غزل برائے اصلاح (مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن)

نوید ناظم

محفلین
یوں بے قرار دل کو قرار آئے کیا پتہ
دیکھو ذرا' وہ جانِ بہار آئے کیا پتہ

مرجھا رہے ہیں پھول تو اپنے لہو سے سینچ
تیرے لہو سے ان پہ نکھار آئے کیا پتہ

آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات
آنکھوں سے گر پی لیں تو خمار آئے کیا پتہ

دنیا کی گرد میں تو بھی اٹ جائے گا کبھی
شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا پتہ

وہ قتل ہی کرے یہ ضروری نہیں نوید
قاتل کو عین وقت پہ پیار آئے کیا پتہ
 
آخری تدوین:

نوید ناظم

محفلین
ردیف اچھی نہیں۔ سکتَ ہے تقطیع ہوتا ہے۔ الف کا اسقاط غلط ہے
شکریہ سر۔۔۔ مجھے یہی اندیشہ تھا' شکر ہے درست ثابت ہوا۔

سر' ردیف کو بدل دیا ہے اب اگر کچھ بات بنتی ہو تو۔۔۔۔۔

یوں بے قرار دل کو قرار آئے کیا پتہ
دیکھو ذرا' وہ جانِ بہار آئے کیا پتہ

مرجھا رہے ہیں پھول تو اپنے لہو سے سینچ
تیرے لہو سے ان پہ نکھار آئے کیا پتہ

آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات
آنکھوں سے گر پی لیں تو خمار آئے کیا پتہ

دنیا کی گرد میں تو بھی اٹ جائے گا کبھی
شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا پتہ

وہ قتل ہی کرے یہ ضروری نہیں نوید
قاتل کو عین وقت پہ پیار آئے کیا پتہ
 

الف عین

لائبریرین
ہاں یہ ردیف بہتر ہے۔
باقی اشعار تو قابل قبول ہیں، لیکن یہ دو
آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات
آنکھوں سے گر پی لیں تو خمار آئے کیا پتہ
÷÷ ’پی لیں‘ محض ’پِلیں‘ تقطیع ہوتا ہے۔ یہ غلط ہے۔

دنیا کی گرد میں تو بھی اٹ جائے گا کبھی
شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا پتہ
÷÷اسی طرح ’تو بھی‘ کا ’تُبی‘ تقطہع ہونا بھی غلط ہے
 

نوید ناظم

محفلین
ہاں یہ ردیف بہتر ہے۔
باقی اشعار تو قابل قبول ہیں، لیکن یہ دو
آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات
آنکھوں سے گر پی لیں تو خمار آئے کیا پتہ
÷÷ ’پی لیں‘ محض ’پِلیں‘ تقطیع ہوتا ہے۔ یہ غلط ہے۔

دنیا کی گرد میں تو بھی اٹ جائے گا کبھی
شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا پتہ
÷÷اسی طرح ’تو بھی‘ کا ’تُبی‘ تقطہع ہونا بھی غلط ہے
جی سر۔۔۔ کچھ اس طرح کوشش کی ہے۔۔۔۔ اب اسے دیکھیئے گا۔

آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات
پی لیں جو آنکھوں سے تو خمار آئے کیا پتہ

تُو بھی جہاں کی گرد میں اٹ جائے گا کبھی
شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا پتہ
 

نوید ناظم

محفلین

الف عین

لائبریرین
جی سر۔۔۔ کچھ اس طرح کوشش کی ہے۔۔۔۔ اب اسے دیکھیئے گا۔

آ کر بھی میکدے میں ادھوری رہی ہے بات
پی لیں جو آنکھوں سے تو خمار آئے کیا پتہ

تُو بھی جہاں کی گرد میں اٹ جائے گا کبھی
شاید مرے بھی دل پہ غبار آئے کیا پتہ
درست ہیں اشعار۔ اگرچہ زیادہ رواں نہیں
 
Top