غزل برائے اصلاح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صفی حیدر

محفلین
محترم سر الف عین صاحب اور دیگر شرکاء سے اصلاح کی درخواست ہے

تشنگی کے عذاب رکھتے ہیں
دل کے صحرا سراب رکھتے ہیں
میرے اعضاء مضمحل ہو چکے
جذبے لیکن شباب رکھتے ہیں
غیر سے راہ و رسم رکھتے ہیں
ہم سے پردہ جناب رکھتے ہیں
کس طرح دیکھیں گے ترا جلوہ
ہم نظر میں حجاب رکھتے ہیں
درد و غم کی سیاہی سے لکھی ہے
زندگی کی کتاب رکھتے ہیں
پاسِ آدابِ عشق ہے ورنہ
ہم تمنا بے تاب رکھتے ہیں
صفی ویرانی بے سبب نہیں ہے
دلِ خانہ خراب رکھتے ہیں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
حروف کے بے جا اسقاط نے کلام کے حسن کو بہت جگہ گہنایا۔ آپ ایک بار پڑھ کر صرف اس نظر سے دیکھئے کہ ایسے کون سے الفاظ ہیں جن کے اسقاط سے مصرعے خراب ہوتے ہیں۔
 
اس کے علاوہ
غیر سے راہ و رسم رکھتے ہیں میں عیب تقابلِ ردیفین (کوئی ایسا ہی نام ہے) یعنی بغیر قافیے کے ردیف کی تکرار۔
آپ کا تخلص با آسانی ہر بحر میں آ سکتا ہے۔ اس کی ی دبنا بالکل اچھا نہیں لگتا۔
 

صفی حیدر

محفلین
بہت شکریہ سر شاہد شاہنواز ۔۔۔ اپنی طرف سے تو کوشش کی ہے کہ کم سے کم اسقاط ہو۔۔" کے" " میرے""سے"" جذبے"لکھی"" نہیں" ان الفاظ میں یائے کا اسقاط کیا ہے ۔۔۔ سر میری رانمائی کریں کہ کسی لفظ میں اسقاط کے بعد تلفظ کی ادائیگی میں کیا فرق پڑتا ہے ۔۔۔۔۔ لفظ "جذبے " کو 22 اور 21 دونوں طرح سے باندھا جا سکتا ہے ۔۔۔۔ اگر 22 کے وزن پر باندھیں تو کیا تلفظ ہو گا اور اگر "ے" کو ساقط کر کے 21 پر باندھیں تو کیا تلفظ ہو گا ۔۔؟؟؟؟؟
 

صفی حیدر

محفلین
بہت شکریہ سر محمد ریحان قریشی ۔۔۔۔بغیر قافیے کے ردیف کی تکرار کی درست نشاندہی کی آپ نے ۔۔۔اگر اس عیب کا مصدقہ نام بتا سکیں تو ممنون ہوں گا۔۔۔۔میرے تخلص میں "ی" کے دبنے کا درست کہا آپ نے۔۔۔ کوشش کروں گا کہ آئندہ اس سے اجتناب برت سکوں ۔۔۔۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بہت شکریہ سر شاہد شاہنواز ۔۔۔ اپنی طرف سے تو کوشش کی ہے کہ کم سے کم اسقاط ہو۔۔" کے" " میرے""سے"" جذبے"لکھی"" نہیں" ان الفاظ میں یائے کا اسقاط کیا ہے ۔۔۔ سر میری رانمائی کریں کہ کسی لفظ میں اسقاط کے بعد تلفظ کی ادائیگی میں کیا فرق پڑتا ہے ۔۔۔۔۔ لفظ "جذبے " کو 22 اور 21 دونوں طرح سے باندھا جا سکتا ہے ۔۔۔۔ اگر 22 کے وزن پر باندھیں تو کیا تلفظ ہو گا اور اگر "ے" کو ساقط کر کے 21 پر باندھیں تو کیا تلفظ ہو گا ۔۔؟؟؟؟؟

تلفظ کی ادائیگی میں فرق دیکھئے۔ آپ کا مصرع :
جذبے لیکن شباب رکھتے ہیں۔۔۔
یوں پڑھا جائے گا : جذبِ لے کن شباب رک تے ہیں ۔۔۔ جذبے اگر پورا ادا ہوتا تو 22 ہوتا۔ لیکن اگر جذبے میں ے کا اسقاط کیا جائے تو جذ کا 2 اور ب کا 1 ہوگا۔ یعنی 12۔ اس طرح جذبے کا ے کٹ گیا۔ ب براہِ راست "لیکن" کے "ل" سے جا ملا۔ اس لیے ہم کہتے ہیں کہ حسن گہنا گیا۔ خوبصورتی نہ رہی ۔۔۔
تقطیع میں بلا شبہ اس کی اجازت ہے، لیکن اسقاط جس قدر کم ہو، شعر اتنا ہی اچھا اور رواں سمجھا جائے گا۔
 

صفی حیدر

محفلین
بہت بہت شکریہ سر شاہد شاہنواز ۔۔۔۔ آپ نے بہت عمدہ راہنمائی کی ۔۔۔ تلفظ کی ادائیگی میں اسقاط کے کردار کی گرہ کھلی ہے ۔۔ بات سمجھ آ گئی ہے ۔۔۔۔ اسقاط کے بعد جب زیر آ جائے ماقبل حرف میں تو وہ اگلے لفظ کے پہلے حرف سے مل جاتا ہے جس سے روانی اور خوبصورتی میں کمی آ جاتی ہے ۔۔۔
سر ۔۔۔۔ ظفر اقبال صاحب کا ایک مطلع ہے ۔۔۔۔
الزام ایک یہ بھی اٹھا لینا چاہیے
اس شہرِ بے اماں کو بچا لینا چاہیے
اس کی ردیف میں " لینا " لفظ میں " الف" کا اسقاط کیا گیا ہے اور تقطیع میں "ن" پر زبر ہے ۔۔۔۔ کیا ایسی صورت میں بھی روانی اور خوبصورتی میں کمی آتی ہے جب اسقاط کے بعد ماقبل حرف پر زبر آ ئے ۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟؟؟​
 

الف عین

لائبریرین
’ے‘ اور ’و‘ میں اسقاط میں اساتذہ نے کچھ خواہ مخواہ کی پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں اور شاید اسی وجہ سے مزاج اس قدر مانوس ہو گئے ہیں کہ واقعی سننے میں ناگوار محسوس ہوتا ہے۔ ’جذبے‘ تو پھر بھی قبول کئے جا سکتے ہیں۔ لیکن یہ تو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
ہم تمنا بے تاب رکھتے ہیں
اسی طرح ’ہو چکے‘ کو ’ہُچکے‘ باندھنا بھی نا گوار ہے۔
نفی بنانے والے سابقے ’بے‘ کو مکمل ہی باندھنا چاہئے۔ اسی طرح ’جو‘ ’تو‘ کو ہمیشہ یک حرفی لیکن ’کیا‘ ’کیوں‘،’ توٗ ‘ کو ہمیشہ دو حرفی باندھنا فصیح ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
تشنگی کے عذاب رکھتے ہیں
دل کے صحرا سراب رکھتے ہیں
۔۔درست

میرے اعضاء مضمحل ہو چکے
جذبے لیکن شباب رکھتے ہیں
۔۔ یوں اصلاح دی جا سکتی ہے
مضمحل ہو چکے قویٰ سارے
پھر بھی جذبے شباب رکھتے ہیں

غیر سے راہ و رسم رکھتے ہیں
ہم سے پردہ جناب رکھتے ہیں
÷÷اس کو بھی یوں کر دو
غیر سے رسم و رہ قبول، مگر

کس طرح دیکھیں گے ترا جلوہ
ہم نظر میں حجاب رکھتے ہیں
÷÷اس کی اصلاح
کیسے دیدار کرسکیں گے ترا
ہم نظر۔۔۔

درد و غم کی سیاہی سے لکھی ہے
زندگی کی کتاب رکھتے ہیں
۔۔پہلے مصرع کی اصلاح
درد کی روشنائی سے لکھّی


پاسِ آدابِ عشق ہے ورنہ
ہم تمنا بے تاب رکھتے ہیں
÷÷اس کو نکال ہی دیا جائے۔

صفی ویرانی بے سبب نہیں ہے
دلِ خانہ خراب رکھتے ہیں
۔۔یوں ایک صورت ہے
وجہِ ویرانی بس یہی ہے صفی

فی الحال میں نے صرف بہتر روانی کی صورت نکالنے کی کوشش کی ہے۔
 

صفی حیدر

محفلین
محترم سر الف عین تہہِ دل سے شکریہ قبول کریں ۔۔۔ آپ نے نہایت خوبصورتی اور فنی مہارت کے ساتھ غزل کی اصلاح کی ہے ۔۔۔ اور نہایت قیمتی معلومات دی ہیں ۔۔۔۔آپ کے تجویز کردہ سارے مصرعے بصد شکریہ قبول ہیں ۔۔۔۔۔ ’ے‘ اور ’و‘ میں اسقاط کے حوالے سے اگر آپ کچھ راہنما اصول بتا سکیں تو میرے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top