غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
حلق کو فتح ملی خنجر کو رسوائی ملی
ہم وہی ہیں جن کو مقتل سے پذیرائی ملی

اسطرح کچھ مسکرائے تشنگی کی زد پہ ہم
تشنگی اور آب کے مابین یکجائی ملی

ہم تو انگاروں پہ چلنے کے لیے تیار تھے
وہ تو کہیے کہ سفر میں آبلہ پائی ملی

ہم نے کی جب عمر اپنی ساری زندانوں کی نذر
حریت کو تب کہیں جا کر شناسائی ملی

فرق آیا کب ہمارے عزم و استقلال پر
گو ہمیں ہر اک قدم پر ظلم آرائی ملی

کیوں نہ ہو آخر ہماری موت رشکِ زندگی
کون ہیں وہ جن کو بعدِ مرگ گویائی ملی

قتل کر کے بھی ہمیں فائق وہ گھبراتا رہا
حوصلوں میں ظلم کے اس درجہ پسپائی ملی
 

الف عین

لائبریرین
فتح۔ ت پر جزم۔ فتحا نہیں جس طرح باندھا گیا ہے
ظلم آرائی بھی غلط ترکیب ہے۔ ستم آرائی ہوتا ہے، آرائی فارسی، ظلم عربی۔ ان کو سدھار لیں پھر مزید کچھ کہوں گا
 

محمد فائق

محفلین
فتح۔ ت پر جزم۔ فتحا نہیں جس طرح باندھا گیا ہے
ظلم آرائی بھی غلط ترکیب ہے۔ ستم آرائی ہوتا ہے، آرائی فارسی، ظلم عربی۔ ان کو سدھار لیں پھر مزید کچھ کہوں گا


کامیابی حلق کو، خنجر کو رسوائی ملی


ہر قدم پر گو جفاؤں کی صف آرائی ملی

کیا اب دونوں مصرعے درست ہیں سر؟
 

الف عین

لائبریرین
کامیابی حلق کو، خنجر کو رسوائی ملی


ہر قدم پر گو جفاؤں کی صف آرائی ملی

کیا اب دونوں مصرعے درست ہیں سر؟
درست ہیں۔ بلکہ پوری غزل بھی۔ صرف 'کہ' دو حرفی باندھا گیا ہے
وہ تو کہیے کہ سفر میں آبلہ پائی ملی
الفاظ بدل کر دیکھو جیسے
وہ تو یوں کہیے، سفر میں آبلہ پائی ملی
 

محمد فائق

محفلین
کامیابی حلق کو خنجر کو رسوائی ملی
ہم وہی ہیں جن کو مقتل سے پذیرائی ملی

اسطرح کچھ مسکرائے تشنگی کی زد پہ ہم
تشنگی اور آب کے مابین یکجائی ملی

ہم تو انگاروں پہ چلنے کے لیے تیار تھے
وہ تو یوں کہیے سفر میں آبلہ پائی ملی

ہم نے کی جب عمر اپنی ساری زندانوں کی نذر
حریت کو تب کہیں جا کر شناسائی ملی

فرق آیا کب ہمارے عزم و استقلال پر
ہر قدم پر گو جفاؤں کی صف آرائی ملی

کیوں نہ ہو آخر ہماری موت رشکِ زندگی
کون ہیں وہ جن کو بعدِ مرگ گویائی ملی

قتل کر کے بھی ہمیں فائق وہ گھبراتا رہا
حوصلوں میں ظلم کے اس درجہ پسپائی ملی
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
کامیابی حلق کو خنجر کو رسوائی ملی
ہم وہی ہیں جن کو مقتل سے پذیرائی ملی

÷÷ درست ۔۔

اسطرح کچھ مسکرائے تشنگی کی زد پہ ہم
تشنگی اور آب کے مابین یکجائی ملی

÷÷ اس طرح کچھ یاکچھ اس طرح؟؟ ۔۔ صرف مصرعے میں فٹ نہ آنے کی وجہ سے مصرع کچا لگتا ہے، لیکن یہ کوئی بڑی کمزوری نہیں ۔۔۔
تشنگی اور آب کے مابین یکجائی ۔۔۔ متاثر کن نہیں لگتا۔ تشنگی کا استعمال دو بار ہونا بھی شعر کو کمزور کرتا ہے۔

ہم تو انگاروں پہ چلنے کے لیے تیار تھے
وہ تو یوں کہیے سفر میں آبلہ پائی ملی
÷÷ درست

ہم نے کی جب عمر اپنی ساری زندانوں کی نذر
حریت کو تب کہیں جا کر شناسائی ملی
÷÷ پہلے مصرعےکو کسی قدر بہتر کیاجاسکتا ہے۔۔۔

فرق آیا کب ہمارے عزم و استقلال پر
ہر قدم پر گو جفاؤں کی صف آرائی ملی
÷÷ درست

کیوں نہ ہو آخر ہماری موت رشکِ زندگی
کون ہیں وہ جن کو بعدِ مرگ گویائی ملی
÷÷ مرگ اور گویائی ٹکرا گیا۔۔ اور کوئی مسئلہ نہیں لگتا ۔۔

قتل کر کے بھی ہمیں فائق وہ گھبراتا رہا
حوصلوں میں ظلم کے اس درجہ پسپائی ملی

÷÷÷ قتل کرنے سے پہلے اور بعد میں دونوں طرح گھبرانا فطری ہوتا ہے۔ ظلم کے حوصلوں میں پسپائی تو تب ہوتی جب قتل سے پہلے کی بات ہوتی۔ قتل کردیا تو اس کے بعد پسپائی "اس درجہ" کی دکھائی نہیں دیتی۔۔۔
 
Top