چاند بابو
محفلین
اُس سے نالاں تھے ”فرشتے‘ وہ خفا کس سے تھا
اختلاف اس کا خداوں کے سوا کس سے تھا
یوں تو محفوظ رہے ذہن میں لاکھوں الفاظ
یا د آ یا نہیں دروازہ کھل ا کس سے تھا
میرے بارے میں بڑی رائے غلط تھی اُس کی
جانے وہ میرے تصور میں ملا کس سے تھا
جانے تا عمر اُسے کس نے اکیلا رکھا
جانے اس شخص کا پیمانِ وفا کس سے تھا
وہ اگر دور تھا مجھ سے‘ تو تھی قربت کس سے
وہ مر ے پاس اگر تھا تو جدا کس سے تھا
لاکھ شکوہ ہو سماعت کو صدا سے آزر
روکتا کو ن کسے‘ کوئی رُکا کس سے تھا
اختلاف اس کا خداوں کے سوا کس سے تھا
یوں تو محفوظ رہے ذہن میں لاکھوں الفاظ
یا د آ یا نہیں دروازہ کھل ا کس سے تھا
میرے بارے میں بڑی رائے غلط تھی اُس کی
جانے وہ میرے تصور میں ملا کس سے تھا
جانے تا عمر اُسے کس نے اکیلا رکھا
جانے اس شخص کا پیمانِ وفا کس سے تھا
وہ اگر دور تھا مجھ سے‘ تو تھی قربت کس سے
وہ مر ے پاس اگر تھا تو جدا کس سے تھا
لاکھ شکوہ ہو سماعت کو صدا سے آزر
روکتا کو ن کسے‘ کوئی رُکا کس سے تھا