غزل ۔۔ نظریں کیوں مرکوز ہیں خالی زینے پر ۔۔والد گرامی جناب نصراللہ مہرصاحب

متلاشی

محفلین
نظریں کیوں مرکوز ہیں خالی زینے پر​
آخر کچھ تو پیش آنا تھا رستے پر​
خالی آنکھیں، اندھے رستے ، سہمی رات​
جاتے برس کی دھول جمی ہے چہرے پر​
کتنے لمحے گھات لگائے بیٹھے ہیں​
کتنے چہرے بیت چکے آئینے پر​
گذرے لمحوں کی برکت سے محرومی​
اور شکن اک ڈال گئی ہے ماتھے پر​
آج کوئی تہمت بھی نہیں منزل بھی نہیں​
تنہا بیٹھا سوچ رہا ہوں رستے پر​
دل ہی ہے جو گھٹ گھٹ کے رہ جاتا ہے​
میں تو اس دن خوب ہنسا تھا اپنے پر​
والد گرامی جناب نصراللہ مہر​
 
جناب متلاشی ۔۔
بہت عمدہ غزل ہے بزرگوارم کی! اس میں دیگر خوبیوں کے ساتھ ساتھ تازہ کاری بہت اچھی لگی۔
تاہم ۔۔۔۔ پورے احترام سے گزارش ہے کہ ’’رستے پر‘‘ پر مجھے تامل ہے۔ اب معاملہ ردیف کا ہے سو کیا عرض کروں!
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہ
بہت خوب گہرا کلام
خالی آنکھیں، اندھے رستے ، سہمی رات
جاتے برس کی دھول جمی ہے چہرے پر
کتنے لمحے گھات لگائے بیٹھے ہیں
کتنے چہرے بیت چکے آئینے پر
بہت شکریہ شراکت پر محترم متلاشی بھائی
 
استادِ محترم محمد یعقوب آسی کا اعتراض بجا ہے، اگر مناسب سمجھیں تو کچھ اس طرح سے کرلیں یا کچھ اور جس میں "رستے" کا ذکر ہی نہ ہو۔
نظریں کیوں مرکوز ہیں خالی زینے پر​
آخر کچھ تو پیش آنا تھا رستے پر
پتھر سا اک بوجھ پڑا ہے سینے پر
آج کوئی تہمت بھی نہیں منزل بھی نہیں​
تنہا بیٹھا سوچ رہا ہوں رستے پر
سوچ کی گہری دھول جمی ہے چہرے پر
یا​
سوچ کی بارش برس رہی ہے چہرے پر
the choice is yours ;)
 

متلاشی

محفلین
جناب متلاشی ۔۔
بہت عمدہ غزل ہے بزرگوارم کی! اس میں دیگر خوبیوں کے ساتھ ساتھ تازہ کاری بہت اچھی لگی۔
تاہم ۔۔۔ ۔ پورے احترام سے گزارش ہے کہ ’’رستے پر‘‘ پر مجھے تامل ہے۔ اب معاملہ ردیف کا ہے سو کیا عرض کروں!
بہت بہت شکریہ استاذ گرامی ۔۔۔! میں آپ کا تامل والد صاحب تک پہنچا دوں گا۔۔۔! وہ اس پر نظرِ ثانی کر لیں گے ۔۔۔!
 

ظفری

لائبریرین
کتنے لمحے گھات لگائے بیٹھے ہیں
کتنے چہرے بیت چکے آئینے پر

واہ بہت خوب ۔۔۔ کاش ہم بھی ایسی غزلیں کہہ سکتے ۔۔۔۔ !
 
Top