رانا
محفلین
@فاتح بھائی اور @قرۃالعین اعوان کے معذرت نامے کے بڑے چرچے ہیں آجکل۔ لیکن اندر کی کہانی کسی کو نہیں پتہ کہ کیا ڈیل ہوئی۔ حیران ہوگئے نا۔ بھائی اس ملک میں رہتے ہوئے ڈیل ہونے پر حیران ہونا بذات خود حیرت کی بات ہے۔ لہذا حیرت کو خیرباد کہئے اور اس اندر کی خبر لانے والے رپورٹر رانا جی کو داد دیجئے کہ ایسی رپورٹنگ بھی کوئی کیا کرتا ہوگا۔ اب سنئے تفصیل اس داستان ہوشربا کی۔
کہانی یہ ہوئی کہ آدھی رات کو فاتح بھائی کے دل میں شدید احساس شرمندگی اٹھا اور کچھ اتنی شدت سے اٹھاکہ برداشت سے باہر ہوگیا۔ اب آدھی رات کو ڈاکٹر بھی کہاں ملے۔ پریشانی اور پشیمانی کا عالم۔ کھولا نیٹ اور گھس گئے محفل میں۔ بڑی شش و پنج میں پڑے کہ کس منہ سے قرۃ العین سے معافی مانگیں۔ خیال آیا کہ ذاتی پیغام سے ہی مانگی جائے تاکہ محفل پر کچھ بھرم رہ جائے۔ لہذا ایک عدد خفیہ ذاتی پیغام قرۃ العین کے نام ارسال کیا گیا اور دل میں عجیب عجیب ہول اٹھ رہے ہیں کہ نامعلوم وہ کیا ردعمل ظاہر کرے۔ معاف کرے گی بھی کہ نہیں۔ انہی خیالات میں غلطاں تھے کہ ذاتی پیغام کی آمد کی گھنٹی بجی۔ ہاتھ پاوں پھول گئے۔ ڈرتے ڈرتے ان باکس کھولا تو قرۃ العین۔ ہاتھ کپکپانا شروع ہوگئے۔ بڑی ہمت کرکے پیغام کے مندرجات پر نظر ڈالی اور پھر ایک کے بعد ایک پیغام۔ ذرا آپ بھی دیکھیں۔ سب سے پہلے فاتح بھائی کا پہلا پیغام:
فاتح: وہ۔۔۔ دیکھئے ۔۔ میں بہت شرمندہ ہوں۔۔ قسم سے رات کو روٹی بھی نہیں کھائی گئی۔۔۔۔ نیند بھی نہیں آئی۔۔۔ پلیز مجھے معاف کردیں۔ تھوڑے لکھے کو بہت جانئے گا۔
قرۃالعین: (ناک بھوں چڑھاتے ہوئے) اچھا ! اب معافی یاد آرہی ہے۔ بچُوووو! ابھی تو نانی بھی یاد آئے گی۔--- سمجھا کیا ہوا ہے مجھے۔۔۔۔ ایسوں ایسوں کو معاف کرہی نہ دوں میں۔
فاتح: دیکھیں پلیز۔ میں نے کسی اور سے تو معافی تک مانگنے کی بھی زحمت نہیں صرف آپ سے مانگی ہے۔ اسی کا خیال کرلیں۔
قرۃ العین: ارے تو بڑا احسان کیا ہے کیا؟ معافی انسانوں سے ہی مانگی جاتی ہے بھینسوں سے نہیں ۔ خواہ مخواہ ان بھینسوں کے چکر میں آکر میں بھی اپنی مٹی پلید کرا بیٹھی ایک نکمےشاعر کے ہاتھوں۔
فاتح: دیکھیں اب آپ زیادتی کررہی ہیں۔ میں جیسا بھی شاعر ہوں نکما بہرحال نہیں ہوں کماو پوت ہوں اپنے گھر کا۔ چلیں اب تو آپ نے مجھے نکما بھی کہہ لیا ہے حساب برابر۔۔ اب تو معاف کردیں۔پلیززززز۔
قرۃ العین: (دل تو پسیج گیا ہے لیکن نہیں ابھی ذرا اور مزا چکھانا ہے اس اکڑے ہوئے مرغے کو) ارے جائیں۔ بیچ چوک میں سب کے سامنے ذلیل کردیا مجھے اور اب نُکڑ پہ آکے ہاتھ جوڑ رہے ہیں۔ میں کوئی نہیں معاف کرنے والی۔ہاں۔
فاتح: (اب انہیں بھی غصہ آنا شروع ہوگیا کہ ناک پہ مکھی ہی نہیں بیٹھنے دے رہیں) دیکھیں آخری بار معافی مانگ رہا ہوں ۔ دل کے ہاتھوں مجبور ہوں کہ کسی کی نارضگی برداشت نہیں ہوتی۔ معاف کرنا ہے تو کریں نہیں تو جہاں اتنی دشمنیاں وہاں ایک اور سہی۔ کرتی ہیں معاف یا۔۔۔۔
قرۃ العین: (گھبرا کر۔ ارے معاملہ سنبھالنا چاہئے)۔ بھائی آپ نے زیادتی ہی کیوں کی تھی۔ میں نے آپ کا کیا بگاڑا تھا۔اوں ںںں،ہچ ہچ، اوںںں۔ ہچ ہچ ہچ۔
فاتح: ارے ارے پلیز روئیں مت ۔ دیکھیں مجھ سے کسی کے آنسو نہیں دیکھے جاتے۔پلیز دیکھیں پلیز معاف کردیں ۔ ہم دونوں کی جان پہ بنی ہوئی ہے۔ دونوں ہی سکھ کی روٹی کھائیں گے اوہ سوری میرا مطلب ہے چین کی بنسری بجائیں گے۔
قرۃ العین: صرف بنسری ہی بجانی آتی ہے کیا آپ کو۔
فاتح: نہیں آپ کی پسند کا گانا بھی سنادوں گا بنسری کی لے پہ۔۔ آپ معاف تو کریں۔
قرۃ العین: (ہونہہ گانا اور ان کی آواز میں۔۔ اس سے تو بہتر ہے صابری قوال کی قوالی سن لوں)۔ لیکن ایک شرط پر معاف کروں گی۔ آپ سب کے سامنے معافی مانگیں۔
فاتح: ارے یہ کیا کہہ رہی ہیں۔ آپ سے معافی مانگ تو رہا ہوں۔ یہ کافی نہیں ہے کیا؟؟؟
قرۃ العین: جی نہیں۔ بیچ چوک کے معافی مانگیں گے تو ٹھیک ورنہ میں تو چلی۔
دونوں کے درمیان یہ پھڈا عروج پر تھا اور دونوں میں سے کسی کو خبر ہی نہیں کہ دونوں طرف کے مراسلے ذاتی پیغام کی بجائے پروفائل کے صفحہ میں ڈسپلے ہوتےجارہے ہیں۔
@مقدس : یہاں کیا ہورہا ہے بھیا!
فاتح بھائی تو ایسے اچھلے جیسے پیروں میں بچھو نے کاٹ لیا ہو ۔ ہیں ارے یہ کیا۔ تم یہاں کہاں۔
مقدس: ارےبھیا وہ کیا ہےکہ ۔۔۔نیند نہیں آرہی تھی ۔۔۔ میں نے سوچا ذرا فاتح بھائی کی کچھ غزلیں ہی دیکھ لوں ۔۔۔ شائد نیند آجائے۔۔۔ تو وہ غلطی سے یہ پروفائل کا صفحہ کھل گیا۔۔۔ کون معافی مانگ رہا ہے۔۔۔کس سے مانگ رہا ہے۔۔۔ کیوں مانگ رہا ہے۔۔۔
فاتح: ارے یہ کیا غضب ہوگیا۔ دیکھو تم میری چھوٹی بہن ہونا ۔ پلیز بتانا مت کسی کو کہ میں نے ان کی منتیں کررہا تھا۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ ان سے درخواست کررہا تھا۔۔۔۔ٹھیک ہے نا۔
اچانک ابن سعید بھائی بھی جلوہ گر ہوتے ہیں۔
ابن سعید: میں بھی یہیں ہوں۔ سب دیکھ رہا ہوں۔۔۔۔اچھا تو منتیں ترلے ہورہے ہیں۔ محفل پر تو بڑے طرم خان بنے پھرتے ہو۔ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ کیا بات ہے ۔۔۔ یہ سب کو بتاوں گا اب۔۔۔ آج آیا ہے بکرا چھری کے نیچے۔
فاتح : قرۃ العین بہنا ذرا جلدی جلدی اپنے مراسلے ڈیلیٹ کردو میں بھی کرتا ہوں ورنہ دونوں کا بھانڈہ پھوٹ جائے گا بیچ چوراہے کے۔۔
قرۃ العین: جی بھیا ابھی کرتی ہوں۔ آپ بھی جلدی کریں۔
لیکن اسی لمحے پاکستان والی کی بجلی چلی گئی اور افریقہ والے کی بیٹری ڈاون ہوگئی۔ اب جو ہاتھ پیر پھولے ہیں تو ابن سعید بھائی کا نمبر بھی صحیح سے ڈائل نہیں ہوپارہا۔ بار بار موبائل ہاتھ سے پھسل رہا ہے۔ جیسے تیسے کرکے نمبر ملا تو:
فاتح: یار سعود پلیز یار جو تو کہے گا وہ کھلاوں گا۔ دیکھ یار پلیز ہم دونوں کے مراسلے ڈیلیٹ کردے تجھے میری قسم۔ مان جا نا یار۔
ابن سعید: چل یار کیا کروں اب ترس آرہا ہے تجھ پر۔ لیکن ایک شرط ہے۔ کہ جیسا قرۃ العین بٹیا کی خواہش ہے کہ محفل پر سب کے سامنے معافی مانگنی پڑے گی۔
فاتح: چل یار منظور ہے لیکن پلیز قرۃ العین سے بھی کہو کہ جیسے ہی میں معذرت طلب کروں یہ فورا معاف کرنے کا مراسلہ پوسٹ کردے کسی قسم کی وہاں مجھے تڑیا ں وڑیاں نہ دے۔ مجھے اسکا اعتبار نہیں یہ وہاں پہ مجھے لتاڑنا نہ شروع کردے۔
ابن سعید: یہ میری ذمہ داری ہے میں اسے منا لوں گا کہ پہلی ہی پوسٹ میں فورا معاف کردینا ہے ورنہ سب کچھ آن ائیر کردوں گا۔
اس کے بعد ابن سعید بھائی نے دونوں کے مراسلے ڈیلیٹ کئے اور ایک سی ڈی بناکر اپنے پاس رکھ لی برے وقتوں کے لئے۔ کہ آئے دن تو دھندے میں مندی آتی رہتی ہے ایسے موقعے پر اس مواد کے ذریعے دونوں کو ڈرا دھمکا کر دال روٹی چلائی جاسکتی ہے۔