صفی حیدر
محفلین
سر الف عین صاحب اور دیگر شرکاء محفل سے اصلاح کی درخواست ہے
کوئی تو الزام مجھ کو دیجئے
نام اک بدنام مجھ کو دیجئے
حکمرانی وقت پر ہے آپ کی
کوئی رنگیں شام مجھ کو دیجئے
رند ہوں میں آپ ساقی ہیں مرے
آنکھوں کا اک جام مجھ کو دیجئے
عشق پیشہ ہوں فراغت ہے مجھے
دل کا صاحب کام مجھ کو دیجئے
عمر بھر کے خواب مجھ سے لیجئے
کب کہا ہے دام مجھ کو دیجئے
دھوپ ہے محشر کی کالی کملی کا
سایہ ہر اک گام مجھ کو دیجئے
اختتامِ حسن کب کا ہو چکا
عشق کا انجام مجھ کو دیجئے
کوئی تو الزام مجھ کو دیجئے
نام اک بدنام مجھ کو دیجئے
حکمرانی وقت پر ہے آپ کی
کوئی رنگیں شام مجھ کو دیجئے
رند ہوں میں آپ ساقی ہیں مرے
آنکھوں کا اک جام مجھ کو دیجئے
عشق پیشہ ہوں فراغت ہے مجھے
دل کا صاحب کام مجھ کو دیجئے
عمر بھر کے خواب مجھ سے لیجئے
کب کہا ہے دام مجھ کو دیجئے
دھوپ ہے محشر کی کالی کملی کا
سایہ ہر اک گام مجھ کو دیجئے
اختتامِ حسن کب کا ہو چکا
عشق کا انجام مجھ کو دیجئے