سعید احمد سجاد
محفلین
سر اصلاح کے لئے حاضرِ خدمت هوں
تم اگر ہاتھ سے نکلے تو بکھر جاؤں گا.
چھوڑ کر میں تری دہلیز کدھر جاؤں گا.
بخش دے اب مجھےدیدار کی نعمت ورنہ.
تیرے دیدار کی حسرت میں ہی مر جاؤں گا.
لوگ پوچھیں گے مری موت کا موجب تم سے.
جب کسی غیر کے کاندھوں پہ میں گھر جاؤں گا
ڈوبنے کے لئے دریا کی ضرورت کیا ہے.
ڈوبنے کو تری آنکھوں میں اتر جاؤں گا.
یاد کر کے مجھے سجاد وہ روئیں گے بہت.
جب فنا کی میں حقیقت سے گزر جاؤں گا.
تم اگر ہاتھ سے نکلے تو بکھر جاؤں گا.
چھوڑ کر میں تری دہلیز کدھر جاؤں گا.
بخش دے اب مجھےدیدار کی نعمت ورنہ.
تیرے دیدار کی حسرت میں ہی مر جاؤں گا.
لوگ پوچھیں گے مری موت کا موجب تم سے.
جب کسی غیر کے کاندھوں پہ میں گھر جاؤں گا
ڈوبنے کے لئے دریا کی ضرورت کیا ہے.
ڈوبنے کو تری آنکھوں میں اتر جاؤں گا.
یاد کر کے مجھے سجاد وہ روئیں گے بہت.
جب فنا کی میں حقیقت سے گزر جاؤں گا.