غزل

صابرہ امین

لائبریرین
ماشاء اللہ۔ اچھے اشعار ہیں۔ روانی بھی ٹھیک ہے۔
کچھ اکا دکا روانی میں جو گڑبڑ بہت زیادہ کھٹکتی ہیں وہ یہ ہیں، یاد کر لیں۔
گھڑی ہی گذری ہےجو وہ یھاں سے گذرا ھے
۔۔۔ "یہ، وہ، نہ" وغیرہ کو دو حرفی باندھنا ٹھیک نہیں۔
عجیب دل ہے اسے دیکھ کے بہکتا ہے
۔۔۔ "کے" جب بھی مکمل ادا ہو (دو حرفی)، اسے "کر" لکھا کریں۔
تمہاری چشم سے عارض مرا دہکتا ہے
۔۔۔ "چشم" کا استعمال فٹ نہیں بیٹھتا۔

بیانیہ جتنا خوبصورت ہو اتنا اچھا۔ اس کے لیے اساتذہ کا کلام پڑھیے اور خوب پڑھیے۔
کچھ بھرتی کے الفاظ ہیں اور کچھ جگہوں پر یوں احساس ہوتا ہے کہ جو پہلا لفظ/ترکیب ذہن میں آئی وہی لکھ دیا گیا ہے۔ اس میں کوئی برائی نہیں۔ پہلے فی البدیہ لکھیں، لیکن دوسری نظر میں ان میں مزید جتنی خوبیاں پیدا ہو سکتی ہیں کریں۔
پہلے مصرعے زیادہ تر چست ہیں، پسند آئے۔ لکھتے رہیں، نکھار آتا جائے گا ان شاء اللہ۔

آداب
بہت شکریہ ۔ ۔ ایک مرتبہ پھر کہ اب اشعار کی باریکیوں پر بھی روشنی ڈالی ۔ ۔ آپ کے زیرک ہونے میں کوئ کلام نہیں کہ دور بیٹھے ہی سمجھ گئے کہ جو پہلا لفظ/ترکیب ذہن میں آئی وہی لکھ دی ۔ ۔بلکل ایسا ہی ہے۔ سب سے پہلے ایک شعر ذہن میں آیا، اس کی تقطیع کی صحیح ہونے پر اسی وقت اشعار لکھتے گئے ۔ یکے بعد دیگرے ۔ کچھ واقعی بھرتی کے الفاظ ہیں جیسے چشم ۔ ۔ اور جب لگا کہ کوئ غلطی نہیں تو اتاولے پن کی انتہا دکھاتے ہوئے فورا آپ کی خدمت میں پیش کر ڈالے کہ پہلی مرتبہ تقطیع کے سوفٹوئر نے آدھی شاعری کو ہڑپ نہیں کیا ۔ ۔ جان بوجھ کر ایک بھی لفظ کی اینٹ ادھر سے ادھر نہ کی کہ غزل کی تمام عمارت دھڑام سے نہ گر جائے ۔ ۔ اس ساری کاروائ میں آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت لگا ۔ ۔ اپنا حال تو نئے نئے عاشق کی مانند لگتا ہے جو محبوب کے چوبارے میں ڈر ڈر کر جاتا ہے کہ پٹائ نہ ہو جائے۔ ۔ اگر لاک ڈاؤن اسی طرح جاری رہا تو جلد ہی پکا پاپی بن جانے کی امید ہے ۔ ۔ اب باریکیوں پر بھی دھیان ہو گا ۔ ۔ انشااللہ ۔۔ ۔
ایک بات کی وضاحت اور کیجیئے گا کہ جب مختلف شعرا کا کلام دھیان سے پڑھیں اور سمجھیں تو قدرت کی طرف سے وہ ذہن کے کسی گوشے میں بیٹھ جاتا ہو اور پھر ہمارے اشعار میں بلا ارادہ نظر آنے لگے تو کیا وہ عیب کہلائے گا۔ ۔ ۔ جیسے اپنا ایک شعر پیش کرنا چاہوں گی ۔ ۔

اب نہ جائیں گے اس کی چوکھٹ پر
ماسوا عشق راحتیں ہیں بہت

جیسے ہی لکھا اس کے چند لمحے بعد ہی فیض صاحب کی غزل ذہن میں آ گئ ۔ ۔ جس میں خیال اور الفاظ ملتے جلتے ہیں ۔ ۔ جب کہ میری کوئ کوشش نہ تھی ۔ ۔( پوری شاعری خود بخود ہو رہی ہے اب تک ۔ ۔ تبھی تو پریشانی ہے) ۔ ۔ ۔ ہمیں اپنا شعر ضائع کر دینا چاہیے یا نہیں ۔ ۔ آپ کی راہنمائ کی منتظر
 

شکیب

محفلین
ایک بات کی وضاحت اور کیجیئے گا کہ جب مختلف شعرا کا کلام دھیان سے پڑھیں اور سمجھیں تو قدرت کی طرف سے وہ ذہن کے کسی گوشے میں بیٹھ جاتا ہو اور پھر ہمارے اشعار میں بلا ارادہ نظر آنے لگے تو کیا وہ عیب کہلائے گا۔ ۔ ۔ جیسے اپنا ایک شعر پیش کرنا چاہوں گی ۔ ۔

اب نہ جائیں گے اس کی چوکھٹ پر
ماسوا عشق راحتیں ہیں بہت

جیسے ہی لکھا اس کے چند لمحے بعد ہی فیض صاحب کی غزل ذہن میں آ گئ ۔ ۔ جس میں خیال اور الفاظ ملتے جلتے ہیں ۔ ۔ جب کہ میری کوئ کوشش نہ تھی ۔ ۔( پوری شاعری خود بخود ہو رہی ہے اب تک ۔ ۔ تبھی تو پریشانی ہے) ۔ ۔ ۔ ہمیں اپنا شعر ضائع کر دینا چاہیے یا نہیں ۔ ۔ آپ کی راہنمائ کی منتظر
رمضان کی وجہ سے زیادہ کہیں بھی نہیں ٹک رہا، تو دیر کے لیے معذرت۔
یہ جو آپ نے پوچھا ہے، توارد کہلاتا ہے۔ اور اس سے کسی نہ کسی درجے میں سبھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے خیالات انہی چیزوں سے آتے ہیں جو ہم پڑھتے ہیں دیکھتے ہیں سنتے ہیں وغیرہ۔ لیکن یہ توارد خامی تو ہے۔ خود فیض اس معاملے میں خاصے بدنام ہیں۔یاد پڑتا ہے کہ قافیہ ایکسپرٹ کے مضامین کے سیکشن میں (یا ٹیلیگرام پر، یاد نہیں) کچھ بڑی اچھی باتیں جمع کی گئی ہیں۔ زحمت نہ ہو تو دیکھ لیں۔

ابتدا میں سیدھی سادی بحور چنیے، زیادہ جھنجھٹوں میں نہ پڑیے۔ روانی، ابلاغ، تخیل۔۔۔ یہ بنیادی چیزیں ہیں، دیگر سب غلطیاں ان پر قابو پانے سے درست ہو جائیں گی۔

باقی زبان آپ کی ستھری ہے، زیادہ وقت نہیں لگنا چاہیے۔
 

شکیب

محفلین
حال ہی میں مجھے خود ایک شعر ہر توارد کا خدشہ ہوا تھا، انٹرنیٹ پر میں پہلے ہی کھنگال چکا تھا، مگر دل مطمئن نہیں تھا۔ پھر چچا جان سے پوچھا تو انہوں نے کہا مجھے تو نہیں لگتا۔ آپ کی بات میرے لیے آخری ہوتی ہے، ان کی انسٹنکٹس پر بھروسہ ہے۔ چنانچہ بلاجھجک شعر قبول کر لیا۔

نتیجہ یہ کہ محض توارد کا شک ہو تو شعر القط نہ کریں۔ اتفاقاً کسی سے خیال مل جائے تو بھی بالکل فکر کی ضرورت نہیں۔ لیکن یہ شاذ ہوتا ہے، ہمیشہ ہونے لگ جائے تو سمجھ لیں ہم ہی گڑبڑ کر رہے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
میں تو ہمیشہ یہی کہتا ہوں، اور اپنی شاعری کے سلسلے میں اس پر عمل بھی کرتا رہا ہوں( اگرچہ سالوں سے یہ موقوف ہے) کہ غزل کہتے ہی اسے ہر جگہ سنانا یا شائع ہونے کے لئے بھیجنا شروع نہ کیا کریں۔ ہر شعر پر، ہر غزل کے ساتھ کچھ وقت گزاریں ۔ بہت سے اشعار ایسے بھی ہوتے ہیں جو کہتے وقت خود کو بہت پسند آتے ہیں، پھر کچھ عرصے کے بعد اس میں غلطیوں کا احساس ہونے لگتا ہے، یا بہتری کے طریقے سمجھ میں آتے ہیں۔ کبھی کبھی ایک مصرع کے چار پانچ متبادل سوچ لیتا ہوں، پھر احباب سے مشورہ لیتا ہوں کہ کیا بہتر ہو گا! کچھ غزلیں میں نے یہاں بھی اس مقصد سے پوسٹ کی ہیں۔ بہر حال کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی واضح غلطی ہو تو بات دوسری ہے، ورنہ اکثر اپنے اشعار کے ساتھ کچھ وقت گزارنے پر خود احساس ہو جائے گا کہ کس طرح اسی بات کو بہتر انداز میں کہا جا سکتا ہے یا خیال میں ہی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ کم از کم صابرہ سے مجھے یہی امید ہے کہ ان میں یہ صلاحیت ہے، بس 'کاتا اور لے دوڑی' سے بچیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
رمضان کی وجہ سے زیادہ کہیں بھی نہیں ٹک رہا، تو دیر کے لیے معذرت۔
یہ جو آپ نے پوچھا ہے، توارد کہلاتا ہے۔ اور اس سے کسی نہ کسی درجے میں سبھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے خیالات انہی چیزوں سے آتے ہیں جو ہم پڑھتے ہیں دیکھتے ہیں سنتے ہیں وغیرہ۔ لیکن یہ توارد خامی تو ہے۔ خود فیض اس معاملے میں خاصے بدنام ہیں۔یاد پڑتا ہے کہ قافیہ ایکسپرٹ کے مضامین کے سیکشن میں (یا ٹیلیگرام پر، یاد نہیں) کچھ بڑی اچھی باتیں جمع کی گئی ہیں۔ زحمت نہ ہو تو دیکھ لیں۔

ابتدا میں سیدھی سادی بحور چنیے، زیادہ جھنجھٹوں میں نہ پڑیے۔ روانی، ابلاغ، تخیل۔۔۔ یہ بنیادی چیزیں ہیں، دیگر سب غلطیاں ان پر قابو پانے سے درست ہو جائیں گی۔

باقی زبان آپ کی ستھری ہے، زیادہ وقت نہیں لگنا چاہیے۔
آداب
سب سے پہلے تو عید مبارک ۔ ۔ ۔ اللہ اس عید پر سبھی کو خوشیاں اور آسودگیاں دکھائے۔ ۔آمین ۔۔۔
جی بالکل ۔ ۔سمجھ سکتی ہوں کہ رمضان کی مصروفیات۔ ۔ ۔ معذرت کی تو کوئ بات ہی نہیں ۔ ۔ سال میں صرف ایک مرتبہ ہی تو آتا ہے ۔ ۔ میں بھی بہت توجہ نہ دے سکی ۔ ۔ ۔ کبھی مجھ کو نیند آئ کبھی سو گیا زمانہ ۔ ۔ شرمندہ ہو رہی ہوں ۔ ۔ ۔
آپ کے جواب سے تمام بات واضح ہو گئ ۔ ۔ مجھے کھٹکا تو تھا کہ ملتا جلتا شعر صحیح بات نہیں ہو گی ۔ ۔ مگر یہاں تو باقائدہ توارد کی اصطلاح کہلاتی ہے یہ ابھی پتہ چلا ہے ۔ ۔ شکریہ
ابھی تک تو عمر بن خطاب رض کے بارے میں پڑھا تھا کہ آس پاس نظر رکھتے تھے اور بھوکوں کو کھاجا پہنچاتے تھے ۔ ۔ آپ کے فورم پر اسی طرح لوگ نیکی کے فرشتوں کی طرح آتے ہیں اور مفلسوں کو ان کی اوقات اور توقعات سے بڑھ کر مالامال کرتے ہیں ۔ ۔شاعری کے ساتھ اور بھی باتوں کی سیکھ ہو رہی ہے ۔ ۔ اس پر صرف دعائیں ہی دی جا سکتی ہیں ۔ ۔ اللہ آپ سب کو بھی آپ کے گمان سے کہیں زیادہ عطا کرے ۔ ۔ آمین

آخری جملے نے کندھوں پر بوجھ بڑھا دیا ہے ۔ ۔ محنت کرنا پڑھے گی اب اور تواتر کے ساتھ ۔ ۔ آج تک تو زیادہ تر باد مخالف یا صرصر نے اونچا اڑایا ہے ۔ ۔ ۔ ان کے مقابل آکر چند ایک کام کیئے ہیں ۔ ۔ باد صبا کے ساتھ چلتے ہوئے کام کرنا بھی ایک تجربہ ہو گا ۔ ۔ دیکھیے کہاں پہنچتے ہیں۔ ۔ ۔
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
حال ہی میں مجھے خود ایک شعر ہر توارد کا خدشہ ہوا تھا، انٹرنیٹ پر میں پہلے ہی کھنگال چکا تھا، مگر دل مطمئن نہیں تھا۔ پھر چچا جان سے پوچھا تو انہوں نے کہا مجھے تو نہیں لگتا۔ آپ کی بات میرے لیے آخری ہوتی ہے، ان کی انسٹنکٹس پر بھروسہ ہے۔ چنانچہ بلاجھجک شعر قبول کر لیا۔

نتیجہ یہ کہ محض توارد کا شک ہو تو شعر القط نہ کریں۔ اتفاقاً کسی سے خیال مل جائے تو بھی بالکل فکر کی ضرورت نہیں۔ لیکن یہ شاذ ہوتا ہے، ہمیشہ ہونے لگ جائے تو سمجھ لیں ہم ہی گڑبڑ کر رہے ہیں۔
وضاحت کا شکریہ ۔ ۔ شائد ایک آدھ بار ہی ایسا ہوا ہے ۔ ۔ تو پریشانی کی بات شائد نہیں ہے ۔ ۔ خوش بختی کی بات ہے کہ کوئ اتنا ماہر آپ کی زندگی میں ہو ۔ ۔ اللہ آپ کے چچا جان کی عمر دراز کرے صحت اور سلامتی کے ساتھ ۔ ۔ آمین
 

صابرہ امین

لائبریرین
میں تو ہمیشہ یہی کہتا ہوں، اور اپنی شاعری کے سلسلے میں اس پر عمل بھی کرتا رہا ہوں( اگرچہ سالوں سے یہ موقوف ہے) کہ غزل کہتے ہی اسے ہر جگہ سنانا یا شائع ہونے کے لئے بھیجنا شروع نہ کیا کریں۔ ہر شعر پر، ہر غزل کے ساتھ کچھ وقت گزاریں ۔ بہت سے اشعار ایسے بھی ہوتے ہیں جو کہتے وقت خود کو بہت پسند آتے ہیں، پھر کچھ عرصے کے بعد اس میں غلطیوں کا احساس ہونے لگتا ہے، یا بہتری کے طریقے سمجھ میں آتے ہیں۔ کبھی کبھی ایک مصرع کے چار پانچ متبادل سوچ لیتا ہوں، پھر احباب سے مشورہ لیتا ہوں کہ کیا بہتر ہو گا! کچھ غزلیں میں نے یہاں بھی اس مقصد سے پوسٹ کی ہیں۔ بہر حال کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی واضح غلطی ہو تو بات دوسری ہے، ورنہ اکثر اپنے اشعار کے ساتھ کچھ وقت گزارنے پر خود احساس ہو جائے گا کہ کس طرح اسی بات کو بہتر انداز میں کہا جا سکتا ہے یا خیال میں ہی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ کم از کم صابرہ سے مجھے یہی امید ہے کہ ان میں یہ صلاحیت ہے، بس 'کاتا اور لے دوڑی' سے بچیں


آداب
عید کی مبارک باد قبول فرمایئے ۔ ۔ عیدی ادھار رہی بعد میں وصول کر لی جائے گی ۔ ۔

'کاتا اور لے دوڑی ' ہا ہا ہا ۔ ۔ بجا فرمایا ۔ ۔ ابھی تک تو یہی ہو رہا تھا ۔ ۔ ۔ گرم گرم سیدھا توے سے دسترخوان پر۔ ۔ ۔جب کسی کو معلوم ہی نہ ہو کہ کیا
صحیح کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے تو "سب اچھا " ہی لگتا ھے ۔ ۔ مگر اب اپنے اشعار کی مرمت کا کام جاری ہے ۔ ۔ ان پر نظر ثانی کر رہی ہوں ۔ ۔اور باقی باتیں بھی دھیان میں رکھوں گی ۔ ۔ انشا اللہ
اللہ جزائے خیر دے۔ ۔ "مجھے یہی امید ہے کہ ان میں یہ صلاحیت ہے" بار بار پڑھنا کتنا اچھا لگ رہا ہے ۔ ۔ کاش آپ کو کبھی مجھ سے مایوسی نہ ہو۔ ۔ آمین
 
آداب
عید کی مبارک باد قبول فرمایئے ۔ ۔ عیدی ادھار رہی بعد میں وصول کر لی جائے گی ۔ ۔

'کاتا اور لے دوڑی ' ہا ہا ہا ۔ ۔ بجا فرمایا ۔ ۔ ابھی تک تو یہی ہو رہا تھا ۔ ۔ ۔ گرم گرم سیدھا توے سے دسترخوان پر۔ ۔ ۔جب کسی کو معلوم ہی نہ ہو کہ کیا
صحیح کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے تو "سب اچھا " ہی لگتا ھے ۔ ۔ مگر اب اپنے اشعار کی مرمت کا کام جاری ہے ۔ ۔ ان پر نظر ثانی کر رہی ہوں ۔ ۔اور باقی باتیں بھی دھیان میں رکھوں گی ۔ ۔ انشا اللہ
اللہ جزائے خیر دے۔ ۔ "مجھے یہی امید ہے کہ ان میں یہ صلاحیت ہے" بار بار پڑھنا کتنا اچھا لگ رہا ہے ۔ ۔ کاش آپ کو کبھی مجھ سے مایوسی نہ ہو۔ ۔ آمین
اگر آپ شاعری کے اصل الاُصول کا مطالعہ کرنے کی آرزو مند ہیں تو برادرانہ مشورہ ہے کہ علامہ مولانا سیماب اکبرابادی علیہ رحمہ والرضوان کی معروفِ عام و عوام تصانیف "رازِ عروض"اور "دستور الاصلاح" کا مطالعہ لازماً فرمائیں
والسلام
بدر القادری
 

صابرہ امین

لائبریرین
آداب
بہت شکریہ مشورے کا ۔ ۔ ابھی تو دو قدم ہی اٹھائے ہیں مسافر نواز شجر راہوں میں آنا شروع ہو گئے ہیں ۔ ۔ جزاک اللہ ۔ ۔ علامہ مولانا سیماب اکبرابادی علیہ رحمہ والرضوان کی ای کتاب کا لنک ہو تو عنایت فرمائیں ۔ ۔ اصل میں کتابوں کو اپنے طور پر سمجھنے کے لئے بنیادی باتوں کا علم ہونا لازمی ہے ۔ ۔ جو کہ ہے نہیں ۔ ۔ پہلے کسی استاد سے سیکھنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ھے تا کہ جلد از جلد سیکھا جا سکے ۔ ۔
 
آداب
بہت شکریہ مشورے کا ۔ ۔ ابھی تو دو قدم ہی اٹھائے ہیں مسافر نواز شجر راہوں میں آنا شروع ہو گئے ہیں ۔ ۔ جزاک اللہ ۔ ۔ علامہ مولانا سیماب اکبرابادی علیہ رحمہ والرضوان کی ای کتاب کا لنک ہو تو عنایت فرمائیں ۔ ۔ اصل میں کتابوں کو اپنے طور پر سمجھنے کے لئے بنیادی باتوں کا علم ہونا لازمی ہے ۔ ۔ جو کہ ہے نہیں ۔ ۔ پہلے کسی استاد سے سیکھنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ھے تا کہ جلد از جلد سیکھا جا سکے ۔ ۔
"رازِ عروز" یہ بالکل ابتدائی نصاب ہے سمجھنے میں بھی کوئی دشواری نہ ہوگی
Raaz e Urooz by Seemaab Akbarabadi راز ٰعروض از سیماب اکبرآبادی - Free Download PDF

"دستور الاصلاح" کو شاعری کی دوسری کتاب سمھجئیے۔
All writings of Seemab Akbarabadi | Rekhta
والسلام
 

صابرہ امین

لائبریرین
آداب
بھائ وہ کوئ مبارک ساعت ہی ہو گی کہ کسی لفظ کا قافیہ ڈھونڈتے ہوئے اللہ نے یہاں اس فورم پر پہنچا دیا ۔ ۔ ڈھیروں دعائیں آپ کے لیئے کہ اللہ آپ کے کاموں میں بھی آسانیاں پیدا کرے ۔ ۔ جزاک اللہ
 

صابرہ امین

لائبریرین
@محمد خلیل الرحمٰن، @الف عین

آداب
آپ سے گذارش ہے کہ رہنمائ فرمائیں کہ اب غزل ٹھیک ہوئ یا نہیں ۔ ۔ بے چینی سے جواب کی منتظر ۔ ۔

آتش کو لگانے میں جو حصہ ہے شرر کا
یا
آتش کے بڑھانے میں جو حصہ ہے شرر کا
سورج کی کرن یوں پتہ دیتی ہے سحر کا



کیونکر ہو وہ شمشیر بکف برسر میداں
ہو جائے جو عادی یہ بدن لقمہء تر کا
یا
خوگر کوئی ہو جائے اگر لقمۂ تر کا



احبا ب تو کیا سایہ بھی پھر ساتھ نہ دے گا
حا لات کی چکی میں پسے بندہ بشر کا




کردار کو پرکھو گے تو کچھ پل ہی لگیں گے
یا
کردار کی پہچان کو اک لمحہ ہے درکار
پتوں سے پتہ چلتا ہے بس حال شجر کا
یا
پتہ ہی بتا دیتا ہے بس حال شجر کا
یا
ہاں چپ ہی مگر رہنا جو خدشہ ہو غدر کا
یا
خاموش مگر رہناجو خدشہ ہو غدر کا



اوروں کی تو جھولی ہے بھری، میں تہی داماں
رکھا نہ بھرم اس نے میرے کاسہء سر کا

کس زعم سے دل رکھا تھا پہلو میں چھپا کے
لو پار ہوا جاتا ہے اب تیر نظر کا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ صابرہ اب درست ہو گئی ہے غزل۔ متبادلات کے بارے میں مشورہ دے دیتا ہوں
مطلع میں اگر یہ کہو
بھڑکانے میں آتش کے جو....
تو شاید بہتر متبادل ہو

خوگر والا مصرع بہتر لگ رہا ہے

پتہ ہی بتا دیتا ہے.... بہتر پو گا
اور
حا لات کی چکی میں پسے بندہ بشر کا
تکنیکی طور پر درست ہے لیکن زبان اچھی نہیں، اہلِ زبان 'پستا ہے' کہیں گے۔ اگر متبادل سمجھ میں آیا تو دیکھا جائے گا ورنہ تب تک اسی کو 'چلا دو' (اہل زبان کی یہ بھی زبان نہیں، اس لئے واوین میں!)
 
کردار کی پرکھ کو تو چند لمحے ہی درکار

خورشید کی کرن پتہ دیتی ہے سحر کا



کیونکر ہو وہ شمشیر بکف برسر میداں

عادی ا گر ہو جائے بد ن لقمہء تر کا



احبا ب تو کیا سایہ بھی پھر ساتھ نہ دے گا

تقدیر کے بھنور میں گھرے بندہ بشر کا



اوروں کی بھری جھولی اور میں تہی داماں

رکھا نہ بھرم اس نے میرے کاسہء سر کا



کس زعم سے دل رکھا تھا پہلو میں چھپا کے

لو پار ہوا جاتا ہے اب تیر نظر کا



_صابرہ امین
بہت ہی اعلیٰ ۔۔۔ واہ
 

صابرہ امین

لائبریرین
"سب حال" بہتر ہوگا
مضامین آپنے مبتدیوں والے نہیں لیے ہیں۔
ابتداء میں توارد اختیار کریں، اکابر سے توارد تعلیم کا ایک طرق ہے کوئی عیب نہیں۔
والسلام
آداب
رہنمائ کا شکریہ ۔ ۔ اصل میں تمام شاعری خودبخود ہو رہی ہے تو بس جو ذہن میں آیا لکھ دیا ۔ ۔ شعر بنانا تو بالکل نہیں آتے ۔ ۔ اور مبتدیوں ،توارد ، قافیہ اور ردیف وغیرہ کا ابھی معلوم ہونا شروع ہوا ہے ۔ ۔ یقینا آپ کی تجویز پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ ۔انشااللہ
 

صابرہ امین

لائبریرین
@محمد خلیل الرحمٰن، @الف عین
آداب
اب یہ صورت بنی ہے ۔ ۔ کیا ٹھیک ہے سب یا نہیں ۔ ۔

بھڑکانے میں آتش کے جو حصہ ہے شرر کا ( لفظ بھڑکانے سے جان پیدا ہو گئ ہے ۔ ۔ شکریہ)
سورج کی کرن یوں پتہ دیتی ہے سحر کا

کیونکر ہو وہ شمشیر بکف برسر میداں
خوگر کوئی ہو جائے اگر لقمۂ تر کا

احبا ب تو کیا سایہ بھی پھر ساتھ نہ دے گا
تقدیر کے چکر میں پھنسے بندہ بشر کا ("حا لات کی چکی میں پسے بندہ بشر کا" کی جگہ نیا مصرعہ)

کردار کو پرکھو گے تو کچھ پل ہی لگیں گے
پتہ ہی بتا دیتا ہے سب حال شجر کا

اوروں کی تو جھولی ہے بھری، میں تہی داماں
رکھا نہ بھرم اس نے میرے کاسہء سر کا

کس زعم سے دل رکھا تھا پہلو میں چھپا کے
لو پار ہوا جاتا ہے اب تیر نظر کا
 
Top