نوید ناظم
محفلین
یوں بے قرار دل کو قرار آئے کیا پتہ
دیکھو ذرا' وہ جانِ بہار آئے کیا پتہ
مرجھا رہے ہیں پھول تو اپنے لہو سے سینچ
تیرے لہو سے ان پہ نکھار آئے کیا پتہ
آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات
آنکھوں سے گر پی لیں تو خمار آئے کیا پتہ
دنیا کی گرد میں تو بھی اٹ جائے گا کبھی
شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا پتہ
وہ قتل ہی کرے یہ ضروری نہیں نوید
قاتل کو عین وقت پہ پیار آئے کیا پتہ
دیکھو ذرا' وہ جانِ بہار آئے کیا پتہ
مرجھا رہے ہیں پھول تو اپنے لہو سے سینچ
تیرے لہو سے ان پہ نکھار آئے کیا پتہ
آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات
آنکھوں سے گر پی لیں تو خمار آئے کیا پتہ
دنیا کی گرد میں تو بھی اٹ جائے گا کبھی
شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا پتہ
وہ قتل ہی کرے یہ ضروری نہیں نوید
قاتل کو عین وقت پہ پیار آئے کیا پتہ
آخری تدوین: