سید عاطف علی آپ کے لیے ایک اور صفحہ نکل آیا ہے
داستان کا صفحہ 120 ، یہ صفحہ ٹائپ ہونے سے رہ گیا تھا۔
--------------
داستان کا صفحہ 120
--------------
دولت خواہ اس والا جاہ کے بہ عیش و شادی مدام اور دشمن رو سیاہ
بہ رنج نا مرادی گرفتار آلام رہیں ؛ بہ حق رب ذوالمنن ، بہ تصدق
پنجتن ۔
تقریر مقرر دل پذیر کی ، کیفیت شہر بے نظیر کی ۔ ذکر
، صنعت کاملین علم و فن ، واقفان رموش سخن و تذکرہء
اہل حرفہ دکاندار بہ طرز یادگار ۔
یہ پنبہ دہاں ، ہیچ مداں ، محرر داستاں، مقلد گذشتگاں ،
سراپا قصور مرزا رجب علی ، تخلص سرور؛ متوطن خطہ ء بے نظیر ،
دلپذیر ، رشک گلشن جناں ، مسکن خور و غلماں ۔ جائے مردم خیز ،
باشندے یہاں کے ذکی ، فہیم ، عقل کے تیز ، ۔اگر دیدہء انصاف و
نظر غور سے اس شہر کو دیکھے ، تو جہاں کی دید کی حسرت نہ رہے ،
ہر بار یہ کہے ، شعر:
سنا ، رضواں بھی جس کا خوشہ چیں ہے
وہ بے شک لکھنؤ کی سر زمیں ہے
سبحان اللہ وبحمدہٖ ! عجب شہر گلزار ہے ۔ ہر گلی دلچسپ ؛ جو کوچہ ہے،
باغ و بہار ہے ۔ ہر شخص اپنے طور کا با وضع ، قطع دار ہے ۔ دو رویہ بازار کس
انداز کا ہے ! ہر دکان میں سرمایہ ناز و نیاز کا ہے ۔ گو، ہر محلے میں جہان
کا ساز و ساماں مہیا ہے ؛ پر، اکبری دروازے سے جلو خانے اور پکے پل