عثمان غنی آسؔی
محفلین
جب درد کے ماروں کو دنیا یہ ستاتی ہے ی
پھر قوم نہیں کوئی کیوں شور مچاتی ہے
صیاد قفس لے کر جاتا ہے وہاں فوراً
آواز پرندوں کی جب شاخ سے آتی ہے
محسوس ہوا ہم کو جب چوٹ لگی دل پر
مطلب کے لئے دنیا بس دل کو لگاتی ہے
اٹھتا ہے دھواں فوراً کیوں دل کے نشیمن سے
جب تیری نظر میری نظروں میں سماتی ہے
غیروں کی نگاہیں تو غیروں کی نگاہیں ہیں
اپنوں کی نظر کیوں کر الزام لگاتی ہے
محسوس یہ ہوتا ہے ہوگا وہ کوئی اپنا
گر آہ کہیں سے بھی مظلوم کی آتی ہے
یوں رونقِ دنیا سے دل ٹوٹ گیا آسؔی
اب مجھکو ہر اک لمحہ تنہائی بلاتی ہے
پھر قوم نہیں کوئی کیوں شور مچاتی ہے
صیاد قفس لے کر جاتا ہے وہاں فوراً
آواز پرندوں کی جب شاخ سے آتی ہے
محسوس ہوا ہم کو جب چوٹ لگی دل پر
مطلب کے لئے دنیا بس دل کو لگاتی ہے
اٹھتا ہے دھواں فوراً کیوں دل کے نشیمن سے
جب تیری نظر میری نظروں میں سماتی ہے
غیروں کی نگاہیں تو غیروں کی نگاہیں ہیں
اپنوں کی نظر کیوں کر الزام لگاتی ہے
محسوس یہ ہوتا ہے ہوگا وہ کوئی اپنا
گر آہ کہیں سے بھی مظلوم کی آتی ہے
یوں رونقِ دنیا سے دل ٹوٹ گیا آسؔی
اب مجھکو ہر اک لمحہ تنہائی بلاتی ہے
مدیر کی آخری تدوین: