ملک محمد اسد
محفلین
ایک غزل احباب کی خدمت میں
تم نے سوچا ہی نہ تھا ہجر کے بارے پاگل
ننگے پاوں ہیں اور تلوار کے دھارے، پاگل
اس قدر تیرگی میں کیسے ٹھکانہ ڈھونڈیں؟
کون دیتا ہے فقیروں کو سہارے پاگل
عمر بھر کون بھلا ساتھ تمہارا دیتا؟
تم تو بھولے ہو، دیوانے ہو، بیچارے پاگل
نقد ڈھونڈے سے جہاں نیند میسر نہ ہوں
واں تمہیں خواب ہیں درکار ادھادرے؟ پاگل!
سانس دی، روح دی، دھڑکن دی، زندگی دی اسد
کس قدر کم ہیں محبت کے خسارے، پاگل
از قلم: ملک محمد اسد
تم نے سوچا ہی نہ تھا ہجر کے بارے پاگل
ننگے پاوں ہیں اور تلوار کے دھارے، پاگل
اس قدر تیرگی میں کیسے ٹھکانہ ڈھونڈیں؟
کون دیتا ہے فقیروں کو سہارے پاگل
عمر بھر کون بھلا ساتھ تمہارا دیتا؟
تم تو بھولے ہو، دیوانے ہو، بیچارے پاگل
نقد ڈھونڈے سے جہاں نیند میسر نہ ہوں
واں تمہیں خواب ہیں درکار ادھادرے؟ پاگل!
سانس دی، روح دی، دھڑکن دی، زندگی دی اسد
کس قدر کم ہیں محبت کے خسارے، پاگل
از قلم: ملک محمد اسد