الف عین
لائبریرین
واہ، ، تو پھر راحیل فاروق جنت کی باز یافت کب لکھ رہے ہیں؟
راحیل بھائی۔ ایک اور ثبوت۔ہمیشہ کی طرح لا جواب
شکریہ، چھوٹے خان!ہمیشہ کی طرح لا جواب
واہ، ، تو پھر راحیل فاروق جنت کی باز یافت کب لکھ رہے ہیں؟
اب تو ہمیشگی محفل پر مجسم ہو کر بھی سامنے آ گئی ہے۔ کہیے تو ٹیگ کر دوں؟راحیل بھائی۔ ایک اور ثبوت۔
تابش بھائی!! آپ کیوں ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں؟؟راحیل بھائی۔ ایک اور ثبوت۔
مانتے نہیں ہیں راحیل بھائی.تابش بھائی!! آپ کیوں ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں؟؟
کچھ سیاق وسباق ہی لکھ دیتے آپ بات کا، ورنہ بظاہر یوں محسوس ہو رہا ہے کہ راحیل بھائی کی شاعری پر کئے گئے ایسے سارے مراسلوں کا مذاق بنایا جا رہا ہے۔مانتے نہیں ہیں راحیل بھائی.
مذاق مراسلوں کا نہیں، لاریب بی بی۔ میرا اور تابش بھائی کا ہے۔ کسی کی سمجھ میں نہیں آتا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ یقیناً تابش بھائی کو بھی نہیں ہو گا۔کچھ سیاق وسباق ہی لکھ دیتے آپ بات کا، ورنہ بظاہر یوں محسوس ہو رہا ہے کہ راحیل بھائی کی شاعری پر کئے گئے ایسے سارے مراسلوں کا مذاق بنایا جا رہا ہے۔
بہتر!!مذاق مراسلوں کا نہیں، لاریب بی بی۔ میرا اور تابش بھائی کا ہے۔ کسی کی سمجھ میں نہیں آتا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ یقیناً تابش بھائی کو بھی نہیں ہو گا۔
آپ کے لئے کہانی اکٹھی کی ہے. معاملہ کھودا پہاڑ، نکلا چوہا والا ہی ہے.کچھ سیاق وسباق ہی لکھ دیتے آپ بات کا، ورنہ بظاہر یوں محسوس ہو رہا ہے کہ راحیل بھائی کی شاعری پر کئے گئے ایسے سارے مراسلوں کا مذاق بنایا جا رہا ہے۔
راحیل بھائی ہمیشہ کی طرح شاندار اور جاندار تحریر.
مزہ آ گیا.
شکریہ، تابش بھائی۔ لیکن ہمیشہ والی بات آپ کا حسنِ ظن ہے۔ ہم نے ایک زمانے تک ایسی تحریریں بھی انشا فرمائی ہیں کہ یاد کرتے ہیں تو شرمندگی ہوتی ہے۔
میری ہمیشہ ان تحریروں تک محدود ہے جو میں نے پڑھی ہیں۔
ایسی "محدود ہمیشہ" تو پہلی بار دیکھی ہے۔
جی یہ ایسا ہی ہے، جیسے بچپن میں امی پڑوسی کے بچے کی شرافت کی تعریف کرتے نہیں تھکتی تھیں، کہ جب دیکھو شرافت سے بیٹھا ہوتا ہے، ماں کا کہنا مانتا ہے۔
اب اگر میں انہیں بتاتا کہ اس شریف کی شرافت صرف آپ کے سامنے ہے، تو انہوں نے تسلیم تھوڑی کرنا تھا۔
امیوں کو یہ یقین کبھی نہیں آتا کہ دوسروں کی امیاں بھی ان کے بچوں کی تعریفیں اسی طرح کرتی ہیں۔
واہ واہ راحیل بھائی۔
ایک دفعہ پھر "ہمیشہ "کی طرح لاجواب
واہ واہ!
کیا بات ہے۔
کمال ! کمال!
بہت خوب!
بھائی صاحب! ہمیشہ کی طرح لاجواب کلام!
نذرانہء تحسین قبول کیجے اس حقیر فقیر پر تقصیر مداح کی جانب سے۔
تابش بھائی سے "ہمیشہ" کے ایسے ہی استعمال پر ایک دفعہ پھڈا ہو چکا ہے۔ آپ کیا چاہتے ہیں؟
سدا مسکراتے رہیے۔
ہم مگر آپ کے دھول دھپے کے ہمیشہ منتظر رہتے ہیں ۔ہمارے مذاق کو مذاق رہنے دیجیے ورنہ ہم چھیڑیں گے رکھ کر عذرِ مستی ایک دن!
ہماری غلط فہمی دور کرنے کے لیے شکریہ تابش بھائی!!آپ کے لئے کہانی اکٹھی کی ہے. معاملہ کھودا پہاڑ، نکلا چوہا والا ہی ہے.
ہمیشہ کی طرح لا جوابملٹن کی جنتِ گم گشتہ پڑھنے کے بعد بڑا جی چاہتا تھا کہ اردو میں بھی نظمِ معریٰ کی صنف میں کوئی طویل اور عمدہ نظمِ ہونی چاہیے۔ طویل اور عمدہ کا خیال کچھ عرصہ بعد ترک کر دیا۔ لہٰذا نظم پیشِ خدمت ہے:
رات ویران ہے، بہت ویرانماخذ: دل دریا
آسماں لاش ہے، جلی ہوئی لاش
جس کے سینے پہ چیونٹیوں کی طرح
ایک انبوہ ہے ستاروں کا
رزق چنتے ہیں اور کھاتے ہیں
خامشی سے گزرتے جاتے ہیں
ہائے یہ رات، ہائے ہائے یہ رات
کب بسر ہو گی؟ کیسے گزرے گی؟
کوئی دیکھے مری نظر سے اسے
کوئی چارہ مجھے بتائے مرا
کچھ علاج اس نظر کا؟ کوئی دوا؟
یا پھر آنکھیں ہی نوچ لے میری
ہے مسیحا کوئی؟ طبیب کوئی؟
کون میرے علاوہ دیکھے گا؟
جو مری آنکھ پر بھی ہے دشوار
غم کی عظمت کو کون پہچانے؟
چھوڑ کر زندگی کا کاروبار
کسے فرصت کہ آنکھ اٹھائے ذرا
شب کی ویرانیوں کا نوحہ لکھے؟
آسماں کا جنازہ پڑھ ڈالے؟
اور ستاروں کا راستہ روکے؟
کسے فرصت ہے مجھ سے بات کرے؟
میری آنکھوں میں جھانک کر دم بھر
مجھ سے پوچھے کہ میں نے کیا دیکھا؟
بھری دنیا میں کون دیدہ ور؟
کون رکھتا ہے میری جیسی نظر؟
کون پوچھے کہ میں نے کیا دیکھا؟
غم کی عظمت کو کون پہچانا؟
کسے فرصت کہ مجھ کو پہچانے؟
راحیلؔ فاروق
۲۶ اگست ۲۰۱۶ء
شکریہ۔ہمیشہ کی طرح لا جواب
زبردست پہ۔۔۔۔۔۔
ایک راحیل نظم۔
واہ بہت خوب!
ڈھیروں داد۔
اس نظم پہ میں اپنے احساسات کی صحیح ترجمانی نہیں کر سکی۔ یہ نظم مجھے بہت زیادہ پسند آئی اور جی چاہتا ہے کہ کہیں پھولوں کی کسی کنج میں ،یا لائبریری کے کسی الگ تھلگ گوشے ،یا چھت پہ کہیں خاموش سی فضا میں بیٹھ کے اسے پڑھوں اور محسوس کروں۔۔۔ایسے کلام صرف پڑھنے کے لیے نہیں ہوتے۔۔۔۔۔اور میں نے اسے محسوس کرنے کے لیے محفوظ کر لیا ہے۔
شکریہ، حمیرا آپی!واہہہہ لاجواب نظم ہے راحیل بھائی
محبت، قبلہ۔ نظمیں واقعی کم کم لکھی ہیں۔ طبیعت ہی کچھ ایسی واقع ہوئی ہے کہ غزلوں اور غزالوں سے فرصت نہیں ملتی!واہ ! اچھی نظم ہے راحیل بھائی !! کیا بات ہے! نظمیں آپ نے کم ہی لکھی ہیں ۔
امتثالِ امر میں میں نے دونوں مصاریع پر غور کیا ہے، ظہیر بھائی۔ اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ شاید ایک مصرع میں ظاہراً گرامر کی ایک غلطی آپ کے محلِ نظر ہے اور دوسرے میں تنافر۔بس ایک نظر آخری سے دوسرے اور چوتھے مصرعوں کو دیکھ لیجئے گا ۔
"میری جیسی نظر" سننے میں شاید عجیب معلوم ہوتا ہو۔ مگر فقیر کی تحقیق کہتی ہے کہ درست پیرایۂِ اظہار یہی ہے۔ عموماً لوگ اس جگہ "مجھ جیسی نظر" کہیں گے مگر درحقیقت یہ گرامر کی رو سے غلط ہے۔ "مجھ جیسی نظر" کہنے کا مطلب ہے قائل کی ذات جیسی نظر نہ کہ اس کی نظر جیسی نظر۔ اس میں اشارہ قائل کی طرف ہے نہ کہ اس کی نظر کی طرف۔ جبکہ "میری جیسی نظر" کہا جائے تو اس کا مفہوم بالتصریح یہ نکلتا ہے کہ قائل کی نظر جیسی نظر کی بات ہو رہی ہے۔کون رکھتا ہے میری جیسی نظر؟
تنافر سے جان چھڑانے میں معانی ہاتھ سے جاتے ہیں۔ کوئی صلاح دیجیے تو ممنون ہوں گا۔غم کی عظمت کو کون پہچانا؟
زبردست بلکہ زبر دستااااملٹن کی جنتِ گم گشتہ پڑھنے کے بعد بڑا جی چاہتا تھا کہ اردو میں بھی نظمِ معریٰ کی صنف میں کوئی طویل اور عمدہ نظمِ ہونی چاہیے۔ طویل اور عمدہ کا خیال کچھ عرصہ بعد ترک کر دیا۔ لہٰذا نظم پیشِ خدمت ہے:
رات ویران ہے، بہت ویرانماخذ: دل دریا
آسماں لاش ہے، جلی ہوئی لاش
جس کے سینے پہ چیونٹیوں کی طرح
ایک انبوہ ہے ستاروں کا
رزق چنتے ہیں اور کھاتے ہیں
خامشی سے گزرتے جاتے ہیں
ہائے یہ رات، ہائے ہائے یہ رات
کب بسر ہو گی؟ کیسے گزرے گی؟
کوئی دیکھے مری نظر سے اسے
کوئی چارہ مجھے بتائے مرا
کچھ علاج اس نظر کا؟ کوئی دوا؟
یا پھر آنکھیں ہی نوچ لے میری
ہے مسیحا کوئی؟ طبیب کوئی؟
کون میرے علاوہ دیکھے گا؟
جو مری آنکھ پر بھی ہے دشوار
غم کی عظمت کو کون پہچانے؟
چھوڑ کر زندگی کا کاروبار
کسے فرصت کہ آنکھ اٹھائے ذرا
شب کی ویرانیوں کا نوحہ لکھے؟
آسماں کا جنازہ پڑھ ڈالے؟
اور ستاروں کا راستہ روکے؟
کسے فرصت ہے مجھ سے بات کرے؟
میری آنکھوں میں جھانک کر دم بھر
مجھ سے پوچھے کہ میں نے کیا دیکھا؟
بھری دنیا میں کون دیدہ ور؟
کون رکھتا ہے میری جیسی نظر؟
کون پوچھے کہ میں نے کیا دیکھا؟
غم کی عظمت کو کون پہچانا؟
کسے فرصت کہ مجھ کو پہچانے؟
راحیلؔ فاروق
۲۶ اگست ۲۰۱۶ء
زبردست بلکہ زبر دستااااملٹن کی جنتِ گم گشتہ پڑھنے کے بعد بڑا جی چاہتا تھا کہ اردو میں بھی نظمِ معریٰ کی صنف میں کوئی طویل اور عمدہ نظمِ ہونی چاہیے۔ طویل اور عمدہ کا خیال کچھ عرصہ بعد ترک کر دیا۔ لہٰذا نظم پیشِ خدمت ہے:
رات ویران ہے، بہت ویرانماخذ: دل دریا
آسماں لاش ہے، جلی ہوئی لاش
جس کے سینے پہ چیونٹیوں کی طرح
ایک انبوہ ہے ستاروں کا
رزق چنتے ہیں اور کھاتے ہیں
خامشی سے گزرتے جاتے ہیں
ہائے یہ رات، ہائے ہائے یہ رات
کب بسر ہو گی؟ کیسے گزرے گی؟
کوئی دیکھے مری نظر سے اسے
کوئی چارہ مجھے بتائے مرا
کچھ علاج اس نظر کا؟ کوئی دوا؟
یا پھر آنکھیں ہی نوچ لے میری
ہے مسیحا کوئی؟ طبیب کوئی؟
کون میرے علاوہ دیکھے گا؟
جو مری آنکھ پر بھی ہے دشوار
غم کی عظمت کو کون پہچانے؟
چھوڑ کر زندگی کا کاروبار
کسے فرصت کہ آنکھ اٹھائے ذرا
شب کی ویرانیوں کا نوحہ لکھے؟
آسماں کا جنازہ پڑھ ڈالے؟
اور ستاروں کا راستہ روکے؟
کسے فرصت ہے مجھ سے بات کرے؟
میری آنکھوں میں جھانک کر دم بھر
مجھ سے پوچھے کہ میں نے کیا دیکھا؟
بھری دنیا میں کون دیدہ ور؟
کون رکھتا ہے میری جیسی نظر؟
کون پوچھے کہ میں نے کیا دیکھا؟
غم کی عظمت کو کون پہچانا؟
کسے فرصت کہ مجھ کو پہچانے؟
راحیلؔ فاروق
۲۶ اگست ۲۰۱۶ء
زبردست بلکہ زبر دستااااملٹن کی جنتِ گم گشتہ پڑھنے کے بعد بڑا جی چاہتا تھا کہ اردو میں بھی نظمِ معریٰ کی صنف میں کوئی طویل اور عمدہ نظمِ ہونی چاہیے۔ طویل اور عمدہ کا خیال کچھ عرصہ بعد ترک کر دیا۔ لہٰذا نظم پیشِ خدمت ہے:
رات ویران ہے، بہت ویرانماخذ: دل دریا
آسماں لاش ہے، جلی ہوئی لاش
جس کے سینے پہ چیونٹیوں کی طرح
ایک انبوہ ہے ستاروں کا
رزق چنتے ہیں اور کھاتے ہیں
خامشی سے گزرتے جاتے ہیں
ہائے یہ رات، ہائے ہائے یہ رات
کب بسر ہو گی؟ کیسے گزرے گی؟
کوئی دیکھے مری نظر سے اسے
کوئی چارہ مجھے بتائے مرا
کچھ علاج اس نظر کا؟ کوئی دوا؟
یا پھر آنکھیں ہی نوچ لے میری
ہے مسیحا کوئی؟ طبیب کوئی؟
کون میرے علاوہ دیکھے گا؟
جو مری آنکھ پر بھی ہے دشوار
غم کی عظمت کو کون پہچانے؟
چھوڑ کر زندگی کا کاروبار
کسے فرصت کہ آنکھ اٹھائے ذرا
شب کی ویرانیوں کا نوحہ لکھے؟
آسماں کا جنازہ پڑھ ڈالے؟
اور ستاروں کا راستہ روکے؟
کسے فرصت ہے مجھ سے بات کرے؟
میری آنکھوں میں جھانک کر دم بھر
مجھ سے پوچھے کہ میں نے کیا دیکھا؟
بھری دنیا میں کون دیدہ ور؟
کون رکھتا ہے میری جیسی نظر؟
کون پوچھے کہ میں نے کیا دیکھا؟
غم کی عظمت کو کون پہچانا؟
کسے فرصت کہ مجھ کو پہچانے؟
راحیلؔ فاروق
۲۶ اگست ۲۰۱۶ء