متلاشی
محفلین
السلام علیکم ! ایک غزل جس کے کچھ اشعار بہت عرصہ پہلے کہے گئے تھے باقی ابھی مکمل کیے ، اصلاح و تنقید کے لیے پیشِ خدمت ہے ۔۔۔
فرقتِ یار میں کیا خوب نظارے دیکھے
کوچۂ دل میں مکیں چاند ستارے دیکھے
راہِ الفت سے جو گذرے تو تڑپتے ہم نے
عشقِ لیلیٰ میں کئی قیس بچارے دیکھے
یوں تو عشاق کئی ڈوب کے ابھر ے لیکن
بحرِ الفت کے کسی نے نہ کنارے دیکھے
معجزہ یہ بھی ہوا پیار میں تیرے اکثر
رات آنکھوں میں کٹی، خواب تمہارے دیکھے
جام و مینا کا رہا ہوش نہ دیوانوں کو
چشمِ ساقی میں چمکتے جو ستارے دیکھے
چاند چہرے تو کئی دیکھے زمانے نے نصرؔ
کچھ نہ دیکھا ،جو نہ محبوب ہمارے دیکھے
محمد ذیشان نصر
9 اگست 2015
فرقتِ یار میں کیا خوب نظارے دیکھے
کوچۂ دل میں مکیں چاند ستارے دیکھے
راہِ الفت سے جو گذرے تو تڑپتے ہم نے
عشقِ لیلیٰ میں کئی قیس بچارے دیکھے
یوں تو عشاق کئی ڈوب کے ابھر ے لیکن
بحرِ الفت کے کسی نے نہ کنارے دیکھے
معجزہ یہ بھی ہوا پیار میں تیرے اکثر
رات آنکھوں میں کٹی، خواب تمہارے دیکھے
جام و مینا کا رہا ہوش نہ دیوانوں کو
چشمِ ساقی میں چمکتے جو ستارے دیکھے
چاند چہرے تو کئی دیکھے زمانے نے نصرؔ
کچھ نہ دیکھا ،جو نہ محبوب ہمارے دیکھے
محمد ذیشان نصر
9 اگست 2015