غزل برائے اصلاح

صفی حیدر

محفلین
محترم سر الف عین صاحب ، محمد وارث صاحب، ابن رضا صاحب اور دیگر شرکاء سے اصلاح کی درخواست۔۔۔۔۔

آپ لہجہ بدلتے جا رہے ہیں
خاک میں خواب ملتے جا رہے ہیں
آپ سے آپ تک ہے میرا سفر
دائرے میں ہی چلتے جا رہے ہیں
آپ محفل کی جان ہیں اور ہم
شمع بن کر ہی جلتے جا رہے ہیں
کچھ خبر لیجئے ہماری بھی
جسم سے ہم نکلتے جا رہے ہیں
آپ آ ئے بہار آ گئی ہے
پھول گلشن میں کھلتے جا رہے ہیں
آپ نے پوچھا حال میرا صفی
زخم دل کے بھی سلتے جا رہے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
قوافی پر غور کرو، مِ ل ت ے اور چَ ل ت ے قافیہ درست نہیں، اعراب بھی درست ہونے چاہئییں۔باقی کا بعد یں دیکھا جائے گا۔
 

صفی حیدر

محفلین
بہت شکریہ سر آپ نے راہنمائی کی اور میرے علم میں اضافہ کیا۔۔۔۔۔ حرفِ روی سے ماقبل حرف کی حرکت کا یکساں ہونا بھی ضروری ہوتا ہے۔۔۔۔ مجھے اس کا علم نہیں تھا اس لیے قوافی باندھتے ہوئے یہ غلطی سرزد ہوئی۔۔۔۔
 

صفی حیدر

محفلین
سر الف عین آپ کی راہنمائی کے بعد۔۔۔ قوافی کی تبدیلیوں کے بعد۔۔۔۔۔۔ کچھ اشعار میں رد و بدل اور اضافہ کے بعد۔۔۔ یہ غزل از سرِ نو تحریر کی ہے۔۔۔ آپ کی نظرِ کرم کا منتظر ہوں۔۔۔۔۔ کہ آپ مزید اصلاحی مشورے دے کر ممنون فرمائیں۔۔۔۔

آپ لہجہ بدلتے جا رہے ہیں
آگ میں خواب جلتے جا رہے ہیں
آپ سے آپ تک ہے میرا سفر
دائرے میں ہی چلتے جا رہے ہیں
آپ محفل کی جان ہیں اور ہم
شمع کی مثل جلتے جا رہے ہیں
کچھ خبر لیجئے ہماری بھی
جسم سے ہم نکلتے جا رہے ہیں
آپ ہیں باغبان آپ ہی کیوں
قدموں میں گل مسلتے جا رہے ہیں
ہجر میں صبر بھی قیامت ہے
یادوں میں ہم مچلتے جا رہے ہیں
یہ تغافل کا ہے کرشمہ کہ ہم
صفی کندن میں ڈھلتے جا رہے ہیں
 

صفی حیدر

محفلین
قافیے کی ے اور رہے کی ہ ۔۔۔۔۔ ہجائے کوتاہ کے طور پر باندھے ہیں ۔۔۔۔۔شاید اس لیے عجیب لگ رہے ہیں ۔۔۔۔۔​
 

صفی حیدر

محفلین
مجھے ہجوں والے عروضی نظام اور عام عروضی نظام میں فرق کا علم نہیں ہے ۔۔ میرا تعلق ایک چھوٹے شہر سے ہے جہاں سیکھنے کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں ۔۔ یہ میری بد قسمتی ہے کہ مجھے کسی محترم استاد کی راہنمائی نصیب نہیں ہو سکی ۔۔ اپنے طور پر ہی کچھ سیکھنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں ۔۔ علم عروض سے آگاہی اپنے طور پر جتنی اور جیسی ہو سکی اس کے مطابق لکھنے کی کوشش کرتا ہوں ۔۔محترم سید ذیشان اصغر صاحب کی سائیٹ عروض ڈاٹ کام اور یہاں محفل پر موجود مباحث سے سیکھنے کا موقع ملا ۔۔ لیکن باقاعدہ طور پر کسی استادِ سخن سے بالمشافہ اصلاح و راہنمائی کی سعادت نصیب نہیں ہوئی ۔۔شاعری کا جنون ہے اور یہ خواہش حسرت بنتی جا رہی ہے کہ کبھی کسی محترم استاد کے روبرو اصلاحِ سخن حاصل کرنے کی سعادت نصیب ہو سکے۔۔
 

الف عین

لائبریرین
بلند کو کوتاہ کی طرح استعمال کرنے کو ہی اسقاط، گرانا یا دبنا کہتے ہیں۔ یہاں بھی ’جلتِ جا رہِ‘، بجائے مکمل ’جلتے جا رہے‘ پسندیدہ نہیں۔
اب اس غزل کو با قاعدہ دیکھا جائے۔

آپ لہجہ بدلتے جا رہے ہیں
آگ میں خواب جلتے جا رہے ہیں
÷÷شعر دو لخت محسوس ہو رہا ہے۔ کوئی قرینہ نہیں نظر آ رہا ہے جس سے خواب جلنے اور محبوب کا لہجہ بدلنے کا آپسی تعلق کو سمجھا جا سکے۔

آپ سے آپ تک ہے میرا سفر
دائرے میں ہی چلتے جا رہے ہیں
÷÷درست

آپ محفل کی جان ہیں اور ہم
شمع کی مثل جلتے جا رہے ہیں
÷÷÷اس میں بھی مطلع والا ہی عیب ہے۔

کچھ خبر لیجئے ہماری بھی
جسم سے ہم نکلتے جا رہے ہیں
شعر واضح نہیں ہوا۔ جسم سے نکلنا کوئی معیاری محاورہ نہیں۔ کھال سے نکلنا ایک محاورہ ہوتا ہے۔

آپ ہیں باغبان آپ ہی کیوں
قدموں میں گل مسلتے جا رہے ہیں
’مُ مِ ‘ میں واؤ کا اسقاط اور عیب تنافر اچھا نہیں لگتا۔ ویسے بھی محاورہ قدموں سےہوتا ہے۔

ہجر میں صبر بھی قیامت ہے
یادوں میں ہم مچلتے جا رہے ہیں
÷÷مچلنا؟ عام طور پر مسرت ظاہر کرتا ہے، تکلیف نہیں۔

یہ تغافل کا ہے کرشمہ کہ ہم
صفی کندن میں ڈھلتے جا رہے ہیں
درست
 

صفی حیدر

محفلین
بہت شکریہ سر آپ نے تفصیل سے راہنمائی کی ۔۔۔۔اسقاط کے بارے میں یہ علم تو تھا کہ کہاں کیا جا سکتا ہے اور کہاں نہیں ۔۔لیکن یہ علم نہیں تھا کہ کہاں پسندیدہ ہے اور کہاں اجتناب برتنا چاہیے ۔۔۔پہلی غزل میں آپ نے قوافی کے بارے میں جو راہنمائی کی اس کے مطابق تبدیل کر دیے تھے ۔۔۔مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ سات میں سے دو اشعار کو آپ نے درست قرار دیا ۔۔ محترم سر مطلع میں جو مضمون بیان کرنے کی کوشش کی ہے شاید اس کا درست ابلاغ نہیں ہو سکا ۔۔۔
آپ لہجہ بدلتے جا رہے ہیں​
آگ میں خواب جلتے جا رہے ہیں
آتشیں لہجے سے وہ خواب جو محبت کا جواب محبت سے ملنے کی امید رکھتے تھے جلتے جا رہے ہیں ۔۔ لہجے سے جب غصے کی آگ برسے یا بے نیازی اور تغافل کی آتش جلے تو خواب خاکستر ہو جاتے ہیں ۔۔
آپ محفل کی جان ہیں اور ہم​
شمع کی مثل جلتے جا رہے ہیں
شمع جلتی ہے تو محفل میں روشنی ہوتی ہے ۔۔ صاحبِ محفل اس روشنی میں محفل کی جان بن جاتے ہیں ۔۔ لیکن شمع سلگتے سلگتے اپنا وجود ہی فنا کر دیتی ہے ۔۔
کچھ خبر لیجئے ہماری بھی​
جسم سے ہم نکلتے جا رہے ہیں
جسم سے روح نکلتی ہے ۔۔ روح جو انسان کی اصل حقیقت ہے ۔۔مرگ کی طرف اشارہ ہے ۔۔ محاورے کے لحاظ سے درست ہے یا نہیں اس کا مجھے علم نہیں تھا۔۔
آپ ہیں باغبان آپ ہی کیوں​
قدموں میں گل مسلتے جا رہے ہیں
آپ نے اس شعر میں عیبِ تنافر کی نشاندہی درست کی ہے ۔۔ درست محاورے کے ساتھ تنافر بھی ختم ہو جاتا ہے ۔۔
آپ ہیں باغبان آپ ہی کیوں​
قدموں سے گل مسلتے جا رہے ہیں
ہجر میں صبر بھی قیامت ہے​
یادوں میں ہم مچلتے جا رہے ہیں
آپ نے درست کہا کہ مچلنا مسرت کا اظہار ہوتا ہے ۔۔۔ درد یا تکلیف کا نہیں ۔۔۔
محترم سر میں کوشش کرتا ہوں اس غزل کو آپ کی بتائی ہوئی اصلاح کی روشنی میں دوبارہ سے تخلیق کروں ۔۔۔۔ ایک بار پھر آپ کا تہہِ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔۔​
 

صفی حیدر

محفلین
محترم سر الف عین آپ کی اصلاحی راہنمائی کی روشنی میں غزل کو دوبارہ تحریر کیا ہے۔۔۔۔ مزید اصلاح کی درخواست ہے۔۔۔۔۔
بات برہم ہو کر ہی کرتے ہیں
آگ لگتی ہے دل بھی جلتے ہیں
آپ سے آپ تک ہے میرا سفر
ایک ہی دائرے میں چلتے ہیں
انجمن آپ کی رہے روشن
شمع کی مثل ہم پگھلتے ہیں
کچھ خبر لیجئے ہماری بھی
آپ کی بزم سے نکلتے ہیں
آپ ہیں باغبان آپ ہی کیوں
قدموں سے پھولوں کو مسلتے ہیں
یہ تغافل کا ہے کرشمہ کہ ہم
صفی کندن کے جیسے ڈھلتے ہیں
 

صفی حیدر

محفلین
شکریہ سر عباد اللہ آپ نے اپنی رائے سے نوازا ۔۔۔۔۔ میں بھی پوری غزل کے بارے میں اساتذہ کی اصلاح کا منتظر ہوں ۔۔۔
 
بات برہم ہو کر ہی کرتے ہیں
آگ لگتی ہے دل بھی جلتے ہیں
کرتے اور جلتے قافیہ نہیں۔ لہٰذا پوری غزل میں قافیہ نہیں۔ ہاں اگر پہلے مصرعے میں چلتے، جلتے اور پگھلتے وغیرہ کا کوئی قافیہ لے آئیں تو پوری غزل مقفی ہو جائے گی۔
پہلے مصرعے میں ہو کی واو کا گرنا بہت ناگوار گزرتا ہے۔
مضمون کے اعتبار سے بھی شعریت اور روانی کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔
آپ سے آپ تک ہے میرا سفر
ایک ہی دائرے میں چلتے ہیں
میرا کے ساتھ چلتے ہیں شتر گربہ ہے۔
داغ کے پندنامے سے ایک شعر:
پہلے مصرعے میں ہو تو دوسرے مصرعے میں ہو تم
یہ شتر گربہ ہے میں نے بھی اسے ترک کیا
انجمن آپ کی رہے روشن
شمع کی مثل ہم پگھلتے ہیں
شمع کے لیے جلنا درست ہے پگھلنا فصیح نہیں۔
-
دقیق راہنمائی اساتذہ فرمائیں گے، سرسری طور پر کچھ تکنیکی خامیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
آپ ہیں باغبان آپ ہی کیوں
قدموں سے پھولوں کو مسلتے ہیں
اس شعر کا مضمون خوبصورت ہے، اسے اور تراشا جا سکتا ہے۔
مجموعاً کوشش اچھی ہے۔ مختصر بحروں میں کلام کو موزوں کرنا جہاں آسان ہے وہاں ان بحروں میں شعریت کا پیدا کرنا ایک پختہ فن کا متقاضی ہے۔
 

صفی حیدر

محفلین
بہت شکریہ سر مہدی نقوی حجازکہ آپ نے حوصلہ افزائی کی۔۔۔۔ مطلع کے پہلے مصرعے کو بدلنے کی کوشش کرتا ہوں کہ قافیے کا سقم نہ رہے ۔۔۔۔ شتر گربہ کی اصطلاح اور اس کی ماہئیت کا مجھے علم نہیں تھا آپ کا شکریہ کہ میرے علم میں اضافعہ کیا ۔۔۔ اس کو بھی رفع کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔۔۔۔۔ امید ہے آپ آئندہ بھی راہنمائی کرتے رہیں گے ۔۔۔۔۔
 
بہت شکریہ سر مہدی نقوی حجازکہ آپ نے حوصلہ افزائی کی۔۔۔۔ مطلع کے پہلے مصرعے کو بدلنے کی کوشش کرتا ہوں کہ قافیے کا سقم نہ رہے ۔۔۔۔ شتر گربہ کی اصطلاح اور اس کی ماہئیت کا مجھے علم نہیں تھا آپ کا شکریہ کہ میرے علم میں اضافعہ کیا ۔۔۔ اس کو بھی رفع کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔۔۔۔۔ امید ہے آپ آئندہ بھی راہنمائی کرتے رہیں گے ۔۔۔۔۔
سلامت رہیں :)
 
Top