خورشید بھارتی
محفلین
غزل
عشق کے طور محبت کے ہنر چھوڑ آئے
ہم جہاں پہونچے وہاں اپنا اثر چھوڑ آئے
تیری زلفوں کی مہک بستی تھی جن میں جاناں
ہم ترے شہر کی وہ شام و صحر چھوڑ آئے
دشت و صحرا میں بھٹکنا پڑے یا گلیوں میں
ہم تو چاہت میں تری پرکھوں کا گھر چھوڑ آئے
شوق مزل میں بھٹکتے ہی رہ گئے خورشید
حوصلہ ہار کے جو لوگ سفر چھوڑ آئے
خورشید بھارتی
انڈیا
عشق کے طور محبت کے ہنر چھوڑ آئے
ہم جہاں پہونچے وہاں اپنا اثر چھوڑ آئے
تیری زلفوں کی مہک بستی تھی جن میں جاناں
ہم ترے شہر کی وہ شام و صحر چھوڑ آئے
دشت و صحرا میں بھٹکنا پڑے یا گلیوں میں
ہم تو چاہت میں تری پرکھوں کا گھر چھوڑ آئے
شوق مزل میں بھٹکتے ہی رہ گئے خورشید
حوصلہ ہار کے جو لوگ سفر چھوڑ آئے
خورشید بھارتی
انڈیا