انیس جان
محفلین
نہ کرتے سامنے دشمن کے چاہے پھر کبھو کرتے
بھری محفل میں مجھ کو تم نہ یوں بےآبرو کرتے
کٹی ہے عمر میری سب کی سب جنگل بیاباں میں
تمہاری دید کی خاطر، تمہاری جستجو کرتے
ضرورت کیا تھی بھالا مارنے کی بس یہ کافی تھا
نظر ہی ٹیڑھی ترچھی مجھ پہ تم اے جنگجو کرتے
(( مری جاں گنجی ہی ہوجاتی تو اس کام میں آخر
جو تارِ زلف سے صد چاک دل کو تم رفو کرتے))
بجائے ہاتھوں کے پھر کاٹتی گردن زنانِ مصر
اٹھا کے پردہ تیرے کو جو، ان کے دوبدو کرتے
((( بجائے ماہِ کنعاں کے جو تجھ کو دوبدو کرتے)))
مجھے دشنام ہی دیتے غرض ہوتے نہ یوں غافل
کسی عنوان آخر میرے سے بھی گفتگو کرتے
نزع سے باہر آ جاتا نزع کے وقت جو انیس
عیادت کو حسیں آتے مجھے دم ماہ رو کرتے
الف عین
یاسر شاہ
محمد ریحان قریشی
محمد خلیل الرحمٰن
بھری محفل میں مجھ کو تم نہ یوں بےآبرو کرتے
کٹی ہے عمر میری سب کی سب جنگل بیاباں میں
تمہاری دید کی خاطر، تمہاری جستجو کرتے
ضرورت کیا تھی بھالا مارنے کی بس یہ کافی تھا
نظر ہی ٹیڑھی ترچھی مجھ پہ تم اے جنگجو کرتے
(( مری جاں گنجی ہی ہوجاتی تو اس کام میں آخر
جو تارِ زلف سے صد چاک دل کو تم رفو کرتے))
بجائے ہاتھوں کے پھر کاٹتی گردن زنانِ مصر
اٹھا کے پردہ تیرے کو جو، ان کے دوبدو کرتے
((( بجائے ماہِ کنعاں کے جو تجھ کو دوبدو کرتے)))
مجھے دشنام ہی دیتے غرض ہوتے نہ یوں غافل
کسی عنوان آخر میرے سے بھی گفتگو کرتے
نزع سے باہر آ جاتا نزع کے وقت جو انیس
عیادت کو حسیں آتے مجھے دم ماہ رو کرتے
الف عین
یاسر شاہ
محمد ریحان قریشی
محمد خلیل الرحمٰن
آخری تدوین: