غزل کامران
محفلین
غزل کی غزل جو کوئی بھی سُنے
کہے واہ اور پھر سر اپنا دھنے
کہے واہ اور پھر سر اپنا دھنے
الٰہی مقدّر لکھا کیا مرا
سبھی خواب بکھرے جو میں نے بُنے
سبھی خواب بکھرے جو میں نے بُنے
ملی ہار اس عشق کی راہ میں
گو پلکوں سے کنکر بھی میں نے چُنے
گو پلکوں سے کنکر بھی میں نے چُنے
ہوا قافیہ تنگ تیرا غزل
وہی جانے جو دل سے تجھ کو سُنے
وہی جانے جو دل سے تجھ کو سُنے
اس محفل سخنوراں و بزمِ سخن شناساں کو اللہ کی اس ادنٰی سی بندی کا سلام پہنچے۔
۔