"یکی از سببهایِ این که تاجیکان و ازبکانِ واحدهایِ آسیایِ میانه در زیست و معیشت، رسم و عادت، اخلاق و آداب، موسیقی و رقص و غیره از هم فرق ندارند یا کم تفاوت دارند، همین است، که بسیاری از آن ازبکان در گذشتهٔ نزدیک تاجیک بودند و اساساً با دیگر شدنِ زبان منسوبیتِ ملّیاشان تغییر یافت. فرهنگشان - عُرف و عادت، خوراک و پوشاک، سرود و رقص و غیره همه چنانکه تاجیکی بود، همچنان ماند، فقط متنِ سرودها ازبکی شد. آن جا تاجیک و ازبک اساساً با زبان از هم فرق میکند."
کتاب: خُراسان است اینجا
نویسنده: محمّدجان شکوری بُخارایی
سالِ اشاعتِ اول: ۱۹۹۶ء
"وسطی ایشیا کے تاجکوں اور اُزبکوں کے درمیان زیست و زندگانی، رسم و عادت، اخلاق و عادت، موسیقی و رقص وغیرہ کے لحاظ سے باہم فرق نہ ہونے یا کم تفاوت ہونے کا ایک سبب یہی ہے کہ اُن اُزبکوں میں سے کئی ماضیِ نزدیک میں تاجک تھے اور بنیادی طور پر زبان کی تبدیلی کے ساتھ اُن کی ملّی منسوبیت تغییر پا گئی۔ اُن کی ثقافت - عُرف و عادت، خوراک و پوشاک، سُرود و رقص وغیرہ تمام کا تمام جس طرح کہ قبلاً تاجکی تھا، ویسا ہی رہا، فقط سُرودوں کا متن اُزبکی ہو گیا۔ اُس جا تاجک اور اُزبک بنیادی طور پر زبان کے ساتھ یک دیگر کے درمیان فرق کرتے ہیں۔"