نوید ناظم
محفلین
ارے دیکھیے ظلم ڈھانے لگے ہیں
وہ دریا کو صحرا بنانے لگے ہیں
کہیں یہ خبر سچ نہ نکلے خدایا
سنا ہے وہ ہم کو بھلانے لگے ہیں
بہاروں کو پھر سے خزاں کر رہے ہیں
لو پھر سے وہی گُل کھلانے لگے ہیں
بھلا کون آیا ہے اک بارجا کر
کوئی ان کو روکے وہ جانے لگے ہیں
نمک ہرگھڑی پاس ہوتا ہے جس کے
اسے زخم پھر ہم دکھانے لگے ہیں
نبھائیں وہ غیروں سے ہم کو خوشی ہے
چلو وہ کسی سے نبھانے لگے ہیں
ہمیں آج اٹھاتے ہو تم جس گلی سے
وہاں بیٹھنے میں زمانے لگے ہیں
نوید آ نہ جائے قیامت کہیں اب
وہ ہم کو نظر سے گرانے لگے ہیں
وہ دریا کو صحرا بنانے لگے ہیں
کہیں یہ خبر سچ نہ نکلے خدایا
سنا ہے وہ ہم کو بھلانے لگے ہیں
بہاروں کو پھر سے خزاں کر رہے ہیں
لو پھر سے وہی گُل کھلانے لگے ہیں
بھلا کون آیا ہے اک بارجا کر
کوئی ان کو روکے وہ جانے لگے ہیں
نمک ہرگھڑی پاس ہوتا ہے جس کے
اسے زخم پھر ہم دکھانے لگے ہیں
نبھائیں وہ غیروں سے ہم کو خوشی ہے
چلو وہ کسی سے نبھانے لگے ہیں
ہمیں آج اٹھاتے ہو تم جس گلی سے
وہاں بیٹھنے میں زمانے لگے ہیں
نوید آ نہ جائے قیامت کہیں اب
وہ ہم کو نظر سے گرانے لگے ہیں