غزل - (2024 - 10 - 12)

غزل پیش ِخدمت ہے۔محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

وصل کی شب رو پڑا وہ حالِ دل کہتے ہوئے
جو کبھی رویا نہیں تھا ہجر کو سہتے ہوئے
یا
جو کبھی رویا نہ تھا غم ہجر کا سہتے ہوئے

یاد آتا ہے بہت ہے چھوڑ کر جب سے گیا
آنکھ سے اوجھل رہا جو سامنے رہتے ہوئے

ابر کی بوندیں گریں تھیں وادیِ کہسار میں
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے

پیار کا اظہار کرنا اس قدر مشکل ہے کیوں
لڑکھڑاتی ہے زباں ان سے یہ سب کہتے ہوئے

دل دکھائے گا بھلا وہ کس طرح خورشید کا
یا
دل دکھایا ہے اسی نے آج پھر خورشید کا
سہ نہیں پاتا کسی کے اشک جو بہتے ہوئے
 

الف عین

لائبریرین
غزل پیش ِخدمت ہے۔محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ

وصل کی شب رو پڑا وہ حالِ دل کہتے ہوئے
جو کبھی رویا نہیں تھا ہجر کو سہتے ہوئے
یا
جو کبھی رویا نہ تھا غم ہجر کا سہتے ہوئے
دوسرا متبادل بہتر ہے

یاد آتا ہے بہت ہے چھوڑ کر جب سے گیا
آنکھ سے اوجھل رہا جو سامنے رہتے ہوئے
پہلا مصرع الفاظ کی ترتیب کی وجہ سے رواں نہیں رہا
چھوڑ کر جب سے گیا وہ، یاد آتا ہے بہت
بہتر ہو گا

ابر کی بوندیں گریں تھیں وادیِ کہسار میں
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے
پہلے املا کی درستی، "گری تھیں" درست، "گریں تھیں" غلط
وادی کہسار کچھ درست ترکیب نہیں لگ رہی
پہلے مصرع میں مناسب تبدیلی کی جائے. صرف پہاڑوں یا وادیوں ہی کافی ہو گا
پیار کا اظہار کرنا اس قدر مشکل ہے کیوں
لڑکھڑاتی ہے زباں ان سے یہ سب کہتے ہوئے
پہلے مصرع میں کیوں سوال کی خاص ضرورت تو نہیں، محض بیانیہ اسلوب استعمال کیا جائے
پیار/عشق کااظیار کرنا کس/اس قدر دشوار ہے

دل دکھائے گا بھلا وہ کس طرح خورشید کا
یا
دل دکھایا ہے اسی نے آج پھر خورشید کا
سہ نہیں پاتا کسی کے اشک جو بہتے ہوئے
اول مصرعے کا دوسرا متبادل بہتر ہے، لیکن ثانی کا دوسرا روپ سوچو ۔ کچھ بہتر یوں بھی ہو سکتا ہے
جو نہ سہتا تھاکسی کے اشک بھی/تک بہتے ہوئے
 
محترم استاد الف عین صاحب! آپ کی اصلاح ہمیشہ علم میں اضافہ کرتی ہے۔ آپ کی تجاویز پر عمل کرتے ہوئے دوبارہ کوشش کی ہے۔ آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے۔
وصل کی شب رو پڑا وہ حالِ دل کہتے ہوئے
جو کبھی رویا نہیں تھا ہجر کو سہتے ہوئے
یا
جو کبھی رویا نہ تھا غم ہجر کا سہتے ہوئے

دوسرا متبادل بہتر ہے
وصل کی شب رو پڑا وہ حالِ دل کہتے ہوئے
جو کبھی رویا نہ تھا غم ہجر کا سہتے ہوئے
یاد آتا ہے بہت ہے چھوڑ کر جب سے گیا
آنکھ سے اوجھل رہا جو سامنے رہتے ہوئے

پہلا مصرع الفاظ کی ترتیب کی وجہ سے رواں نہیں رہا
چھوڑ کر جب سے گیا وہ، یاد آتا ہے بہت
بہتر ہو گا
چھوڑ کر جب سے گیا وہ، یاد آتا ہے بہت
آنکھ سے اوجھل رہا جو سامنے رہتے ہوئے
ابر کی بوندیں گریں تھیں وادیِ کہسار میں
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے

پہلے املا کی درستی، "گری تھیں" درست، "گریں تھیں" غلط
وادی کہسار کچھ درست ترکیب نہیں لگ رہی
پہلے مصرع میں مناسب تبدیلی کی جائے. صرف پہاڑوں یا وادیوں ہی کافی ہو گا
ابر کی بوندیں گری تھیں دُور کوہستان پر
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے
دور کوہستان پر اس لیے کہ سمندر سے بہت دور پہاڑوں پر بارش ہوئی اور وہاں سے پانی بہتا ہوا پہلے دریا بنا اور آخر کارسمندر کا ھصہ بن گیا۔
دوسرے مصرع میں سمندر میں گریں تو درست ہوگا؟
پیار کا اظہار کرنا اس قدر مشکل ہے کیوں
لڑکھڑاتی ہے زباں ان سے یہ سب کہتے ہوئے

پہلے مصرع میں کیوں سوال کی خاص ضرورت تو نہیں، محض بیانیہ اسلوب استعمال کیا جائے
پیار/عشق کااظیار کرنا کس/اس قدر دشوار ہے
پیار کا اظہار کرنا کس قدر دشوار ہے
لڑکھڑاتی ہے زباں ان سے یہ سب کہتے ہوئے
دل دکھائے گا بھلا وہ کس طرح خورشید کا
یا
دل دکھایا ہے اسی نے آج پھر خورشید کا
سہ نہیں پاتا کسی کے اشک جو بہتے ہوئے

اول مصرعے کا دوسرا متبادل بہتر ہے، لیکن ثانی کا دوسرا روپ سوچو ۔ کچھ بہتر یوں بھی ہو سکتا ہے
جو نہ سہتا تھاکسی کے اشک بھی/تک بہتے ہوئے
دل دکھایا ہے اُسی نے آج پھر خورشید کا
جو نہیں سہتا کسی کے اشک بھی بہتے ہوئے
 

الف عین

لائبریرین
وادی کہسار کی طرف دھیان چلا گیا تو "ابر کی بوندیں" پر توجہ نہیں دے سکا! بارش کی بوندیں تو کہہ سکتے ہیں لیکن ابر کی؟ ہاں، ابر "سے" کیا جا سکتا ہے۔
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
 
ابر کی بوندیں گری تھیں دُور کوہستان پر
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے

وادی کہسار کی طرف دھیان چلا گیا تو "ابر کی بوندیں" پر توجہ نہیں دے سکا! بارش کی بوندیں تو کہہ سکتے ہیں لیکن ابر کی؟ ہاں، ابر "سے" کیا جا سکتا ہے۔
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
شکریہ سر الف عین صاحب۔ اگر یہ شعر ایسے کہا جائے تو؟
ابرباراں کی گریں بوندیں تھیں کوہستان پر
یا
ابرِ باراں کی گریں بوندیں پہاڑوں پر کہیں
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ سر الف عین صاحب۔ اگر یہ شعر ایسے کہا جائے تو؟
ابرباراں کی گریں بوندیں تھیں کوہستان پر
یا
ابرِ باراں کی گریں بوندیں پہاڑوں پر کہیں
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے
صرف باراں یا بارش کی بوندیں تو درست ہیں لیکن ابر باراں، یا کسی بھی نوعیت کے ابر کی بوندیں غلط
 
ابرباراں کی گریں بوندیں تھیں کوہستان پر
یا
ابرِ باراں کی گریں بوندیں پہاڑوں پر کہیں
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے

صرف باراں یا بارش کی بوندیں تو درست ہیں لیکن ابر باراں، یا کسی بھی نوعیت کے ابر کی بوندیں غلط
سر الف عین صاحب! اس کوشش کے بارے میں کیا رائے ہے؟
دور ساگر سے گریں بارش کی بوندیں کوہ پر
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے
 
Top