محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین اور دیگر اساتذہ اکرام سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہمیں تیری محبت کی ادائیں مار دیتی ہیں
ترے معصوم چہرے کی خطائیں مار دیتی ہیں
زمانے کے ستم ہم نے جوانمردی سے جھیلے ہیں
مگر تیری رقیبوں سے وفائیں مار دیتی ہیں
ہمیں خود پر تو قابو ہے مگر کوئی اسے روکے
نشیلی شرم سے بھیگی نگاہیں مار دیتی ہیں
کریں غیروں کا کیوں شکوہ ہمیں یاروں نے لوٹا ہے
محبت سے جو ملتی ہیں سزائیں مار دیتی ہیں
دکھی دل سے نکلتی ہیں جوآہیں بھی دعا بن کر
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے دعائیں مار دیتی ہیں
رہیں دل میں تو اچھا ہے وفائیں بن کے خاموشی
بچا لیتی ہے گمنامی صدائیں مار دیتی ہیں
ملی ہے جن کو محرومی انھیں معلوم کیسے ہو
یہ حسرت ایک نعمت ہے عطائیں مار دیتی ہیں
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
ہمیں تیری محبت کی ادائیں مار دیتی ہیں
ترے معصوم چہرے کی خطائیں مار دیتی ہیں
زمانے کے ستم ہم نے جوانمردی سے جھیلے ہیں
مگر تیری رقیبوں سے وفائیں مار دیتی ہیں
ہمیں خود پر تو قابو ہے مگر کوئی اسے روکے
نشیلی شرم سے بھیگی نگاہیں مار دیتی ہیں
کریں غیروں کا کیوں شکوہ ہمیں یاروں نے لوٹا ہے
محبت سے جو ملتی ہیں سزائیں مار دیتی ہیں
دکھی دل سے نکلتی ہیں جوآہیں بھی دعا بن کر
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے دعائیں مار دیتی ہیں
رہیں دل میں تو اچھا ہے وفائیں بن کے خاموشی
بچا لیتی ہے گمنامی صدائیں مار دیتی ہیں
ملی ہے جن کو محرومی انھیں معلوم کیسے ہو
یہ حسرت ایک نعمت ہے عطائیں مار دیتی ہیں