دائم صاحب یہ شعر کیسا رہے گاشعر سِوُم : بندش کی سُستی ہے، لیکن ذرا سی تبدیلی سے شعر شاہکار ہو سکتا، میں اسے ذرا سی نئی شکل دیتا ہوں، دیکھئیے کہ پسند آئے تو قبول کر لیجئے :
اے ساقی! جد آ، بکھرے پڑے ہیں جام و ساغر یاں
تری امید پہ ہر ایک اہلِ انجمن بگڑا
دائم صاحب یہ شعر کیسا رہے گا
اے ساقی جلد لا تشریف ساغر جام بکھرے ہیں
کروں کیا بات رندو کی ہے میرِ انجمن بگڑا
ادائیں ختم بدلا روپ غرض وہ سیم تن بگڑاشعر چہارم : وہی بگڑا، بگڑی کا تکرار ہو گیا، پہلا مصرعہ قدرے بہتر ہے، جبکہ دوسرا تبدیلی کا متقاضی ہے یوں کیجئیے :
ادائیں ختم، بدلا رُوپ، یعنی سارا تَن بگڑا
برَہْمن اور برْہَمن دونوں درست ہیں.شعر پنجم : لفظِ بَرْہَمَن نہیں ہوتا بلکہ بَرَہْمَن ہوتا ہے، اس لحاظ سے یہ قافیہ درست نہیں ہے، شعر کا پہلا مصرعہ بہت خُوب ہے، دوسرا مصرعہ معمولی سی ترمیم چاہتا ہے یوں کر لیجیے :
مسلماں جان کر مجھ کو مَگَر دیرِ کُہَن بگڑا
مجھے بھی معلوم ہے سر کہ آپ نے طنز کا نہیں سوچا، میں نے تو ازراہِ تفنُّن عرض کر دیا...بھائی میں نے تو اپنی محنت بچانے کی خاطر دائم سے اس غزل کے تجزیے کے لیے کہا تھا، طنز کا خیال بھی نہیں تھا ذہن میں اور نہ یہ احساس تھا کہ اس طرح بھی سوچا جا سکتا ہے۔ اپنا ایک کمنٹ تو کر ہی دیا تھا۔ اب تفصیل سے دیکھتا ہوں، لیکن نماز کے بعد۔ ابھی ظہر کے لیے اٹھ رہا ہوں۔ یہ جلدی سے لکھ دیا کہ غلط فہمی دور ہو جائے