آنکھوں کے ساحلوں پہ ہے اشکوں کا اک ہجوم شاید غم حسین کا موسم قریب ہے
فاخر رضا محفلین ستمبر 10، 2018 #41 آنکھوں کے ساحلوں پہ ہے اشکوں کا اک ہجوم شاید غم حسین کا موسم قریب ہے
فاخر رضا محفلین ستمبر 10، 2018 #42 شاہ است حسین بادشاہ است حسین دیں است حسین دیں پناہ است حسین سر داد نہ داد دست در دست یزید حقا کہ بنائے لاالہ است حسین
شاہ است حسین بادشاہ است حسین دیں است حسین دیں پناہ است حسین سر داد نہ داد دست در دست یزید حقا کہ بنائے لاالہ است حسین
فاخر رضا محفلین ستمبر 10، 2018 #43 غریب و سادہ و رنگین ہے داستان حرم نہایت اس کی حسینؑ ابتدا ہے اسماعیل حقیقت ابدی ہے مقام شبیریؑ بدلتے رہتے ہیں انداز کوفی و شامی
غریب و سادہ و رنگین ہے داستان حرم نہایت اس کی حسینؑ ابتدا ہے اسماعیل حقیقت ابدی ہے مقام شبیریؑ بدلتے رہتے ہیں انداز کوفی و شامی
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین ستمبر 12، 2018 #45 سر حسین پڑھ رہا تھا قرآن نیزے پر یزید سوچ میں گم تھا پھر کٹا کیا ہے
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین ستمبر 12، 2018 #46 ہمارا عشق کا رشتہ ہے اس قبیلے سے جہاں کٹے ہوئے سر بھی کلام کرتے ہیں
اکمل زیدی محفلین ستمبر 12، 2018 #47 ہر ایک ذہن میں ہے کچھ نہ کچھ تصور حق ہم اس تصور حق کو حسینؑ کہتے ہیں آخری تدوین: ستمبر 12، 2018
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین ستمبر 12، 2018 #48 غمِ حسین میں ڈوبی ہے محرم کی ہر شام میں تمہیں کیسے کہہ دو نیا سال مبارک
سردار محمد نعیم محفلین ستمبر 12، 2018 #49 رونے والا ہوں شہید کربلا کے غم میں کیا مقصد نہ دیں گے ساقی کوثر مجھے
محمد تابش صدیقی منتظم ستمبر 13، 2018 #50 پانی پہنچ سکا نہ جو ان تک تو آج تک پانی جہاں جہاں ہے وہیں پر ہے آب آب میں خود نہ کچھ کہوں گا زمانہ سے پوچھیے نا کامیاب کون؟ رہا کون کامیاب؟ جس کو ہو عشقِ دیں اسے جاں بھی نہیں عزیز دنیا ہو کیا عزیز کہ دنیا تو ہے سراب فتنے یزیدیت کے جہاں بھی ہوں رونما لازم ہے ہم پہ پیرویِ ابنِ بو ترابؓ
پانی پہنچ سکا نہ جو ان تک تو آج تک پانی جہاں جہاں ہے وہیں پر ہے آب آب میں خود نہ کچھ کہوں گا زمانہ سے پوچھیے نا کامیاب کون؟ رہا کون کامیاب؟ جس کو ہو عشقِ دیں اسے جاں بھی نہیں عزیز دنیا ہو کیا عزیز کہ دنیا تو ہے سراب فتنے یزیدیت کے جہاں بھی ہوں رونما لازم ہے ہم پہ پیرویِ ابنِ بو ترابؓ
محمد تابش صدیقی منتظم ستمبر 13، 2018 #51 ہے مصافِ کربلا ان کی شہادت گاہِ شوق نقشِ دل ہے آج تک کارِ نمایانِ حسینؓ کارواں چھوٹا سا اہلِ کارواں لیکن بڑے اصغر و اکبر بھی من جملہ فدایانِ حسینؓ سرفروشی سے لڑے کچھ اس طرح یہ سب کے سب ورطۂ حیرت میں تھے سب بد سگالانِ حسینؓ الغرض کام آئے سارے در مصافِ کربلا لٹ گیا اس دشت میں سارا گلستانِ حسینؓ جاں فروشی سے انہیں کی رنگ ہے اسلام میں ہے تن آور نخلِ دیں اب تک بہ فیضانِ حسینؓ
ہے مصافِ کربلا ان کی شہادت گاہِ شوق نقشِ دل ہے آج تک کارِ نمایانِ حسینؓ کارواں چھوٹا سا اہلِ کارواں لیکن بڑے اصغر و اکبر بھی من جملہ فدایانِ حسینؓ سرفروشی سے لڑے کچھ اس طرح یہ سب کے سب ورطۂ حیرت میں تھے سب بد سگالانِ حسینؓ الغرض کام آئے سارے در مصافِ کربلا لٹ گیا اس دشت میں سارا گلستانِ حسینؓ جاں فروشی سے انہیں کی رنگ ہے اسلام میں ہے تن آور نخلِ دیں اب تک بہ فیضانِ حسینؓ
محمد تابش صدیقی منتظم ستمبر 13، 2018 #52 سرخیلِ شہیدانِ وفا فخرِ امامت پائندہ ترے خون سے اسلام کی تعمیر اللہ کو دینا تھا تمہیں اوجِ شہادت جس کے لئے سوچی گئی یہ غیب سے تدبیر اس طرح کسے یاد کیا جاتا ہے واللہ ہر ایک ہے سینہ سے لگائے غمِ شبیرؓ انساں کے لئے درس ہے عرفانِ خودی کا قرطاسِ زمانہ پہ ترے خون کی تحریر اسلام میں آمیزشِ باطل ہو نظرؔ جب لازم ہے تجھے پیرویِ حضرتِ شبیرؓ
سرخیلِ شہیدانِ وفا فخرِ امامت پائندہ ترے خون سے اسلام کی تعمیر اللہ کو دینا تھا تمہیں اوجِ شہادت جس کے لئے سوچی گئی یہ غیب سے تدبیر اس طرح کسے یاد کیا جاتا ہے واللہ ہر ایک ہے سینہ سے لگائے غمِ شبیرؓ انساں کے لئے درس ہے عرفانِ خودی کا قرطاسِ زمانہ پہ ترے خون کی تحریر اسلام میں آمیزشِ باطل ہو نظرؔ جب لازم ہے تجھے پیرویِ حضرتِ شبیرؓ
الف نظامی لائبریرین ستمبر 13، 2018 #54 تمام عمر کی پونجی لٹا کے آئے ہیں مگر حسین! ترا غم بچا لیا ہم نے (محمد بلال اعظم)
محمد تابش صدیقی منتظم ستمبر 14، 2018 #57 گزری تھی کبھی موجۂ خوں آپ کے سر سے دل آج بھی ہوتا ہے لہو غم کے اثر سے پوچھو یہ گروہِ مَلَک و جن و بشر سے محفوظ نہ تھا دامنِ دیں پنجۂ شر سے دیکھی نہ گئی آپ سے بے چارگیِ دیں شمشیر و سناں باندھ کے نکلے وہ کمر سے اف کود پڑے معرکۂ عشق میں تنہا پائی تھی وراثت میں شجاعت جو پدر سے اے کشتۂ تیغِ ستمِ عشق مبارک پائندہ ہے اسلام تیرے خونِ جگر سے
گزری تھی کبھی موجۂ خوں آپ کے سر سے دل آج بھی ہوتا ہے لہو غم کے اثر سے پوچھو یہ گروہِ مَلَک و جن و بشر سے محفوظ نہ تھا دامنِ دیں پنجۂ شر سے دیکھی نہ گئی آپ سے بے چارگیِ دیں شمشیر و سناں باندھ کے نکلے وہ کمر سے اف کود پڑے معرکۂ عشق میں تنہا پائی تھی وراثت میں شجاعت جو پدر سے اے کشتۂ تیغِ ستمِ عشق مبارک پائندہ ہے اسلام تیرے خونِ جگر سے
محمد تابش صدیقی منتظم ستمبر 14، 2018 #58 لہو لہو کہ سراپا ہے داستانِ حسینؓ جگر خراش ہے دل پاش ہے بیانِ حسینؓ ہوا نہ ہو گا زمانے میں پھر بسانِ حسینؓ نہ داستاں ہے کوئی مثلِ داستانِ حسینؓ نمازِ عشق پڑھیں آ کے عاشقانِ حسینؓ فضا میں گونج رہی ہے ابھی اذانِ حسینؓ بلاکشانِ محبت کو اسوۂ کامل ہزار فتنۂ دوراں اور ایک جانِ حسینؓ ثبات و صبر، رضائے خدا، وفا کیشی نظرؔ یہ چار ہیں اجزائے ارمغانِ حسینؓ
لہو لہو کہ سراپا ہے داستانِ حسینؓ جگر خراش ہے دل پاش ہے بیانِ حسینؓ ہوا نہ ہو گا زمانے میں پھر بسانِ حسینؓ نہ داستاں ہے کوئی مثلِ داستانِ حسینؓ نمازِ عشق پڑھیں آ کے عاشقانِ حسینؓ فضا میں گونج رہی ہے ابھی اذانِ حسینؓ بلاکشانِ محبت کو اسوۂ کامل ہزار فتنۂ دوراں اور ایک جانِ حسینؓ ثبات و صبر، رضائے خدا، وفا کیشی نظرؔ یہ چار ہیں اجزائے ارمغانِ حسینؓ
محمد تابش صدیقی منتظم ستمبر 14، 2018 #59 ہو داستاں حسینؓ کی کس طرح سے رقم دل بھی لہو لہو ہے قلم کا بھی سر قلم ملتی نہیں نظیر وہ ٹوٹا ہے کوہِ غم حیدرؓ کے نورِ عین پہ اللہ رے ستم جنگاہِ کربلا میں ڈٹا مثلِ شیرِ نر نانا کے دین کا وہ اٹھائے ہوئے عَلم اسوہ پہ آپ ہی کے ٹھہرتی ہے یہ نظرؔ فتنے یزیدیت کے جہاں دیکھتے ہیں ہم
ہو داستاں حسینؓ کی کس طرح سے رقم دل بھی لہو لہو ہے قلم کا بھی سر قلم ملتی نہیں نظیر وہ ٹوٹا ہے کوہِ غم حیدرؓ کے نورِ عین پہ اللہ رے ستم جنگاہِ کربلا میں ڈٹا مثلِ شیرِ نر نانا کے دین کا وہ اٹھائے ہوئے عَلم اسوہ پہ آپ ہی کے ٹھہرتی ہے یہ نظرؔ فتنے یزیدیت کے جہاں دیکھتے ہیں ہم
سردار محمد نعیم محفلین ستمبر 14، 2018 #60 خدا تجھے عشق مصطفیؐ سے سرفراز کرے غم حسینؓ کے سوا ہر غم سے بے نیاز کرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گوہر نظیر گوہر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا تجھے عشق مصطفیؐ سے سرفراز کرے غم حسینؓ کے سوا ہر غم سے بے نیاز کرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گوہر نظیر گوہر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔