہے۔ برائے مہربانی اپنی قیمتی آراء اور مشوروں سے احقر کو نوازیں۔

زمانہ رنگ بدلا جا رہا ہے
فسانہ ڈھنگ بدلا جا رہا ہے

میں تنگ ہو کر نہ بدلا تو بلآخر
وہ ہو کر دنگ، بدلا جا رہا ہے

خرد کے بعد، دھڑکن سے بغاوت
یہ دل اب جنگ بدلا جا رہا ہے

خدا نے در نہیں بدلا، مگر سر
مسلسل سنگ بدلا جا رہا ہے

ترقی زنگ زدہ کردار میں ہے
کمالِ زنگ بدلا جا رہا ہے

ہوئے جب تیرے ہم آہنگ تو دیکھا
تیرا فرہنگ بدلا جا رہا ہے

شعارِ خوش لباسی ایسا بدلا
شعورِ ننگ بدلا جا رہا ہے

شکریہ۔ و السلام۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ردیف درست نہیں ۔ بدلے جا رہا ہے ہونی چاہیئے۔
مجہول اسلوب میں معروف مراد کچھ متصادم لگی ۔
میں تنگ ہو کر نہ بدلا تو بلآخر
ہوئے جب تیرے ہم آہنگ تو دیکھا
ترقی زنگ زدہ کردار میں ہے
یہاں الفاظ تنگ لگ رہے ہیں ۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
ردیف درست نہیں ۔ بدلے جا رہا ہے ہونی چاہیئے۔
مجہول اسلوب میں معروف مراد کچھ متصادم لگی ۔



یہاں الفاظ تنگ لگ رہے ہیں ۔

السلام علیکم۔

شکریہ۔ اپنی کم مائیگی کی معذرت چاھتا ہوں۔ آپ تھوڑی مزید وضاحت کر دیجئے کہ “مجہول اسلوب میں معروف مراد” سے کیا مراد ہے۔

و السلام۔
 
خوبصورت نشاندھی فرمائی ہے سید عاطف علی بھائی نے!

معروف یعنی فعل کے ساتھ فاعل کا تذکرہ ہو جو آپ کے اشعار میں آپ کا مدعا ہے۔
مجہول یعنی فعل کے ساتھ مفعول کا تذکرہ ہو اور فاعل غائب ہو، جو آپ کے اشعار میں مطلب نکل رہا ہے ۔

جب آپ کہتے ہیں " نظام بدلا جارہا ہے" تو یہاں نظام مفعول ہے جسے کوئی ان دیکھا ہاتھ ( کم از کم اس جملے کی حد تک) بدل رہا ہے۔ اگر نظام از خود بدل رہا ہوتا تو آپ کہتے " نظام بدلے جارہا ہے"

مثال کے طور پر آپ کے پہلے شعر کو لیجیے!

زمانہ رنگ بدلا جا رہا ہے
فسانہ ڈھنگ بدلا جا رہا ہے

آپ کہنا چاہتے ہیں کہ زمانہ خود اپنا رنگ بدل رہا ہے جسے آپ یوں کہیں گے کہ "زمانی رنگ بدلے جارہا ہے"


نیز عاطف بھائی نے ان تین مصرعوں کی نشاندھی فرمائی ہے جن میں ایک لفظ کے آخر میں "گ" ہے جسے آپ گرا رہے ہیں۔ ان مصرعوں کو گ کے بغیر پڑھیے تو وزن پورا ہوتا ہے۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
خوبصورت نشاندھی فرمائی ہے سید عاطف علی بھائی نے!

معروف یعنی فعل کے ساتھ فاعل کا تذکرہ ہو جو آپ کے اشعار میں آپ کا مدعا ہے۔
مجہول یعنی فعل کے ساتھ مفعول کا تذکرہ ہو اور فاعل غائب ہو، جو آپ کے اشعار میں مطلب نکل رہا ہے ۔

جب آپ کہتے ہیں " نظام بدلا جارہا ہے" تو یہاں نظام مفعول ہے جسے کوئی ان دیکھا ہاتھ ( کم از کم اس جملے کی حد تک) بدل رہا ہے۔ اگر نظام از خود بدل رہا ہوتا تو آپ کہتے " نظام بدلے جارہا ہے"

مثال کے طور پر آپ کے پہلے شعر کو لیجیے!



آپ کہنا چاہتے ہیں کہ زمانہ خود اپنا رنگ بدل رہا ہے جسے آپ یوں کہیں گے کہ "زمانی رنگ بدلے جارہا ہے"


نیز عاطف بھائی نے ان تین مصرعوں کی نشاندھی فرمائی ہے جن میں ایک لفظ کے آخر میں "گ" ہے جسے آپ گرا رہے ہیں۔ ان مصرعوں کو گ کے بغیر پڑھیے تو وزن پورا ہوتا ہے۔

اللہ اکبر۔ ماشاءاللہ بہت اچھے سے سمجھایا ہے۔ میں تو واقعی جاہل ہی نکلا۔

کیا "بدلتا جا رہا ہے" ردیف ہو سکتی ہے؟

واسلام
 

زبیر صدیقی

محفلین
جی ہاں یہ "بدلتا جارہا ہے" ہو سکتي ہے لیکن پھر مطلع کے قافیے " رنگ ۔ ڈھنگ" باقی مثالوں کی طرح "تنگ" ہو جائیں گے۔

شکریہ جناب عاطف صاحب اور خلیل الرحمٰن صاحب - خوب اصلاح کی آپ دونوں نے۔ اصلاح نے جو "تنگی " پیدا کی اس نے ہماری "بے ڈھنگی" نمایاں کر دی :bashful:

ذرا اب دیکھئے-

زمانہ رنگ بدلے جا رہا ہے
فسانہ ڈھنگ بدلے جا رہا ہے

میں ہو کر تنگ نہیں بدلا گیا تو
وہ ہو کر دنگ، بدلے جا رہا ہے

خرد کے بعد، دھڑکن سے بغاوت
یہ دل اب جنگ بدلے جا رہا ہے

خدا نے در نہیں بدلا، مگر سر
مسلسل سنگ بدلے جا رہا ہے

ترقی زنگ آلودہ روش میں
کمالِ زنگ بدلے جا رہا ہے

یہ جانا تیرے ہم آہنگ ہو کر
ترا فرہنگ بدلے جا رہا ہے

شعارِ خوش لباسی ایسا بدلا
شعورِ ننگ بدلے جا رہا ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میں ہو کر تنگ نہیں بدلا گیا تو
تمام قوافی پہ آپ نے رحم کیا لیکن تنگ کو ابھی بھی تنگ کر رہے ہیں ۔ باقی اشعار خوب اچھے ہو گئے ۔واه
یہ جانا تیرے ہم آہنگ ہو کر
یہاں بہتر ہے کہ تجھ سے ہم آہنگ ہونا چاہیئے لیکن تیرے میں بھی کوئی عیب نہیں ۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
تمام قوافی پہ آپ نے رحم کیا لیکن تنگ کو ابھی بھی تنگ کر رہے ہیں ۔ باقی اشعار خوب اچھے ہو گئے ۔واه

یہاں بہتر ہے کہ تجھ سے ہم آہنگ ہونا چاہیئے لیکن تیرے میں بھی کوئی عیب نہیں ۔

شکریہ - اس غزل کی درستگی نے کروناوائرس کے مسائل بھلا دیے۔ "تنگ "والا شعر اب دیکھئے۔

میں جب بدلا نہیں ہوں تنگ ہو کر
وہ ہو کر دنگ بدلے جا رہا ہے

شکریہ
 

زبیر صدیقی

محفلین
تمام قوافی پہ آپ نے رحم کیا لیکن تنگ کو ابھی بھی تنگ کر رہے ہیں ۔ باقی اشعار خوب اچھے ہو گئے ۔واه

یہاں بہتر ہے کہ تجھ سے ہم آہنگ ہونا چاہیئے لیکن تیرے میں بھی کوئی عیب نہیں ۔

شکریہ - اس غزل کی درستگی نے کروناوائرس کے مسائل بھلا دیے۔ "تنگ "والا شعر اب دیکھئے۔

میں جب بدلا نہیں ہوں تنگ ہو کر
وہ ہو کر دنگ بدلے جا رہا ہے

شکریہ
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شکریہ - اس غزل کی درستگی نے کروناوائرس کے مسائل بھلا دیے۔ "تنگ "والا شعر اب دیکھئے۔
میں جب بدلا نہیں ہوں تنگ ہو کر
وہ ہو کر دنگ بدلے جا رہا ہے
شکریہ
بہت خوب صدیقی صاحب ۔ ان چند ملاحظات کی وجہ سے اتنی اچھی غزل ماند پڑ رہی تھی ۔ بہت خوب واہ۔
آپ ٹیگ اس طرح نہ دیا کریں بلکہ مراسلے کی باڈی میں @ کے سابقے کے ساتھ نام پر ٹیگ موصول ہوجاتا ہے اس طرح دیا کیجیئے ۔اس سے درست ٹیگ ہو تا ہے ۔ جیسے زبیر صدیقی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سید عاطف علی صاحب بہت نوازش آپ کی۔ مجھ سے زیادہ تو محنت آپ نے کی۔ یعنی کہ |معذرت کے ساتھ|
ہو گئے ہم شکستہ تو اے چارہ گر
ہاں غزل کو ملی اس سے رفعت مگر
ارے نہیں زبیر صدیقی بھائی ۔ آپ کی عرق ریزی آپ کی تخلیق سے خوب عیاں ہے ۔ ہمارا تو یہاں تو محض ایک دو نکات کا اشارہ تھا ۔
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اب درست ہو گئی ہے غزل۔ بھائی سید عاطف علی کا بہت شکریہ۔ میں تو دل سے چاہتا ہوں کہ اصلاح سخن کی کوئی ذمہ داری قبول کر لے اور مجھے رخصت مل سکے لیکن عاطف بھائی بلانے پر ہی آتے ہیں یہاں!
 

زبیر صدیقی

محفلین
ماشاء اللہ اب درست ہو گئی ہے غزل۔ بھائی سید عاطف علی کا بہت شکریہ۔ میں تو دل سے چاہتا ہوں کہ اصلاح سخن کی کوئی ذمہ داری قبول کر لے اور مجھے رخصت مل سکے لیکن عاطف بھائی بلانے پر ہی آتے ہیں یہاں!
استاد الف عین صاحب - آپ کے پیغام کا نہایت شکریہ۔ میری باقی مانندہ اداسی بھی دور ہو گئی۔ عاطف بھائی اور خلیل صاحب نے بہت تن دہی سے مدد کی۔ اللہ آپ سب کو خوش رکھے۔ آپ کہیں نہ جائیے۔ کیجئے ہمارے ساتھ، عداوت ہی کیوں نہ ہو۔
 
Top