امان زرگر
محفلین
خاک افتادہ یہ دل میرا ہے جس آزار کا
سنگِ در ہے عشق کا، رہ کوچۂ دلدار کا
اب مسیحا آئے بھی تو ہو سکے گی کیا دوا
فرط الفت میں جنوں اب بڑھ چکا بیمار کا
بیچنے کو اب متاعِ جان و دل آئے سبھی
اک خریدار وفا حاکم ہوا بازار کا
فرش رہ ہیں دیدہ و دل، منتظر آغوش جاں
کچھ کرو چارہ گرو اب حسرت دیدار کا
بزم ہستی سے تہی دامن پلٹ آیا تبھی
اک مغاں شیوہ نے تڑپایا جگر میخوار کا
سنگِ در ہے عشق کا، رہ کوچۂ دلدار کا
اب مسیحا آئے بھی تو ہو سکے گی کیا دوا
فرط الفت میں جنوں اب بڑھ چکا بیمار کا
بیچنے کو اب متاعِ جان و دل آئے سبھی
اک خریدار وفا حاکم ہوا بازار کا
فرش رہ ہیں دیدہ و دل، منتظر آغوش جاں
کچھ کرو چارہ گرو اب حسرت دیدار کا
بزم ہستی سے تہی دامن پلٹ آیا تبھی
اک مغاں شیوہ نے تڑپایا جگر میخوار کا
آخری تدوین: