فراڈیا جعلی دانت والی گائے بیچ گیا

کل حیدرآباد میں ایک فراڈیا 32 ہزار میں کھیری گائے فروخت کر گیا۔ گائے کے دانت پلاسٹک کے ہیں اور ایلفی سے چپکائے ہوئے ہیں
12851_1282893400701_1481088085_807983_4547392_n.jpg
 

اشتیاق علی

لائبریرین
پتہ نہیں کب ہم فراڈ ، جھوٹ ، وغیرہ سے نکلیں گے
بالکل صحیح اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو جھوٹ غیبت اور چغلی سے بچائے۔آمین
یہی آگے چل کے بڑے گناہوں کا روپ دھار لیتی ہیں۔ تو ایسی عادات سے بچنا چاہئے اور دوسروں کو بھی اس سے روکنا چاہئے۔
 

فاتح

لائبریرین
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
یعنی اب محاورہ تبدیل کرنا پڑے گا کہ "گائے" کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور:rollingonthefloor:
 

فاتح

لائبریرین
اشتیاق صاحب! صرف ہم ہی تنہا نہیں بلکہ تمام دنیا میں یہی سب کچھ ہو رہا ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے ایفل ٹاور دو مرتبہ بیچا جا چکا ہے یہ کہہ کر کہ فرانسیسی حکومت نے اسے گرا کر یہاں ایک نیا لینڈ مارک بنانے اور ایفل ٹاور کا ملبہ لوہے کے دام بیچنے کا فیصلہ کیا ہے اور ایک معصوم خریدار تو مشینری بھی لے آیا تھا مینار ڈھانے کے لیے۔:laughing:
 

طالوت

محفلین
جس کے ڈوبے اس کا تو پتہ نہیں البتہ جس نے کمائے ہیں اس نے اپنی محنت وصول کر لی وگرنہ گائے کو ایلفی سے دانت لگانا خاصا جان جوکھم میں‌ڈالنے کا کام ہے ۔۔
وسلام
 

شمشاد

لائبریرین
ظاہر ہے اس جانور کی قربانی جائز نہیں۔

البتہ ویسے ذبح کر کے اس کا گوشت کھانا جائز و حلال ہے۔
 

تیشہ

محفلین
:confused: دانتوں سے کیا ہے ؟ قربانی کونسا دانتوں سے ہونی ہے :idontknow:
جسکے منہ میں دانت نا ہو تو کیا قربانی نہیں ہوتی :eek:
 

شمشاد

لائبریرین
ایسا جانور قربانی کے لیے تو نہیں چلے گا، ویسے ذبح کر کے گوشت بیچ سکتے ہیں،کھا سکتا ہیں، کھلا سکتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
:confused: دانتوں سے کیا ہے ؟ قربانی کونسا دانتوں سے ہونی ہے :idontknow:
جسکے منہ میں دانت نا ہو تو کیا قربانی نہیں ہوتی :eek:

باجو قربانی کے لیے کچھ شرائط ہیں کہ جانور ہر عیب سے پاک ہو، نہ کان کٹا ہوا ہو، نہ سینگ ٹوٹا ہوا ہو، لنگڑاتا نہ ہو، دانت پورے ہوں، بیمار نہ ہو۔ اس کے علاوہ عمر بھی دیکھتے ہیں۔ گائے بھینس اونٹ وغیرہ دو سال سے کم نہ ہوں، بکری بکرا دنبہ وغیرہ چھ ماہ سے کم نہ ہوں۔

یہ شرائط قربانی کے جانور کے لیے ہیں۔ اگر ویسے ذبح کر کے گوشت حاصل کرنا ہے تو یہ شرائط لاگو نہیں ہوتیں۔
 

خوشی

محفلین
اصل میں قرآن کے احکامات کو سمجھنا اتنا آسان نہیں ھے ، اس لئے ہر کوئی اپنی مرضی کا مطلب نکال لیتا ھے اس میں کوئی شک نہیں کہ قربانی اسی جانور کی جائز ھے جو ہر عیب سے پاک ہو ، اور اس حکم کا مطلب جو میری سمجھ میں‌آتا ھے وہ یہی ھے کہ اگر کسی جانور میں‌کوئی عیب ہو تو اس کی قیمت کم ہو جاتی ھے یا اپنے پالے ہوئے جانوروں میں سے کوئی جانور بیمار یا کسی عیب کا شکار ہو جائے تو لوگ اس کی قربانی نہ کرنے لگیں کہ ثواب کا ثواب اور اس جانور سے بھی چھٹکارا، مگر یہاں کھوٹ بیچنے والے کی نیت میں تھا خریدنے والے نے پوری ایمانداری اور نیک نیتی سے وہ جانور قربانی کے لئے خریدا ، اب وہ چاھے تو اس کی قربانی کرے چاھے تو نہ کرے کیونکہ اس عیب کی وجہ سے اس نے قیمت کم نہیں دی

کسی کو کچھ برا لگے تو معذرت، کہ یہ میری رائے ھے کسی کو اس سے اختلاف بھی ھو سکتا ھے
 

شمشاد

لائبریرین
خوشی جی کچھ معاملے ایسے ہوتے ہیں جن میں اپنی رائے نہیں چلتی۔ یہاں صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنا پڑے گا۔

خریدنے والے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خریدنے سے پہلے ہر طرح سے تسلی کرے کہ جانور بے عیب ہے۔

قربانی کے متعلق ایک اور مسئلہ بیان کر دوں کہ اگر ایک غریب آدمی نے، جس پر قربانی واجب نہیں، ادھار لیکر کر یا کسی بھی طرح جانور خریدا اور وہ جانور قربانی کے وقت سے پہلے مر گیا یا چوری ہو گیا تو اب اس پر واجب ہو گا کہ دوسرا جانور خرید کر قربانی کرے۔ کیونکہ اس نے اللہ تعالٰی کی طرف سے دی رعایت کا فائدہ نہیں اٹھایا تھا۔ جبکہ اس کا اطلاق امیر اور صاحب حیثیت آدمی پر نہیں ہو گا۔
 
Top