خورشیداحمدخورشید
محفلین
غزل پیش ِخدمت ہے۔محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ
وصل کی شب رو پڑا وہ حالِ دل کہتے ہوئے
جو کبھی رویا نہیں تھا ہجر کو سہتے ہوئے
یا
جو کبھی رویا نہ تھا غم ہجر کا سہتے ہوئے
یاد آتا ہے بہت ہے چھوڑ کر جب سے گیا
آنکھ سے اوجھل رہا جو سامنے رہتے ہوئے
ابر کی بوندیں گریں تھیں وادیِ کہسار میں
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے
پیار کا اظہار کرنا اس قدر مشکل ہے کیوں
لڑکھڑاتی ہے زباں ان سے یہ سب کہتے ہوئے
دل دکھائے گا بھلا وہ کس طرح خورشید کا
یا
دل دکھایا ہے اسی نے آج پھر خورشید کا
سہ نہیں پاتا کسی کے اشک جو بہتے ہوئے
جو کبھی رویا نہیں تھا ہجر کو سہتے ہوئے
یا
جو کبھی رویا نہ تھا غم ہجر کا سہتے ہوئے
یاد آتا ہے بہت ہے چھوڑ کر جب سے گیا
آنکھ سے اوجھل رہا جو سامنے رہتے ہوئے
ابر کی بوندیں گریں تھیں وادیِ کہسار میں
بن کے دریا پھر سمندر میں گریں بہتے ہوئے
پیار کا اظہار کرنا اس قدر مشکل ہے کیوں
لڑکھڑاتی ہے زباں ان سے یہ سب کہتے ہوئے
دل دکھائے گا بھلا وہ کس طرح خورشید کا
یا
دل دکھایا ہے اسی نے آج پھر خورشید کا
سہ نہیں پاتا کسی کے اشک جو بہتے ہوئے