غزل برائے اصلاح ( فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)

نوید ناظم

محفلین
کیا بتائیں اب کیا کرتے رہے
عمر بھر ہم سے جفا کرتے رہے

بس نہ سمجھے 'آدمی' کو ورنہ لوگ
پتھروں کو بھی خدا کرتے رہے

یہ اشارہ تھا کہ ان کو دیکھ کر
ہم پرندوں کو رہا کرتے رہے

اجنبی ہو کر رہے اک دوجے سے
لوگ رشتوں کو انا کرتے رہے

در مقفل ہی رہے ہم پر سبھی
ہم صداؤں پہ صدا کرتے رہے

بارہا ہم کو ملی تھی زندگی
بارہا اُن پر فدا کرتے رہے

پھر محبت' پھر محبت پھر اک اور
ہم خطا اندر خطا کرتے رہے

روز جوبن پہ نکھار آتا گیا
روز محشر کوبپا کرتے رہے

وہ ہمارا دل جلاتے تھے نوید
اور ہم دل کو دیا کرتے رہے
 

نوید ناظم

محفلین
کیا ، کرنا سے ماضی مطلق سہ حرفی یعنی وتد مجموع ہے بر وزن فعَل۔

خلافِ محاورہ ہے۔
آپ کی اس سخاوت پر ممنون ہوں۔۔۔ جزاک اللہ۔
سر دو سوال ذہن میں آئے۔۔۔"کیا بتائیں" تو سوالیہ ہے جیسے آگے بھی ہے کہ " کیا کرتے رہے" سنا تھا کہ یہ دو حرفی شمار ہو سکتا ہے ؟؟

"پتھروں کو بھی خدا کرتے رہے"

سر ںاصر کاظمی صاحب کا یہ شعر؟؟
"پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے" ؟؟
 
آخری تدوین:
آپ کی اس سخاوت پر ممنون ہوں۔۔۔ جزاک اللہ۔
سر دو سوال ذہن میں آئے۔۔۔"کیا بتائیں" تو سوالیہ ہے جیسے آگے بھی ہے کہ " کیا کرتے رہے" سنا تھا کہ یہ دو حرفی شمار ہو سکتا ہے ؟؟

"پتھروں کو بھی خدا کرتے رہے"

سر ںاصر کاظمی صاحب کا یہ شعر؟؟
"پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے" ؟؟

دراصل مجھے کہنا چاہیے تھا کہ سوالیہ "کیا" دو حرفی ہے جسے آپ نے سہ حرفی باندھا ہے جو غلط ہے۔

خدا رکھنا درست محاورہ ہے خدا کرنا نہیں۔ ناصر نے درست باندھا ہے۔

غالب کا بھی شعر ہے
؎

گفتنی نیست کہ بر غالبِ ناکام چہ رفت
می توان گفت کہ این بندہ خداوند نداشت

یہ بتانے لائق نہیں کہ غالبِ ناکام پر کیا گزری (ہاں) یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بندہ خدا نہیں رکھتا۔
 
آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
دراصل مجھے کہنا چاہیے تھا کہ سوالیہ "کیا" دو حرفی ہے جسے آپ نے سہ حرفی باندھا ہے جو غلط ہے۔



غالب کا بھی شعر ہے
؎

گفتنی نیست کہ بر غالبِ ناکام چہ رفت
می توان گفت کہ این بندہ خداوند نداشت

یہ بتانے لائق نہیں کہ غالبِ ناکام پر کیا گزری (ہاں) یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بندہ خدا نہیں رکھتا۔
آپ کی شفقت کا شکریہ۔۔۔
سر پہلا مصرعہ یوں کردیا۔۔۔
کیا بتائیں اب وہ کیا کرتے رہے؟؟

سر یہاں خدا کرنے کو خدا رکھنے کے مصداق تو استعمال نہ کیا تھا بلکہ محض پہلے مصرعے کی وضاحت تھی اور اس کو بطور محاورہ استعمال نہ کیا۔۔۔۔ مگر آپ بہتر جانتے ہیں۔۔۔ کیا اس مصرعے کے قبول کیے جانے میں کوئی رعایت نہیں؟؟

شعر کو اصل شاعر سے منسوب نہ کرنے پر شرمندہ ہوں۔۔۔ آپ بھی معاف فرما دیں۔ درستی پر شکر گزار ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ مصرعے
اجنبی ہو کر رہے اک دوجے سے
لوگ رشتوں کو انا کرتے رہے
پہلا شعر سمجھ میں نہیں آیا۔ دوسری بات ’دوجے‘ اب فصیح اردو نہیں رہی، فلمی گانوں تک محدود ہے۔

در مقفل ہی رہے ہم پر سبھی
ہم صداؤں پہ صدا کرتے رہے
۔۔۔ اس کا خیال رکھو کہ جہاں ’پر‘ وزن میں آ سکتا ہے، وہاں مختصر پہ نہیں لانا چاہیے۔ ’پہ‘ کا مطلب مگر‘ ہو جاتا ہے۔ یاں تو ’پرُ آ سکتا ہے!!
بارہا ہم کو ملی تھی زندگی
تو خلاف حقیقت بات لگتی ہے!!
 

نوید ناظم

محفلین
اجنبی ہو کر رہے اک دوجے سے
لوگ رشتوں کو انا کرتے رہے
سر سب سے پہلے تو توجہ فرمانے پر شکریہ۔۔۔۔
اجنی ہو کر رہے اک دوجے سے۔۔۔ مطلب تو یہی تھا کہ آخرِ کار ایک دوسرے سے اجنبی ہو کر ہی رہے نہ ۔۔۔۔۔
'' دوجے'' کو آئندہ متروک ہی سمجھوں گا۔

در مقفل ہی رہے ہم پر سبھی
ہم صداؤں پہ صدا کرتے رہے
۔۔۔ اس کا خیال رکھو کہ جہاں ’پر‘ وزن میں آ سکتا ہے، وہاں مختصر پہ نہیں لانا چاہیے۔ ’پہ‘ کا مطلب مگر‘ ہو جاتا ہے۔ یاں تو ’پرُ آ سکتا ہے!!
جی سر بہتر !
بارہا ہم کو ملی تھی زندگی
تو خلاف حقیقت بات لگتی ہے!!
سر انڈیا میں تو یہ بات باقاعدہ ایک مذہب کا حصہ ہے کہ انسان کے سات جنم ہوتے ہیں۔۔۔ باقی یہاں مراد فیزیکلی زندگی نہ تھی بلکہ زندگی کے وہ لمحات تھے جو حاصلِ زندگی ہوتے ہیں۔۔۔ یا اچھا وقت بھی مراد لیا جا سکتا ہے کہ اچھا وقت بھی آتا اور جاتا رہتا ہے مطلب یہ لیا کہ ہم پر جب بھی اچھا وقت آیا ہم نے وہ وقت آپ کے قدموں پر نچھاور کر دیا۔
 

الف عین

لائبریرین
سر انڈیا میں تو یہ بات باقاعدہ ایک مذہب کا حصہ ہے کہ انسان کے سات جنم ہوتے ہیں۔۔۔ باقی یہاں مراد فیزیکلی زندگی نہ تھی بلکہ زندگی کے وہ لمحات تھے جو حاصلِ زندگی ہوتے ہیں۔۔۔ یا اچھا وقت بھی مراد لیا جا سکتا ہے کہ اچھا وقت بھی آتا اور جاتا رہتا ہے مطلب یہ لیا کہ ہم پر جب بھی اچھا وقت آیا ہم نے وہ وقت آپ کے قدموں پر نچھاور کر دیا۔
یا تو میں اس انڈیا میں نہیں یا تم کو غلط فہمی ہو گئی ہے۔ ہندوستان، سری لنکا، نیپال، بلکہ پاکستان بنگلہ دیش کے بھی ہندو آوا گون پر یقین رکھتے ہیں، لیکن ہندوؤں میں بھی سارے نہیں!! اردو کلچر کے لوگ ایسی باتیں قبول نہیں کرتے۔
 

نوید ناظم

محفلین
یا تو میں اس انڈیا میں نہیں یا تم کو غلط فہمی ہو گئی ہے۔ ہندوستان، سری لنکا، نیپال، بلکہ پاکستان بنگلہ دیش کے بھی ہندو آوا گون پر یقین رکھتے ہیں، لیکن ہندوؤں میں بھی سارے نہیں!! اردو کلچر کے لوگ ایسی باتیں قبول نہیں کرتے۔
سر7 جنموں کے لیے معزرت۔۔۔ کچھ باتیں علم میں آئی وہ یہ کہ ہندو مذہب میں ری برتھ کا تصور بہر حال موجود ہے گیتا کی کچھ سطریں اس طرح نظر سے گزریں
" just as a man discard worn out clothes and puts on new clothes, the soul discard worn out bodies and wear new ones"
سر اسی طرح ری برتھ کا تصور " سامسارا یا سمسارا کے نام سے بدھ مت مذہب میں بھی موجود ہے.
یہ بات محض ری برتھ کے تصور کے ضمن میں لکھ دی ...شعر کے لیے شاعر نے ان تصورات سے استدلال نہ کیا ۔۔۔۔۔ اور بات صرف وہی قابلِ عمل جس کی سند آپ عطا فرما دیں!
 

الف عین

لائبریرین
تم کو شعر پسند ہے تو درست۔ میرا مطلب صرف یہ تھا کہ ایک مسلمان کی زبان سے ایسی باتیں اچھی نہیں لگتیں۔ اور جو سائنسی حقیقت سے بھی بعید ہیں۔
 
Top