نیرنگ خیال
لائبریرین
آگ سے بات کی ہے اس سلسلے میں۔۔۔۔
آتشیں تو فی الحال نہیں ہوئے۔ ہاں کب آگ پکڑ لیں اس کا کچھ اندازہ نہیں ہے۔
آگ سے بات کی ہے اس سلسلے میں۔۔۔۔
آتشیں تو فی الحال نہیں ہوئے۔ ہاں کب آگ پکڑ لیں اس کا کچھ اندازہ نہیں ہے۔
آگ سے بات کی ہے اس سلسلے میں۔۔۔ ۔
دوری "نار" سے دوری بہتر، قربت کا انجام ہے راکھ۔۔۔۔دوری آگ سے دوری بہتر، قربت کا انجام ہے راکھ
آگ کا کام فروزاں ہونا، راکھ ضرور پریشاں ہو
دوری "نار" سے دوری بہتر، قربت کا انجام ہے راکھ۔۔۔ ۔
کیا ہی اچھی غزل ہے احمد صاحب، سبھی اشعار پسند آئے لیکن یہ شعر تو گویا دل نکال کے لے گیا
طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا
ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے
واہ واہ واہ
طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا
ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے
واہ واہ۔۔ کیا ندرتِ خیال ہے
خوش رہیئے احمد بھائی
محمد احمد صاحب! نہت عمدہ کلام ہے۔ نہایت رواں دواں اور دلکش انداز بیان کے ساتھ -
الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے
جنوں کا ہاتھ چُھٹ گیا تو بے حسی کے ہو گئے
طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا
ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے
چراغِ شام بجھ گیا تو دل کے داغ جل اُٹھے
پھر ایسی روشنی ہوئی کہ روشنی کے ہو گئے
بہت خوب کہا۔۔۔الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے
جنوں کا ہاتھ چُھٹ گیا تو بے حسی کے ہو گئے
الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے
جنوں کا ہاتھ چُھٹ گیا تو بے حسی کے ہو گئے
طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا
ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے
بہت دنوں بسی رہی تری مہک خیال میں
بہت دنوں تلک ترے خیال ہی کے ہوگئے
چراغِ شام بجھ گیا تو دل کے داغ جل اُٹھے
پھر ایسی روشنی ہوئی کہ روشنی کے ہو گئے
واہ بھئی واہ!سخن پری نے ہجر کو بھی شامِ وصل کر دیا
تری طلب سِوا ہوئی تو شاعری کے ہوگئے