فرانس کے بعد نیدرلینڈ میں بھی برقع پہننے پر پابندی

بافقیہ

محفلین
ٓ


دراز نفسی مقصد نہیں ، آپ نے پوچھا تو بتاتا ہوں ، بٓرادر محترم ، 6 سیمسٹر الریاض یونیورسٹی میں عربی پڑھی۔ سرٹیفیکیٹ کسی دھاگے میں پوسٹ کرچکا ہوں۔ پھر قرآن حکیم کے 27 ترٓاجم کے ساتھ اوپن بریان کی ویب سائٹ سب کے فائیدے اور سمجھ کے لئے 12 سال پیشتر بنائی۔ جہاں آپ کسی بھی آیت کے 27 ترجمے، اوٓر ہر لفظ کس کس آیت میں استعمال ٓہوا ہے، تاکہ آپ وہ سب آیات پڑھ سکیں کہ اللہ تعالی کسی بھی لفظ کو کس طرح استعمال کرتے ہیں ، پھر قرآن کے ہر لفظ کو قرآن کورپس سے منسلک کیا تاکہ آپ گرامر اور مارفولوجی دیکھٓ سکیں کہ کسی بھیٓ لفظ کا زمانہ کیا ہے۔ اس سب کے باوجود، ایک استدعا ہے، کہ میری بالکل نا مانئے، کتاب موجود ہے ، تراجم موجود ہیں۔ تو اٹھا لیجئے یہ بیڑہ اور مان لیجئے کہ آپ کو دعوت دی جارہی ہے اس کتاب کے علم کو حاصل کرنے کی۔ انسانوں کی غلامی سے آزادی کی، آپ خود پہچاننے لگ جائیں گے ، کہ کون سی روایت یا حدیث ، قرآن حکیم کے مطآبق ہے اور کون سی نہیں۔ اپنی سی کوشش ہے، قرآن حکیم کا ایک ترجمہ اوپن برہان پر کررہا ہوں۔ تاکہ جہاں ترجمے میں اضافہ ہے یا زمان و مکان میں کوتاہی ہوئی ہے وہ درست کرسکوں اور اردو اور انگریزی میں ایک قابل فہم ترجمہ مکمل کرسکوں ، دعا فرمائیے کہ رب کریم اللہ تعالی اس کام میں بھی کامیابی عطا فرمائیں۔ ہر آیت تعوٓذ پڑھ کر، بسم اللہ پڑھ کر، مناسب وقت لگا کر ، سوچ سمجھ کر ترجمہ کرتا ہوں۔ آپ کی دعاؤں کا طلب گار ہوں ، کسی کی دل آزاری بالکل مقصد نہیں ۔

والسلام،
آپ کا تعارف سن کر اچھا لگا۔ مگر ہائے ہائے۔ قرآن کا اتنا اچھا مطالعہ ہونے کے باوجود قرآن فہمی سے قاصر!!!!!!!!!! :cry:
 

یاقوت

محفلین
ٓ


دراز نفسی مقصد نہیں ، آپ نے پوچھا تو بتاتا ہوں ، بٓرادر محترم ، 6 سیمسٹر الریاض یونیورسٹی میں عربی پڑھی۔ سرٹیفیکیٹ کسی دھاگے میں پوسٹ کرچکا ہوں۔ پھر قرآن حکیم کے 27 ترٓاجم کے ساتھ اوپن بریان کی ویب سائٹ سب کے فائیدے اور سمجھ کے لئے 12 سال پیشتر بنائی۔ جہاں آپ کسی بھی آیت کے 27 ترجمے، اوٓر ہر لفظ کس کس آیت میں استعمال ٓہوا ہے، تاکہ آپ وہ سب آیات پڑھ سکیں کہ اللہ تعالی کسی بھی لفظ کو کس طرح استعمال کرتے ہیں ، پھر قرآن کے ہر لفظ کو قرآن کورپس سے منسلک کیا تاکہ آپ گرامر اور مارفولوجی دیکھٓ سکیں کہ کسی بھیٓ لفظ کا زمانہ کیا ہے۔ اس سب کے باوجود، ایک استدعا ہے، کہ میری بالکل نا مانئے، کتاب موجود ہے ، تراجم موجود ہیں۔ تو اٹھا لیجئے یہ بیڑہ اور مان لیجئے کہ آپ کو دعوت دی جارہی ہے اس کتاب کے علم کو حاصل کرنے کی۔ انسانوں کی غلامی سے آزادی کی، آپ خود پہچاننے لگ جائیں گے ، کہ کون سی روایت یا حدیث ، قرآن حکیم کے مطآبق ہے اور کون سی نہیں۔ اپنی سی کوشش ہے، قرآن حکیم کا ایک ترجمہ اوپن برہان پر کررہا ہوں۔ تاکہ جہاں ترجمے میں اضافہ ہے یا زمان و مکان میں کوتاہی ہوئی ہے وہ درست کرسکوں اور اردو اور انگریزی میں ایک قابل فہم ترجمہ مکمل کرسکوں ، دعا فرمائیے کہ رب کریم اللہ تعالی اس کام میں بھی کامیابی عطا فرمائیں۔ ہر آیت تعوٓذ پڑھ کر، بسم اللہ پڑھ کر، مناسب وقت لگا کر ، سوچ سمجھ کر ترجمہ کرتا ہوں۔ آپ کی دعاؤں کا طلب گار ہوں ، کسی کی دل آزاری بالکل مقصد نہیں ۔

والسلام،

ماشاءاللہ ماشاءاللہ اللہ پاک نظر بد سے بچائیں۔جی اگر آپ نے قرآن پاک پر ایک لمبا عرصہ تحقیق کی ہے تو آپ اس حساب سے تفسیر لکھنا چاہیں (یاد رکھیں کہ صرف اس بنیاد پر کہ آپ کو عربی پڑھنی آتی ہے تو تفسیر لکھیں با لکل نہیں )ضرور تحقیقی کام کریں لیکن علمائے دین کی مشاورت کے ساتھ (جو جو حضرات آپ کی نظر میں واقعی علمائے دین ہیں)میری دلی دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب پر رحم فرمائیں۔
 
بے شک کوئی چیز نہ تو قرآن کا مقابلہ کر سکتی ہے اور نہ ہی قرآن کے مقابل آسکتی ہے لیکن میری ایک چھوٹی سی عرض ہے کہ کیا آپ قرآن پاک کے اسلوب دعوت ،انداز بیان، کو ان انفاس قدسیہ (صحابہ،تابعین ،تبع تابعین) سے زیادہ جانتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
صحابہ نے کونسے مانڈے حلوے کھائے دین کیلئے؟؟؟؟ تابعین نے اسلام کے نام پر کونسی جائیدادیں بٹوریں؟؟؟؟ تبع تابعین نے اسلام کے نام پر کونسے کاروبار پروان چڑھائے؟؟؟؟ اگر آ پکوموجودہ دور کے علماء سے اختلاف ہے اور ان پر اعتراض ہے تو کھل کر کریں اظہار لیکن اسلام کے خیرالقرون کے خیرالناس لوگوں کو یونہی یکمشت قرآن دانی کے اعزاز سے محروم مت کریں۔

آپ کسی بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں، ہم آج کے ملاء کی ٓبات کررہے ہیں، جو زبردستی نقاب پہنانے کا قائیل ہے، جس کا کوئی ثبوت ان کےپاس قرآن حکیم سے نہیں ہے۔ جبکہ قرآں حکیم سے ہی چہرے کو کھلا رکھنے کا جواز وضو کے حکم میں ملتا ہے کہ ٓان حصوں کو دھایا جائے جو عام طور پر کھلے ہوتے ہیں۔

دیکٓھئے کھلے ہوئے حصوں کو دھنے کا حکم۔ جو مردو اور عورت دونوں کے لئے یکساں ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جسم کے کون کون سے حصے کھلے ہوتے ہیں۔
5:6 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ وَإِن كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ مَا يُرِيدُ اللّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَ۔كِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

اے ایمان والو! جب نماز کیلئے کھڑے ہو تو اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں سمیت ، اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفعِ حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔ اﷲ نہیں چاہتا کہ وہ تمہارے اوپر کسی قسم کی سختی کرے لیکن وہ (یہ) چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کردے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ

یہی وجہ ہے کہ آج بھی حج کے دوران عورتیں اپنا چہرہ نہیں ڈھکتی ہیں۔ اپنی ضرورت کے تحت نقاب پہننا خواتین کا حقٓ ہے، لیک خواتین سے زبردستی کرنا کہ وہ نقاب پہنیں، صرف اور صرف تالمود سے ہم کو ملتا ہے۔

Why Jewish Women Are Wearing Burqas

نیک تمنائیں اور والسلام،
 
جہاں سے آپ نے حدیث نقل کی ہے وہاں اس کی تشریح بھی پڑھتے تو آپ کو بات کچھ سمجھ میں آجاتی۔
یہ عبارت بھی وہاں موجود ہے۔

وقيل : إن حديث النهي منسوخ بهذه الأحاديث ، وكان النهي حين خيف اختلاطه بالقرآن فلما أمن ذلك أذن في الكتابة ، وقيل : إنما نهى عن كتابة الحديث مع القرآن في صحيفة واحدة ; لئلا يختلط ، فيشتبه على القارئ في صحيفة واحدة . والله أعلم .

یہ تشریح بنیادی طور پر واٹر ڈاؤن کرنے کے لئے ہمارے جیسے کسی انسان نےلکھی ہے۔ اس تشریح کو ہم قرآن حکیم کی روشنی میں دیکھتے ہیں تو یہ تشریح ٓبالکل مناسب نہیں۔ اللہ تعالی پوچھٓتے ہیں کہ کیا قرآن حکیم لوگوں کےلئے کافی نہیں؟ ٓاب ہم لوگوں کی کی ہوئی تشریح دیکھیں یا اللہ تعالی کی ہدایت دیکھیں۔

29:51 أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَى عَلَيْهِمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَرَحْمَةً وَذِكْرَى لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر کتاب نازل کی جو ان پر پڑھی جاتی ہے بے شک اس میں رحمت ہے اور ایمان والوں کے لیے نصیحت ہے
ٓ

دوسرا ثبوت قرآن حکیم سے، اللہ تعالی سورۃ القمر میں چار بار گواہی دیتے ہیں کہ یہ کتبنا سمجھنےکے لئے آسان بنائی ہے، تو کیوں نصیحت حاصل نٓہیں کرتے ؟ اللہ تعالی ٓکا پیغام آسان ہے، اس کے وہی معانی ہیں جو لکھے ہوئے ہیں۔ تمام کے تمام مترجمین نے ایک ہی ترجمہ کیا ہے۔ تو پھر ان تشریحات کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے ، ہمیں سمجھائیں؟

54:22 وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے

اب بھی اگر کسی فرد کو قرآن کے علاوہ دوسری تشٓریحات کی ضرورت ہے تو کہ وجہ ہے کہ اس کو ان آیات کا انکار کرنے والا نا سمجھا جائے؟

بہت شکریہ ،
والسلام
 
السلام علیکم و رحمۃاللہ
میں نے اس خبر کو بھی پڑھا اور پھر اس خبر پر آپ حضرات کی رائے کوبھی پڑھا ان سب کو دیکھنے کے بعد میرے ذہن میں ایک سوال پیدا ہورہا ہے سوچ تا ہوں کہ اس کو آپ حضرات کے درمیان رکھوں شاید کہ آپ میں سے کوئی اس پر روشنی ڈال سکیں
سوال: آج کل ہر جگہ اور خاص طور پر ان ممالک میں جہاں غیروں کی اکثریت ہے ایک موضوع بڑے زور و شور سے اٹھایا جاتا ہے اور وہ ہے آزادی. اور اسلام کے قوانین کو آزادی کے مخالف سمجھا جاتا ہے جبکہ اگر ہم غور کریں تو آپ کے خود ساختہ قوانین کو بھی آزادی کے خلاف پاتے ہیں کیونکہ آزادی کا مطلب ہوتا ہے من مانی لہذا اگر قوانین اس لیے بنائے جاتے ہیں کہ آپ کی من مانی سے کسی دوسرے کو کوئی نقصان نہ پہنچے تو سمجھ میں آنے والی چیز ہے مثلاً ٹریفک کے قوانین لیکن وہ چیزیں جن سے کسی کو کسی قسم کی تکلیف پہنچنے کا کوئی امکان نہ ہو اس میں اگر آپ قوانین بناتے ہیں تو گویا کہ آپ آزادی کے دشمن ہیں
اور اس کے اندر مذہب بھی آجاتا ہے کہ جو جس طرح چاہے زندگی گزارے لہذا آپ کو کیسے سیکولر تسلیم کیا جاسکتا ہے؟
 
اگر ہم غور کریں تو آپ کے خود ساختہ قوانین کو بھی آزادی کے خلاف پاتے ہیں کیونکہ آزادی کا مطلب ہوتا ہے من مانی

آزادی کا مطلب ہوتا ہے، جہاں سے آپ میری آزادی شروع ہوتی ہے وہاں آپ کی آزادی ختم ۔۔ آزادی، کسی گروہ یا گروپ کی من مانی نہیں کہ وہ جس طرح چاہے عوام، عامی، معمولی ، قرار دے کر زبردستی کرے۔ اسلام ، انسانوں کو چند لوگوں کی غلامی سے آزادی عطا کرتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سوال: آج کل ہر جگہ اور خاص طور پر ان ممالک میں جہاں غیروں کی اکثریت ہے ایک موضوع بڑے زور و شور سے اٹھایا جاتا ہے اور وہ ہے آزادی. اور اسلام کے قوانین کو آزادی کے مخالف سمجھا جاتا ہے جبکہ اگر ہم غور کریں تو آپ کے خود ساختہ قوانین کو بھی آزادی کے خلاف پاتے ہیں کیونکہ آزادی کا مطلب ہوتا ہے من مانی لہذا اگر قوانین اس لیے بنائے جاتے ہیں کہ آپ کی من مانی سے کسی دوسرے کو کوئی نقصان نہ پہنچے تو سمجھ میں آنے والی چیز ہے مثلاً ٹریفک کے قوانین لیکن وہ چیزیں جن سے کسی کو کسی قسم کی تکلیف پہنچنے کا کوئی امکان نہ ہو اس میں اگر آپ قوانین بناتے ہیں تو گویا کہ آپ آزادی کے دشمن ہیں
اور اس کے اندر مذہب بھی آجاتا ہے کہ جو جس طرح چاہے زندگی گزارے لہذا آپ کو کیسے سیکولر تسلیم کیا جاسکتا ہے؟
مکمل آزادی کسی معاشرہ میں موجود نہیں۔ ہر طرح کی آزادی دئے جانے کا مطلب ہے کہ وہ معاشرہ معاشرہ نہیں بلکہ حیوانوں کا جنگل بن چکا ہے۔
مغربی سیکولر ممالک میں بھی اسی طرح بہت سی آزادیاں ہیں اور پابندیاں ہیں۔ جو کہ اسلامی معاشرے سے الگ تھلگ ہیں۔ البتہ موجود ضرور ہیں۔
 

یاقوت

محفلین
مکمل آزادی کسی معاشرہ میں موجود نہیں۔ ہر طرح کی آزادی دئے جانے کا مطلب ہے کہ وہ معاشرہ معاشرہ نہیں بلکہ حیوانوں کا جنگل بن چکا ہے۔
مغربی سیکولر ممالک میں بھی اسی طرح بہت سی آزادیاں ہیں اور پابندیاں ہیں۔ جو کہ اسلامی معاشرے سے الگ تھلگ ہیں۔ البتہ موجود ضرور ہیں۔

لیکن کچھ حضرت کو مکمل آزادی چاہیے بے حدو بے حساب ۔حالآنکہ دانائے مشرق نے تو اپنی فکری انتہا بتا دی ہے ۔
؎تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی​
 
Top