صفی حیدر
محفلین
محترم سر الف عین صاحب اور دیگر شرکاء سے اصلاح کی درخواست ہے
تشنگی کے عذاب رکھتے ہیں
دل کے صحرا سراب رکھتے ہیں
میرے اعضاء مضمحل ہو چکے
جذبے لیکن شباب رکھتے ہیں
غیر سے راہ و رسم رکھتے ہیں
ہم سے پردہ جناب رکھتے ہیں
کس طرح دیکھیں گے ترا جلوہ
ہم نظر میں حجاب رکھتے ہیں
درد و غم کی سیاہی سے لکھی ہے
زندگی کی کتاب رکھتے ہیں
پاسِ آدابِ عشق ہے ورنہ
ہم تمنا بے تاب رکھتے ہیں
صفی ویرانی بے سبب نہیں ہے
دلِ خانہ خراب رکھتے ہیں
تشنگی کے عذاب رکھتے ہیں
دل کے صحرا سراب رکھتے ہیں
میرے اعضاء مضمحل ہو چکے
جذبے لیکن شباب رکھتے ہیں
غیر سے راہ و رسم رکھتے ہیں
ہم سے پردہ جناب رکھتے ہیں
کس طرح دیکھیں گے ترا جلوہ
ہم نظر میں حجاب رکھتے ہیں
درد و غم کی سیاہی سے لکھی ہے
زندگی کی کتاب رکھتے ہیں
پاسِ آدابِ عشق ہے ورنہ
ہم تمنا بے تاب رکھتے ہیں
صفی ویرانی بے سبب نہیں ہے
دلِ خانہ خراب رکھتے ہیں