غزل: عہدِ رفتہ کے حوالے دے کر

ایم اے راجا

محفلین
عہدِ رفتہ کے حوالے دے کر
مت اٹھا مجھکو سنبھالے دےکر

تیرے الطاف سے جی ڈرتا ہے
تیرگی دے گا اجالے دے کر

تو میرے پیٹ سے پتھر نہ ہٹا
چھینتا کیوں ہے نوالے دے کر

عشق نے اہلِ جنوں کو پرکھا
زخم دیکر کبھی چھالے دے کر

اس نے خود بخشا تکبر کا جواز
حسن کو چاہنے والے دے کر

میں جلا بھی ہوں اجالوں کے لیئے
میں بجھوں گا بھی اجالے دے کر

میں نے محفوظ کیا ہے نصرت
بازوؤں کے اسے ہالے دے کر​

نصرت صدیقی
 

محمد وارث

لائبریرین
راجا صاحب یہ بحر رمل مسدس مخبون محذوف مقطوع ہے اور افاعیل 'فاعلاتن فعِلاتن فعلن' ہیں۔

یہ بحر، بحر خفیف (فاعلاتن مفاعلن فعلن) سے بہت زیادہ مشابہ ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ خفیف کا درمیانی رکن (حشو) مفاعلن ہے اور رمل کا درمیانی رکن فعِلاتن ہے، بس یہی فرق ہے اور اسی سے بحر بدل جاتی ہے۔ باقی، خفیف کی طرح رمل میں بھی آٹھ وزن جمع ہو سکتے ہیں۔

یہ ربحر، بحرِ خفیف کی بہ نسبت کم استعمال ہوتی ہے، اس بحر میں دو خوبصورت غزلیں، فراز کی 'تیری باتیں ہی سنانے آئے' اور ناصر کاظمی کی 'دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا' ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
عشق نے اہلِ جنوں کو پرکھا
زخم دیکر کبھی چھالے دے کر

میں جلا بھی ہوں اجالوں کے لیئے
میں بجھوں گا بھی اجالے دے کر


واہ راجا صاحب

بہت عمدہ غزل شئر کی ہے آپ نے!

خوش رہیے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
راجا صاحب یہ بحر رمل مسدس مخبون محذوف مقطوع ہے اور افاعیل 'فاعلاتن فعِلاتن فعلن' ہیں۔

یہ بحر، بحر خفیف (فاعلاتن مفاعلن فعلن) سے بہت زیادہ مشابہ ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ خفیف کا درمیانی رکن (حشو) مفاعلن ہے اور رمل کا درمیانی رکن فعِلاتن ہے، بس یہی فرق ہے اور اسی سے بحر بدل جاتی ہے۔ باقی، خفیف کی طرح رمل میں بھی آٹھ وزن جمع ہو سکتے ہیں۔

یہ ربحر، بحرِ خفیف کی بہ نسبت کم استعمال ہوتی ہے، اس بحر میں دو خوبصورت غزلیں، فراز کی 'تیری باتیں ہی سنانے آئے' اور ناصر کاظمی کی 'دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا' ہیں۔

بہت شکریہ سر جی میں اسے بحرِ حفیف ہی سمجھا تھا بہت شکریہ
 
Top