شہنواز نور
محفلین
السلام علیکم ۔ محفلین ایک غزل پیش خدمت ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ممنون رہوں گا ۔۔۔۔
زندگی ایک اذیت ہے بسر ہونے تک
ٹھوکریں کھاتے رہو ختمِ سفر ہونے تک
جنوں کا زور تھا وہ بے خودی کا عالم تھا
بے خبر جیتے رہے اپنی خبر ہونے تک
ظلم کا زور ترے ہونٹ کی خاموشی سے
ظلم کی عمر ترے سینے میں ڈر ہونے تک
چوٹ لگنے پہ بھی احساس نہیں ہوتا ہے
درد ہوتا ہی نہیں دردِ جگر ہونے تک
دور ہوتے ہو تو آتا ہے کلیجہ منھ کو
پاس ہوتے ہو تو ہنستا ہوں مگر ہونے تک
تجھ سے اتنی سی گزارش ہے اے جانے والے
لوٹ آنا تو مرے زیر و زبر ہونے تک
ایک بھی بات کہاں تم نے سنی صرف کہا
مرے اشکوں سے میری آنکھوں کے تر ہونے تک
زندگی ایک اذیت ہے بسر ہونے تک
ٹھوکریں کھاتے رہو ختمِ سفر ہونے تک
جنوں کا زور تھا وہ بے خودی کا عالم تھا
بے خبر جیتے رہے اپنی خبر ہونے تک
ظلم کا زور ترے ہونٹ کی خاموشی سے
ظلم کی عمر ترے سینے میں ڈر ہونے تک
چوٹ لگنے پہ بھی احساس نہیں ہوتا ہے
درد ہوتا ہی نہیں دردِ جگر ہونے تک
دور ہوتے ہو تو آتا ہے کلیجہ منھ کو
پاس ہوتے ہو تو ہنستا ہوں مگر ہونے تک
تجھ سے اتنی سی گزارش ہے اے جانے والے
لوٹ آنا تو مرے زیر و زبر ہونے تک
ایک بھی بات کہاں تم نے سنی صرف کہا
مرے اشکوں سے میری آنکھوں کے تر ہونے تک