بہت خوب۔ عمدہ غزل ہے۔ سارے اشعار ہی خوب ہیں
یہاں ٹائپو درست کر دیں، ’کہ‘ کا محل ہے، ’کے‘ کا نہیں۔
یہ مقام یوں تو فغاں کا تھا، پہ ہنسے کے طور جہاں کا تھا
یہ جو سیلِ غم سرِ چشمِ نم ہے رواں دواں کئی روز سےاِسے کیا خبر اسی دشت میں کئی خواب محوِ سکوں بھی تھےواہ احمد بھائی مزہ آ گیا واللہ
بہت عمدہ احمد بھائی
کیا کہنے!
واہ۔ بہت خوب احمد بھائی۔۔۔
غزل
مرے رات دن کبھی یوں بھی تھے، کئی خواب میرے دروں بھی تھے
یہ جو روز و شب ہیں قرار میں، یہی پہلے وقفِ جنوں بھی تھے
مرا دل بھی تھا کبھی آئینہ، کسی جامِ جم سے بھی ماورا
یہ جو گردِ غم سے ہے بجھ گیا، اسی آئینے میں فسوں بھی تھے
یہ مقام یوں تو فغاں کا تھا، پہ ہنسے کہ طور جہاں کا تھا
تھا بہت کڑا یہ مقام پر، کئی ایک اس سے فزوں بھی تھے
ابھی عقل آ بھی گئی تو کیا، ابھی ہنس دیئے بھی تو کیا ہوا
ہمی دشتِ عشق نورد تھے، ہمی لوگ اہلِ جنوں بھی تھے
یہ جو سیلِ غم سرِ چشمِ نم ہے رواں دواں کئی روز سے
اِسے کیا خبر اسی دشت میں کئی خواب محوِ سکوں بھی تھے
محمد احمدؔ
واہ واہ۔ بہت خوبصورت غزل۔ ایک ایک شعر بہت خوب! بہت خوبصورت۔
دعاؤں بھری داد۔
کیا ہی عمدہ اور رواں غزل ہے احمد بھائی۔
آج تک میری نظر سے کیوں نہ گزری۔
کیا کہنے احمد بھائی۔
اور اس شعر کے تو کیا ہی کہنے
ابھی عقل آ بھی گئی تو کیا، ابھی ہنس دیئے بھی تو کیا ہوا
ہمی دشتِ عشق نورد تھے، ہمی لوگ اہلِ جنوں بھی تھے
واہ بہت خوب
یہ جو سیلِ غم سرِ چشمِ نم ہے رواں دواں کئی روز سے
اِسے کیا خبر اسی دشت میں کئی خواب محوِ سکوں بھی تھے
مرا دل بھی تھا کبھی آئینہ، کسی جامِ جم سے بھی ماورا
یہ جو گردِ غم سے ہے بجھ گیا، اسی آئینے میں فسوں بھی تھے
احمد بھائی کی محبت میں
شکریہ احمد بھائی.بہت محبت ہے تابش بھائی آپ کی!
اس پر تو بہت ساری ریٹنگز بنتی ہیں لیکن ہم ایک ہی دے سکے۔
شاد آباد رہیے۔
کون سا فونٹ ہے یہ؟