فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ؟

عثمان

محفلین
کنٹرول لائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم کرنے پر مشرف نے کب عمل درآمد کرنا تھا؟
معلوم نہیں کیا سوال ہے۔ لیکن جہاں تک مجھے یاد ہے کہ مشرف کے اقتدار کے آخری سالوں میں ایسا کوئی ایشو منظرعام پر نہیں تھا جو وکلا کی تحریک سے التوا میں چلا گیا ہو۔ مسئلہ کشمیر اس کے اقتدار کے ابتدائی سالوں میں زیر بحث تھا جس کا تذکرہ پہلے کیا ہے۔
 
معلوم نہیں کیا سوال ہے
میرا سوال یہ تھا کہ آپ کے خیال میں مشرف نے کنٹرول لائن کو بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کرنے کے منصوبہ پر عمل درآمد کب کرنا تھا ؟
مسئلہ کشمیر اس کے اقتدار کے ابتدائی سالوں میں زیر بحث تھا جس کا تذکرہ پہلے کیا ہے
ابتدا میں تو بھارتی قیادت کے ساتھ فرنٹ ڈور ڈپلومیسی چلتی رہی جو خبروں میں آتی رہی جیسا کہ آگرہ مذاکرات مگر اس کے بعد مشرف کے معتمد خاص "طارق عزیز" (ٹی وی کمپئیر نہیں) کی زیر قیادت بیک ڈور ڈپلومیسی چلتی رہی۔ وکلاء تحریک کی وجہ سے مشرف کی اقتدار پر گرفت پہلے کی طرح مضبوط نہیں رہی جس وجہ سے مشرف کے بہت سے منصوبوں پر پانی پھر گیا تھا۔
 

عثمان

محفلین
میرا سوال یہ تھا کہ آپ کے خیال میں مشرف نے کنٹرول لائن کو بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کرنے کے منصوبہ پر عمل درآمد کب کرنا تھا ؟
میری رائے میں مشرف کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں تھا، ورنہ وہ کرگل کا بکھیڑا ہی کیوں شروع کرتا۔
عملی طور پر لائن آف کنٹرول اس وقت ایک بین الاقوامی سرحد ہی ہے۔ منوانے کا معاملہ بڑی حد تک رسمی اور سفارتی ہے۔ اس کے لیے کسی سازش کی کیا ضرورت ؟
 
میری رائے میں مشرف کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں تھا، ورنہ وہ کرگل کا بکھیڑا ہی کیوں شروع کرتا۔
کارگل کے اڈونچر کے وقت مشرف کی رائے ایسی نہیں ہوگی، بعد میں بدلی ہوگی۔
یہ سوال واقعی قابل غور ہے کہ کنٹرول لائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم کرنے سے کیا فائدہ ہوگا؟ اصل فائدہ تو بھارت کو ہوگا! شاید محمد وارث صاحب اس پر روشنی ڈال سکیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کارگل کے اڈونچر کے وقت مشرف کی رائے ایسی نہیں ہوگی، بعد میں بدلی ہوگی۔
یہ سوال واقعی قابل غور ہے کہ کنٹرول لائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم کرنے سے کیا فائدہ ہوگا؟ اصل فائدہ تو بھارت کو ہوگا! شاید محمد وارث صاحب اس پر روشنی ڈال سکیں۔
کشمیر کا کسی بھی قسم کا مستقل حل، کم از کم دونوں ملکوں کی غریب عوام کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ دونوں ملکوں کی غریب عوام کی ٹیکس منی کے اربوں ڈالرز ہتھیاروں کی بجائے صحت، تعلیم، روزگار جیسی بنیادی ضروریات پر استعمال ہو سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ تیسرے فریق، کشمیری، جن کا اصل علاقہ ہے ان کی جان بھی بہت سے مسائل سے چھوٹ جائے گی۔
 
۔ دونوں ملکوں کی غریب عوام کی ٹیکس منی کے اربوں ڈالرز ہتھیاروں کی بجائے صحت، تعلیم، روزگار جیسی بنیادی ضروریات پر استعمال ہو سکتے ہیں۔۔۔
یہ فوائد تو دونوں ملکوں کی دشمنی ختم ہونے سے حاصل ہوسکتے ہیں۔ میری رائے میں دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر نہیں ہے بلکہ دشمنی کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پیدا ہوا۔
یہ بات اصولی طور پر درست ہے کہ کشمیر کے اصل حقدار کشمیری ہیں وہ کیا چاہتے ہیں اسی بنیاد پر ہی اس کا فیصلہ ہونا چاہئے۔
اگر پاکستان کنٹرول لائن کو بارڈر تسلیم کر لے دوسرے لفظوں میں بھارت کا کشمیر پر قبضہ قانونی طور پر درست تسلیم کر لے تو کیا پاکستان کو اس کا کچھ فائدہ ہوسکتا ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ فوائد تو دونوں ملکوں کی دشمنی ختم ہونے سے حاصل ہوسکتے ہیں۔ میری رائے میں دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر نہیں ہے بلکہ دشمنی کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پیدا ہوا۔
یہ بات اصولی طور پر درست ہے کہ کشمیر کے اصل حقدار کشمیری ہیں وہ کیا چاہتے ہیں اسی بنیاد پر ہی اس کا فیصلہ ہونا چاہئے۔
اگر پاکستان کنٹرول لائن کو بارڈر تسلیم کر لے دوسرے لفظوں میں بھارت کا کشمیر پر قبضہ قانونی طور پر درست تسلیم کر لے تو کیا پاکستان کو اس کا کچھ فائدہ ہوسکتا ہے؟
یہ مسئلہ اتنا سیدھا نہیں ہے۔ 72ء میں کشمیری اتنے متحرک نہیں تھے اب انٹرنیشنل بارڈر شاید انہیں ہی منظور نہ ہو۔

دوسرا مسئلہ، فرض کریں نواز شریف یہ مان لے تو کیا ہوگا؟ ملک میں آگ لگ جائے گئی۔ اگر زرداری مان لے تو پھر بھی یہی ہوگا۔ جنرل مشرف بھی نہیں کر سکتا تھا تو پاکستان کے فائدے سے پہلے تو یہ سوچنا ہوگا کہ لائن آف کنڑول کو انٹر نیشنل بارڈر ماننے کا فیصلہ پاکستان میں کرے گاِ کون؟

اگر جنرل ضیا الحق یہی فیصلہ کرتا تو کیا آپ مان لیتے؟
 
یہ مسئلہ اتنا سیدھا نہیں ہے۔ 72ء میں کشمیری اتنے متحرک نہیں تھے اب انٹرنیشنل بارڈر شاید انہیں ہی منظور نہ ہو۔

دوسرا مسئلہ، فرض کریں نواز شریف یہ مان لے تو کیا ہوگا؟ ملک میں آگ لگ جائے گئی۔ اگر زرداری مان لے تو پھر بھی یہی ہوگا۔ جنرل مشرف بھی نہیں کر سکتا تھا تو پاکستان کے فائدے سے پہلے تو یہ سوچنا ہوگا کہ لائن آف کنڑول کو انٹر نیشنل بارڈر ماننے کا فیصلہ پاکستان میں کرے گاِ کون؟

اگر جنرل ضیا الحق یہی فیصلہ کرتا تو کیا آپ مان لیتے؟
پاکستانیوں کی غالب اکثریت کشمیر کنٹرول لائن کو بارڈر تسلیم کرنے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی آپ ہی کے الفاظ میں ملک میں آگ جائے گی چاہے کوئی بھی کرے۔
 

زیک

مسافر
آخر قومی اسمبلی اور سینیٹ نے فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنانے کا قانون پاس کر دیا۔ اب صوبائی اسمبلی میں اس پر فیصلہ ہو گا۔
 

آصف اثر

معطل
چلیں فساد کے عالمی دیوتاؤں کو ایک بار پھر خوش کردیا گیا۔ اب راوی چین ہی چین لکھے گا۔ یہ اَن پڑھ سپاہی اور عالمی طاقتوں کے سامنے بے بس اور بے خبر فوجی کمانڈرز اور کر بھی کیا سکتے تھے۔
اب چین کے پنجے فاٹا کو بھی نوچنا شروع کردیں گے۔ جس میں غیر ملکی آقاؤں کے نسلی غلام اُن کا بھر پور ساتھ دیں گے۔
 

جان

محفلین
چلیں فساد کے عالمی دیوتاؤں کو ایک بار پھر خوش کردیا گیا۔ اب راوی چین ہی چین لکھے گا۔ یہ اَن پڑھ سپاہی اور عالمی طاقتوں کے سامنے بے بس اور بے خبر فوجی کمانڈرز اور کر بھی کیا سکتے تھے۔
اب چین کے پنجے فاٹا کو بھی نوچنا شروع کردیں گے۔ جس میں غیر ملکی آقاؤں کے نسلی غلام اُن کا بھر پور ساتھ دیں گے۔
میری کم علمی کے مطابق فاٹا کی عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کا انضمام پر کوئی خاص رد عمل سامنے نہیں آیا۔ ابھی تک تو صرف کچھ مخصوص مذہبی طاقتوں کی طرف سے رد عمل نظر آیا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
میری کم علمی کے مطابق فاٹا کی عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کا انضمام پر کوئی خاص رد عمل سامنے نہیں آیا۔ ابھی تک تو صرف کچھ مخصوص مذہبی طاقتوں کی طرف سے رد عمل نظر آیا ہے۔
قبائل کے 70 فیصد عوام اس کے مخالف تھے. جو حامی ہیں ان کو پشتون قوم کے ایک ہونے اور ایف سی آر کے خاتمے کے مضحکہ.خیز پٹیاں پڑھوائی گئیں. اس پر کوئ رائے شماری نہیں ہوئی. ایک غیر پشتون اور غیر قبائلی سرتاج عزیز جیسے جانے مانے مہرے سے رپورٹ تیار کی گئی جس کا قبایل سے دور کا کوئی واسطہ نہیں. اس سے بڑا مزاق اور بڑی حق تلفی اور کیا ہوگی. جب کہ یہ بات بھی سامنے آگئی ہے کہ یہ فیصلہ فوج نے کروایا ورنہ وزیراعظم اور کچھ دیگر آخر تک انضمام سے متعلق فیصلہ نہیں کرنا چاہتے تھےِ.
اس بات کی تو تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں پشتونوں کو ان ہی کے متعلق فیصلوں سے بےخبر رکھ کر اپنے مقاصد پورے کیے گئے. اس بات کو سمجھنے کے لیے جب تک انگریز قابضین کے نظریاتی اور غیر جنگی طریقہ کار کو نہ دیکھا جائے تب تک سمجھا نہیں جاسکتا.
فاٹا کو ”قومی دھارے میں لانے“ کا نعرہ ہی دیکھ لیجیے. اس کا مقصد قبائل کی فطری اور سیدھی سادی زندگی کو عالمی ماحول سے آلودہ کرنا ہے. ان کی خواتین کو گھروں سے بازار تک اور مردوں کو عورت کے اندام تک لاناہے جو عالمی استعماری نظریے کی بنیاد ہے.
جہاں تک پاکستانی اسٹبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا تعلق ہے وہ ان علاقوں کے وسائل کو لوٹنے کے پلان بناچکی ہیں. اس کے لیے آپ پاٹا اور باقی پختون خوا دیکھ لیجیے. سی پیک اور دیگر منصوبوں کے نام پر بہت کچھ ہونے جارہاہے. انگریز عدالتی نظام جیسا خون خوار ذلت آمیز طوق الگ سے گلے ڈالا گیا جس میں پاکستانی عوام 70 سال سے خوار اور ذلیل ہورہے ہیں اس کا اندازہ صرف غریب اور بے بس لوگوں کو ہے جو برس ہا برس پولیس اور کچہری کے نام پر رسوا ہوتے رہتے ہیں.
عیش اور خواہش پرستی کے باسیوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں.
جیسے جیسے قبائل کو اس کھیل کا علم ہورہا ہے وہ اس کے خلاف ہوجاتے ہیں. مستقبل میں اس کے خلاف بھی مزاحمت ہوگی.
کتنی تعجب کی بات ہے کہ عوام سے رائے شماری کے بغیر ہی اتنے بڑے فیصلے ہورہےہیں.
 
آخری تدوین:
Top