صابرہ امین
لائبریرین
کردار کی پرکھ کو تو چند لمحے ہی درکار
خورشید کی کرن پتہ دیتی ہے سحر کا
کیونکر ہو وہ شمشیر بکف برسر میداں
عادی ا گر ہو جائے بد ن لقمہء تر کا
احبا ب تو کیا سایہ بھی پھر ساتھ نہ دے گا
تقدیر کے بھنور میں گھرے بندہ بشر کا
اوروں کی بھری جھولی اور میں تہی داماں
رکھا نہ بھرم اس نے میرے کاسہء سر کا
کس زعم سے دل رکھا تھا پہلو میں چھپا کے
لو پار ہوا جاتا ہے اب تیر نظر کا
_صابرہ امین
خورشید کی کرن پتہ دیتی ہے سحر کا
کیونکر ہو وہ شمشیر بکف برسر میداں
عادی ا گر ہو جائے بد ن لقمہء تر کا
احبا ب تو کیا سایہ بھی پھر ساتھ نہ دے گا
تقدیر کے بھنور میں گھرے بندہ بشر کا
اوروں کی بھری جھولی اور میں تہی داماں
رکھا نہ بھرم اس نے میرے کاسہء سر کا
کس زعم سے دل رکھا تھا پہلو میں چھپا کے
لو پار ہوا جاتا ہے اب تیر نظر کا
_صابرہ امین