غزل :: صبح تک روئی، جو دیکھا اپنے دیوانے کا حال :: از: نجم ؔندوی

کاشفی

محفلین
غزل
صبح تک روئی، جو دیکھا اپنے دیوانے کا حال
شمع پر روشن نہ ہوتا کاش پروانے کا حال
خُم اِدھر ٹوٹا پڑا ہے اور ساغر اُس طرف
بس سمجھ لے اب اسی سے کوئی میخانے کا حال
کچھ تو کہہ اے آئینہ، تو بھی تو اُس محفل میں تھا
کم سے کم کچھ زلف کی رُوداد، کچھ شانے کا حال
ہر کتابِ زندگی دو باب پر ہے منقسم
ایک تو اپنی کہانی، ایک بیگانے کا حال
رات یوں گردش میں تھی محفل میں اسکی چشمِ مست
جس طرح ہوتا ہے وقتِ دور پیمانے کا حال
ایک میں حق کی پرستش، ایک میں باطل کا زور
ایک ہے کعبے کا عالم اور بت خانے کا حال
جھاڑتے رہتے ہیں دامن، ان کو کیا کیا وہم ہے
کہہ دیا کس نے مرے مٹی میں مِل جانے کا حال
اپنے حصّے کی سیاہی دے بھی دے اے شامِ غم
لکھ ہی ڈالوں آج میں اپنے سیہ خانے کا حال
قیس دشتِ آرزو میں ٹھوکریں کھاتا پھرا
دیکھ لو حد سے زیادہ پاؤں پھیلانے کا حال
نجم اک عرصہ ہوا تائب ہوئے، لیکن ہنوز
پوچھتا رہتا ہوں ہر میکش سے میخانے کا حال
(نجمؔ ندوی)
 

شمشاد

لائبریرین
جھاڑتے رہتے ہیں دامن، ان کو کیا کیا وہم ہے
کہہ دیا کس نے مرے مٹی میں مِل جانے کا حال
واہ واہ، کیا زبردست کلام ہے۔ بہت شکریہ کاشفی بھائی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے۔ شکریہ کاشفی صاحب۔ لیکن مقطع میں شاعر کا تخلص مصرعے کو بے وزن کر رہا ہے۔ ہو سکتا ہے شاعر کا تخلص کچھ اور ہو ۔ نجم کی بجائے انجم یا کچھ اور۔
 

محمداحمد

لائبریرین
صبح تک روئی، جو دیکھا اپنے دیوانے کا حال
شمع پر روشن نہ ہوتا کاش پروانے کا حال
واہ بہت ہی خوب انتخاب ہے۔
 

انتہا

محفلین
اپنے حصّے کی سیاہی دے بھی دے اے شامِ غم
لکھ ہی ڈالوں آج میں اپنے سیہ خانے کا حال
قیس دشتِ آرزو میں ٹھوکریں کھاتا پھرا
دیکھ لو حد سے زیادہ پاؤں پھیلانے کا حال
بہت خوب جناب، کیا کہنے
 

انتہا

محفلین
نجم اک عرصہ ہوا تائبِ ہوئے، لیکن ہنوز
پوچھتا رہتا ہوں ہر میکش سے میخانے کا حال
 

کاشفی

محفلین
اَیّو راما ، واٹ از دز ڈراما۔

محمد وارث صاحب، فرخ منظور صاحب، محمد احمد بھائی، فاتح الدین بشیر صاحب، فرحت کیانی صاحبہ، ام نورالعین صاحبہ، ضبط صاحب، انہتا صاحب، صائمہ شاہ صاحبہ اورتمام دوستوں کا غزل کی پسندیدگی کے لیئے بیحد شکریہ۔۔۔ سب خوش و خرم رہیں ہنستے مسکراتے۔
 

مغزل

محفلین
بہت اچھی غزل ہے۔ شکریہ کاشفی صاحب۔ لیکن مقطع میں شاعر کا تخلص مصرعے کو بے وزن کر رہا ہے۔ ہو سکتا ہے شاعر کا تخلص کچھ اور ہو ۔ نجم کی بجائے انجم یا کچھ اور۔
فرخ بھائی مصرع وزن میں ہے اور میری دانست میں ۔۔۔

نجم اک عرصہ ہوا، تائب ہوئے، لیکن ہنوز
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلان
پوچھتا رہتا ہوں ہر مے کش سے مے خانے کا حال
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
کے وزن پر ہے ۔۔۔۔۔ اگر میں غلطی پر نہیں تو بحرِ رمل کی ایک شکل ہے۔
 

مغزل

محفلین

کچھ تو کہہ اے آئینہ، تو بھی تو اُس محفل میں تھا
کم سے کم کچھ زلف کی رُوداد، کچھ شانے کا حال

جھاڑتے رہتے ہیں دامن، ان کو کیا کیا وہم ہے
کہہ دیا کس نے مرے مٹی میں مِل جانے کا حال
قیس دشتِ آرزو میں ٹھوکریں کھاتا پھرا
دیکھ لو حد سے زیادہ پاؤں پھیلانے کا حال
نجم اک عرصہ ہوا تائب ہوئے، لیکن ہنوز
پوچھتا رہتا ہوں ہر میکش سے میخانے کا حال

چہ خوب چہ خوب است ۔۔۔ جزا ک اللہ کاشفی بھائی بہت عمدہ انتخاب ہے ماشا اللہ ۔ ہدیہ تبریک پیش ہے گر قبول افتد زہے عز و شرف
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ بھائی مصرع وزن میں ہے اور میری دانست میں ۔۔۔

نجم اک عرصہ ہوا، تائب ہوئے، لیکن ہنوز
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلان
پوچھتا رہتا ہوں ہر مے کش سے مے خانے کا حال
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
کے وزن پر ہے ۔۔۔ ۔۔ اگر میں غلطی پر نہیں تو بحرِ رمل کی ایک شکل ہے۔

اتنی سی بات تھی جسے افسانہ کر دیا۔ :)
 
Top