فجر کی فرض رکعات کی تعداد کتنی ہے؟

آصف

محفلین
بخاری میں ایک روایت ہے حضرت عائشہ سے کہ حجرت سے پہلے فرض نماز 2، 2 رکعت تھی مگر حجرت کے بعد حضر کی نماز چار چار رکعت کر دی گئی جبکہ سفر کی 2 رہنے دی گئی۔
کوئی استاد محترم یہ بتا سکتے ہیں کہ (پہلے سوال میں) فجر کی رکعات 2 کیوں ہیں۔ کسی مستند روایت سے سمجھایا جائے۔
اگر کسی کی نظر میں بخاری کی یہ روایت قابل قبول نہیں تو بھی فجر کی رکعات کے متعلق مستند روایت درکار ہے۔
(مغرب اور جمعہ اس سوال میں شامل نہیں)
 

یوسف-2

محفلین
نمازِ فجر:
تعداد رکعات : ٤ (٢ نفل +٢ فرض)
نوافل یا سنتیں:
اُمّ المومنین سیدہ حفصہؓ فرماتی ہیں :
کان إذا سکت المؤذن من الأذان لصلاة الصبح، وبدأ الصبح، رکع رکعتین خفیفتین قبل أن تقام الصلاة(صحیح مسلم:٧٢٣)
’’جب مؤذن اذان کہہ لیتااور صبح صادق شرو ع ہوجاتی تو آپﷺ جماعت کھڑی ہونے سے پہلے مختصر سی دو رکعتیں پڑھتے۔‘‘
فرائض:
سیدناابو برزہ اسلمیؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ صبح کی نماز پڑھاتے:
’’وکان یقرأ في الرکعتین وأحدهما ما بین الستین إلىٰ المائة‘‘(صحیح بخاری:٧٧١)
’’ آپﷺ دو رکعتوں یا کسی ایک میں 60سے 100 تک آیات تلاوت فرماتے تھے‘‘
آپﷺ سے فجر کے فرائض سے پہلے دو رکعت نماز پرمداومت یعنی ہمیشگی ثابت ہے جیساکہ سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں:
إن النبيﷺ لم یکن علی شيء من النوافل أشد معاهدة منه علىٰ رکعتین قبل الصبح(صحیح مسلم:٧٢٤)
’’بیشک نبی ﷺنوافل میں سے سب سے زیادہ اہتمام صبح کی سنتوں کا کرتے تھے۔‘‘
 

آصف

محفلین
پہلی بات جواب دیتے ہوئے سوال پر ذرا غور نہیں فرمایا گیا۔
سوال صرف فرائض کے بارے میں تھا۔
جواب نوے فیصد نوافل و سنتوں کے بارے میں ہے
یا شاید جواب میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ فجر کی سنتیں اور نوافل بھی دراصل فرض ہی ہیں؟

مجھے فجر کے دو فرائض کی اتنی ہی مستند روایت درکار ہے جتنی بخاری میں تمام فرائض کے بارے میں چار رکعت کی روایت موجود ہے۔

اگر نہ مل رہی ہو تو بخاری کی روایت پر تبصرہ درکار ہے؟ شکریہ
 

آصف

محفلین
کیا میں اساتذہ کی طرف سے جواب سمجھوں؟ کہ فجر کی 2 رکعات کے بارے میں کوئی صحیح روایت موجود نہیں؟
اور یہ کہ بخاری میں حضرت عائشہ کی روایت کے مطابق فجر کے بھی چار فرض پڑھوں؟
 

الشفاء

لائبریرین
بخاری میں ایک روایت ہے حضرت عائشہ سے کہ حجرت سے پہلے فرض نماز 2، 2 رکعت تھی مگر حجرت کے بعد حضر کی نماز چار چار رکعت کر دی گئی جبکہ سفر کی 2 رہنے دی گئی۔
کوئی استاد محترم یہ بتا سکتے ہیں کہ (پہلے سوال میں) فجر کی رکعات 2 کیوں ہیں۔ کسی مستند روایت سے سمجھایا جائے۔
اگر کسی کی نظر میں بخاری کی یہ روایت قابل قبول نہیں تو بھی فجر کی رکعات کے متعلق مستند روایت درکار ہے۔
(مغرب اور جمعہ اس سوال میں شامل نہیں)

محترم بھائی ۔۔۔ یہ لفظ حجرت نہیں ، ہجرت ہے۔۔۔

اگر آپ کے بیان کردہ اصول سے مغرب اور جمعہ مستثنیٰ ہیں تو فجر کیوں نہیں؟

جہاں تک آپ کی بیان کردہ روایت کا تعلق ہے تو ہمارے خیال میں پوری امت میں تمام مسالک فجر کے فرض کی دو رکعت ہی پڑھتے ہیں۔ تو کیا پچھلے چودہ سو سال میں کسی عالم دین، کسی فقیہ ، کسی محدث اور کسی امام الفقہ کو یہ حدیث نہیں پہنچی کہ وہ امت کو فجر کی چار رکعات فرض پڑھانا شروع کراتے۔۔۔ ہمیں بھی یہ علم آپ کے اوپر والے مراسلے کی برکت سے ملا ہے اور نجانے مزید کتنے لوگ اس سے کنفیوز ہوئے ہوں گے۔۔۔

اس طرح کے نئے نئے اختلافی مسائل کو سوشل میڈیا پر پوچھنے کی بجائے ، اپنے کسی قریبی با اعتماد عالم دین سے انفرادی طور پر پوچھ کر بکھری ہوئی امت کو مزید خلفشار سے بچانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔۔۔ وباللہ التوفیق۔۔۔
 
آصف صاحب، کچھ گزارشات عرض کرنے کی جسارت کروں گا۔
پہلی بات، آپ نے یقیناً اس فورم میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے، اس کا نام بغور پڑھا ہوگا۔ یہ ’’اردو محفل‘‘ ہے، ’’اسلامی محفل‘‘ یا ’’دار الافتاء‘‘ نہیں جہاں فتوے دینے والے علمائے دین اور فقہائے کرام موجود ہوں۔ بے شک، دین کی اچھی معلومات رکھنے والے افراد اُردو محفل کا حصہ ہیں، لیکن ہمہ وقت اُن کی دستیابی ضروری بھی نہیں۔
دوسری بات، اب آپ ایک ایسا اختلافی سوال لے کر حاضر ہوئے کہ عمومی عمل اُس کے برخلاف ہے۔ آپ نے اس سوال کے لیے اُردو محفل ہی کا انتخاب کیوں کیا؟ کیا آپ کو کوئی عالمِ دین یا دار الافتاء یا مفتی نہیں ملا؟ کیا آپ کو انٹرنیٹ پر بھی کوئی ایسی ویب سائٹ نہیں ملی جہاں اس طرح کے علمی مسائل کے جواب دیے جاتے ہوں؟ میرے لیے بہت حیرت کی بات ہے کہ آپ نے ایسے سوال کے لیے اردو محفل کا انتخاب کیا۔
تیسری بات، جس طرح آپ نے حوالہ دیا ہے کہ ’’بخاری میں حضرت عائشہ سے ایک روایت ہے کہ۔۔۔‘‘، علمی گفتگو میں حوالے کبھی بھی اس طرح نہیں دیے جاتے۔ بخاری میں کس باب اور کس موضوع کے تحت یہ حدیث بیان ہوئی ہے، کہاں بیان ہوئی ہے، اس کی اسناد کیا ہیں، عربی متن کیا ہے، یہ سب پیش کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ بخاری کی کئی تشریحات و تفاسیر لکھی جاچکی ہیں، کیا آپ نے انھیں ایک نظر دیکھنے کی زحمت کی کہ اس حوالے سے اُن میں کیا وضاحت کی گئی ہے؟
چوتھی بات یہ کہ ابھی آپ کو یہ سوال پوسٹ کیے دن ہی کتنے ہوئے؟ جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں کہہ سکتے۔ اتوار کو آپ نے سوال لکھا، اور بدھ کو آپ کہنے لگے کہ کیا میں اسے اساتذہ کی طرف سے جواب سمجھتے ہوئے چار رکعات پڑھنا شروع کردوں اور یہ مان لوں کہ دو رکعات کی کوئی درست روایت موجود نہیں۔ اگر آپ کو اتنی ہی جلدی ہے تو آپ خود ذرا تحقیق کرلیں۔ اردو محفل کے سہارے کیوں بیٹھے ہیں؟

بہت معذرت کے ساتھ، آپ کے سوال کا مقصد علم کا حصول نہیں، فتنے کا فروغ لگتا ہے۔
ویسے میں ایک عام سا مسلمان ہوں۔ آپ کے علمی سوال کا جواب دینے سے قاصر ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا میں اساتذہ کی طرف سے جواب سمجھوں؟ کہ فجر کی 2 رکعات کے بارے میں کوئی صحیح روایت موجود نہیں؟
اور یہ کہ بخاری میں حضرت عائشہ کی روایت کے مطابق فجر کے بھی چار فرض پڑھوں؟

آپ چار چھوڑ کر آٹھ پڑھ لیں :p

نماز آپ نے ہمارے لیے پڑھنی ہے کہ اللہ کے لیے پڑھنی ہے؟

ویسے برا نہ لگے تو عرض کروں کہ ایک امیر ایسا گذرا ہے جس نے نشے میں فجر کی چار رکعات پڑھا کر مقتدیوں سے پوچھا کہ اگر مزہ آیا تو مزید پڑھاؤں، آپ بھی کہیں اس کے معتقد تو نہیں ;)
 

آصف

محفلین
آصف صاحب، کچھ گزارشات عرض کرنے کی جسارت کروں گا۔
پہلی بات، آپ نے یقیناً اس فورم میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے، اس کا نام بغور پڑھا ہوگا۔ یہ ’’اردو محفل‘‘ ہے، ’’اسلامی محفل‘‘ یا ’’دار الافتاء‘‘ نہیں جہاں فتوے دینے والے علمائے دین اور فقہائے کرام موجود ہوں۔

سبحان اللہ۔ میرے علم میں لامحدود اضافے کا شکریہ۔ جناب میں نے اردو محفل کے مذہب کے سیکشن میں ہی یہ سوال پوسٹ کیا ہے کو تنز و مزاح کے سیکشن میں تو نہیں کر دیا نہ جناب جس پر آپ اتنے حیران و پریشان ہو رہے ہیں۔

کیا آپ کو کوئی عالمِ دین یا دار الافتاء یا مفتی نہیں ملا؟ کیا آپ کو انٹرنیٹ پر بھی کوئی ایسی ویب سائٹ نہیں ملی جہاں اس طرح کے علمی مسائل کے جواب دیے جاتے ہوں

سچی بات تو یہی ہے کہ مجھے کوئی عالم دین، یا دار الافتاء یا مفتی ایسا نہیں ملا جو اس سوال کا جواب دے سکے۔ آپ سے امید تھی اس لئے اس فورم پر آیا مگر آپ کا جواب سن کر بھی دل ٹوٹ گیا ÷:)

تیسری بات، جس طرح آپ نے حوالہ دیا ہے کہ ’’بخاری میں حضرت عائشہ سے ایک روایت ہے کہ۔۔۔‘‘، علمی گفتگو میں حوالے کبھی بھی اس طرح نہیں دیے جاتے

محترم اگر ایسا ہی عالم فاضل ہوتا تو ایسا بنیادی سوال لے کر حاضر نہ ہوتا۔ آپ اگر روایتی مولیوں کی طرح مجھے آداب سکھانے کی بجائے مہربانی کر کے سوال کا جواب عنایت فرما سکتے ہیں تو عین نوازش ہو گی۔

بخاری میں کس باب اور کس موضوع کے تحت یہ حدیث بیان ہوئی ہے، کہاں بیان ہوئی ہے، اس کی اسناد کیا ہیں، عربی متن کیا ہے، یہ سب پیش کیا جاتا ہے۔

شاید آپ نے یہ نہیں پڑھا
اگر نہ مل رہی ہو تو بخاری کی روایت پر تبصرہ درکار ہے؟ شکریہ
اسی لئے تو آپ جیسے اساتذہ سے سوال کیا تھا جناب۔
دو رکعات کی کوئی درست روایت موجود نہیں۔ اگر آپ کو اتنی ہی جلدی ہے تو آپ خود ذرا تحقیق کرلیں
چلیں جناب آپ کے لئے میں رہتی زندگی تک انتظار کر لیتا ہوں۔ پریشانی کچھ زیادہ تھی ذرا اس لئے جلدی کر گیا۔ معذرت

اردو محفل کے سہارے کیوں بیٹھے ہیں؟
دراصل یہ مسئلہ درپیش ہی اس اردو محفل کی وجہ سے آیا ہے ۔ اس لئے اسی فورم پر اس کو اٹھانا میرے آسان اور ضروری بھی تھا۔
آپ تو اس مسئلہ کو ذاتی ہی لے گئے ہیں بھائی۔ ما شا ء اللہ ان گنت علماء اس محفل پر موجود ہیں۔ امید ہے کوئی اللہ کا بندہ میرا مسئلہ حل کرے گا ہی۔ اگر آپ جیسے بیچ میں کود کود کر اصل سوال کو کہیں سے کہیں نہ لے گئے تو۔

بہت معذرت کے ساتھ، آپ کے سوال کا مقصد علم کا حصول نہیں، فتنے کا فروغ لگتا ہے۔

سبحان اللہ۔ پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا
 

آصف

محفلین
۔ ہمیں بھی یہ علم آپ کے اوپر والے مراسلے کی برکت سے ملا ہے اور نجانے مزید کتنے لوگ اس سے کنفیوز ہوئے ہوں گے۔۔۔
سچی بات یہ ہے کہ ایک بہت بڑی کنفیوژن میری دور ہوئی ہے اس سوال سے اور بہت سوں کی کنفیوژن کو دور کرنے کے لئے ہیں یہ سوال پوسٹ کیا ہے۔ اگر کوئی بہن یا بھائی نیتوں پر شک کئے بغیر اس کو پورا ہونے دے تو
 

آصف

محفلین
اس طرح کے نئے نئے اختلافی مسائل کو سوشل میڈیا پر پوچھنے کی بجائے ، اپنے کسی قریبی با اعتماد عالم دین سے انفرادی طور پر پوچھ کر بکھری ہوئی امت کو مزید خلفشار سے بچانے کی کوشش کی جا سکتی ہے
اپنے تئیں آپ نے درست کہا ہو گا مگر آپ کا شاید اپنی سوچ ، مذہب اور مسلک سے ہم آہنگ سوشل میڈیا ہی سے واسطہ پڑا ہو گا۔ اب کسی کو کہہ کر چپ کروا دینے سے معاملہ سیدھا نہیں ہوتا۔ کتنے لوگوں کو آپ ایسے چپ کروائیں گے؟؟؟ اس فورم پر تو ایسا انتظام ہے کہ جو بات اپنی سوچ کے ہم آہنگ نہ ہو اسے حذف کر دو مگر فیس بک اور ٹوئٹر جیسے آزاد سوشل میڈیا پر کسی کے سوالوں کا کیا کریں گے؟؟ اور وہ میڈیا بھی ایسا ہے جو اب ہر نوجوان استعمال کرتا ہےیا کرنا چاہتا ہے۔
 

آصف

محفلین
مدیر کی آخری تدوین:

آصف

محفلین
اگر آپ کے بیان کردہ اصول سے مغرب اور جمعہ مستثنیٰ ہیں تو فجر کیوں نہیں؟
میں نے ایسا کوئی اصول بیان نہیں کیا جس میں یہ دونوں مستثنیٰ ہوں۔
میں صرف بیک وقت تین سوال اٹھانا نہیں چاہ رہا تھا۔ اور ابھی بھی نہیں چاہتا۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم
یوسف صاحب نے صحیح بخاری سے ہی بتایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم 2 رکعتیں پڑھا کرتے تھے
مجھے فجر کے دو فرائض کی اتنی ہی مستند روایت درکار ہے جتنی بخاری میں تمام فرائض کے بارے میں چار رکعت کی روایت موجود ہے۔
اب آپ جو متعین الفاظ تلاش کررہے ہیں وہ نہ ملے تو۔۔۔؟
آپ مستند کے درجات سے بھی آگاہ ہیں تو حدیث کا اتنا عالم تو شائد ہی اس محفل پر کوئی ملے۔
 
جزاک اللہ خیر۔ کوئی بھائی ذرا ہمت کر کے میرے سوال کو بھی گرفت میں لے لے تو یہ سارا مسئلہ ہی ختم نہ ہو جائے؟؟؟؟
مجھے ذاتی طور پر آپ کو سوال پر اعتراض نہیں بلکہ سوال کے انداز پر ہے۔
اور یہ کہ بخاری میں حضرت عائشہ کی روایت کے مطابق فجر کے بھی چار فرض پڑھوں؟
آپ کے اس جملے سے تو یوں ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے محفل والوں پر کوئی احسان کرنا ہے نماز پڑھ کے، آپ کے نماز پڑھنے سے ہم مسلمانوں کو یقیناً خوشی ہوگی، مگر نماز پڑھ کر خود پر احسان کرتا ہے نا اللہ پر اور نا کسی اور پر :)
اور دوسری بات کہ بنیادی طور پر یہ اردو زبان کے فروغ کا فورم ہے۔ مذہبی معاملات کا زمرہ ایک ضمنی چیز ہے اس لئے یہاں شعراء کی کثرت ہے اور علماء کی قلت
آپ اس ویب سائٹ سے اپنا سوال پوچھ سکتے ہیں۔ کیونکہ ان کا کام ہی سوالات کا جواب دینا ہے۔ :)
 

تجمل حسین

محفلین
سچی بات تو یہی ہے کہ مجھے کوئی عالم دین، یا دار الافتاء یا مفتی ایسا نہیں ملا جو اس سوال کا جواب دے سکے۔
محترم آپ نے شاید اس حوالے سے تلاش ہی نہیں کی ورنہ کئی ایک معتبر ویب سائٹس سے ہیں جہاں باقاعدہ ایسے سوالات کے جوابات دیئے جاتے ہیں اور فتاویٰ بھی دیئے جاتے ہیں۔ چند ایک کے ربط نیچے موجود ہیں۔
ربط 1
ربط 2
ربط 3

آپ یہاں اسلام سے متعلق ہر سوال شوق سے پوچھ سکتے ہیں۔
 

آصف

محفلین
وسف صاحب نے صحیح بخاری سے ہی بتایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم 2 رکعتیں پڑھا کرتے تھے

یوسف صاحب کے جواب کا ایسے اقتباس لیتے ہیں۔
’’ آپﷺ دو رکعتوں یا کسی ایک میں 60سے 100 تک آیات تلاوت فرماتے تھے‘‘

یوسف صاحب کو پڑھ لیا۔ مجھے بھی پڑھ لیں

اس سے رکعات واضع نہیں ہو رہیں۔
ظاہر ہے تلاوت 2 رکعات میں ہی کی جاتی ہے۔
عشا کی بھی کون سا چاروں رکعات میں تلاوت ہوتی ہے؟

اب آپ جو متعین الفاظ تلاش کررہے ہیں وہ نہ ملے تو۔۔۔؟
میں نے کوئی الفاظ متعین نہیں کئے۔

عقل سلیم کہتی ہے کہ رکعات کی تعداد اس طرح واضح ہوتی ہے
’’جب مؤذن اذان کہہ لیتااور صبح صادق شرو ع ہوجاتی تو آپﷺ جماعت کھڑی ہونے سے پہلے مختصر سی دو رکعتیں پڑھتے
 
سبحان اللہ۔ میرے علم میں لامحدود اضافے کا شکریہ۔ جناب میں نے اردو محفل کے مذہب کے سیکشن میں ہی یہ سوال پوسٹ کیا ہے کو تنز و مزاح کے سیکشن میں تو نہیں کر دیا نہ جناب جس پر آپ اتنے حیران و پریشان ہو رہے ہیں۔
ایک بار پھر آپ سیکشن کا عنوان غور سے دیکھ لیں۔ اسلام اور عصرِ حاضر ہے، دار الافتا نہیں۔

سچی بات تو یہی ہے کہ مجھے کوئی عالم دین، یا دار الافتاء یا مفتی ایسا نہیں ملا جو اس سوال کا جواب دے سکے۔ آپ سے امید تھی اس لئے اس فورم پر آیا مگر آپ کا جواب سن کر بھی دل ٹوٹ گیا
بڑی ذرّہ نوازی ہے آپ کی کہ آپ نے دنیا کے تمام تر علمائے دین اور فتاویٰ کے مراکز چھوڑ کر اُردو محفل کو اس قابل سمجھا کہ یہاں آپ کو آپ کے علمی اور مذہبی مسائل کا جواب ملے گا۔ مہربانی کرکے، جن جن علمائے دین یا فتاویٰ کے مراکز سے آپ نے رابطہ کرکے یہ سوال پوچھا، اُن کے نام بتادیں اور ہوسکے تو ثبوت کے طور پر کوئی اسنیپ شاٹ بھی پیش کردیں تاکہ ہمیں بھی اُن نالائقوں کا پتا چل جائے جو آپ کے سوال کا جواب دینے سے قاصر رہے۔

دراصل یہ مسئلہ درپیش ہی اس اردو محفل کی وجہ سے آیا ہے ۔ اس لئے اسی فورم پر اس کو اٹھانا میرے آسان اور ضروری بھی تھا۔
آپ تو اس مسئلہ کو ذاتی ہی لے گئے ہیں بھائی۔ ما شا ء اللہ ان گنت علماء اس محفل پر موجود ہیں۔ امید ہے کوئی اللہ کا بندہ میرا مسئلہ حل کرے گا ہی۔ اگر آپ جیسے بیچ میں کود کود کر اصل سوال کو کہیں سے کہیں نہ لے گئے تو۔
اس عبارت میں دو غلطیاں ہیں۔ نہ میں نے آپ کے مسئلے کو ذاتی لیا ہے، نہ ہی ان گنت علما اس محفل پر موجود ہیں۔

باقی یہ کہ آپ اپنا سوال جاری رکھیں، مجھے اجازت۔
 
Top