شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۲۷۷
کنوتِیاں اُتھا کے بھاگا۔ دونوں نے تعاقُب کیا۔ تمام دن روان و دواں، اُتاں و خیزاں چلے گئے۔ قریبِ شام موقع پا کے بڑے بھائی نے جو تیر مارا، ہَرن ڈگمگا کر گرا۔ یہ گھوڑوں سے اُترے، ذبح کیا۔ دن بھر کی دوڑ سے گھوڑے شل، خود بھی مُضمحِل ہو گئے تھے۔ تمام رُوز کے بے دانہ و آب، بھوک پیاس سے بے تاب تھے۔ لکڑیاں چُن کر، پانی بہم پہنچا کر کباب لگائے، بہ خوبیِ تمام دونوں نے کھائے؛ مگر اُس روز جو کیفیت اور لذت خُشک کباب میں پائی، مُرغ کی زِیر بریانی تر تراتی کبھی ایسی نہ کھائی ۔ پانی جو ڈگڈگا کے پِیا، سُستی معلوم ہوئی اور رات بھی ہو گئی تھی؛ لیکن شبِ ماہ، پورن ماسی کا چاند، اللہ اللہ! جنگل کی فِضا، سبزۂ نو رُستہ جا بہ جا۔ اُنہوں نے کہا: آج کی شب اِس صحر میں سحر کیجیے، چاندی کی بہار، صنعتِ پرور دگار دیکھ لیجیے۔ پھر دل میں سوچے کہ تنہائی کی چاندنی گُور کے اندھیرے سے بدتر ہے۔ سچ ہے: جب ماہ رؤ بَر میں نہ، تو نور نظر میں نہ ہو، اندھیر اُجالا آنکھ میں برابر ہے۔ ناسخؔ :
دھوپ بہتر، پر شبِ فرقت کی بدتر چاندنی (۱)
صاعقے کے طور سے پڑتی ہے مجھ پر چاندنی
خیر، یہ دونوں ایک درختِ سایہ دار چشمے کے قریب دیکھ؛ شطرنجی، چاندنی تو ہمراہ نہ تھی؛ زین پُوش چاندنی کے عِوض بِچھا، چاندنی کی سیر کرنے لگے۔ باگ ڈُور سے گھوڑے اٹکا دیے۔ چھوٹا بھائی
کنوتِیاں اُتھا کے بھاگا۔ دونوں نے تعاقُب کیا۔ تمام دن روان و دواں، اُتاں و خیزاں چلے گئے۔ قریبِ شام موقع پا کے بڑے بھائی نے جو تیر مارا، ہَرن ڈگمگا کر گرا۔ یہ گھوڑوں سے اُترے، ذبح کیا۔ دن بھر کی دوڑ سے گھوڑے شل، خود بھی مُضمحِل ہو گئے تھے۔ تمام رُوز کے بے دانہ و آب، بھوک پیاس سے بے تاب تھے۔ لکڑیاں چُن کر، پانی بہم پہنچا کر کباب لگائے، بہ خوبیِ تمام دونوں نے کھائے؛ مگر اُس روز جو کیفیت اور لذت خُشک کباب میں پائی، مُرغ کی زِیر بریانی تر تراتی کبھی ایسی نہ کھائی ۔ پانی جو ڈگڈگا کے پِیا، سُستی معلوم ہوئی اور رات بھی ہو گئی تھی؛ لیکن شبِ ماہ، پورن ماسی کا چاند، اللہ اللہ! جنگل کی فِضا، سبزۂ نو رُستہ جا بہ جا۔ اُنہوں نے کہا: آج کی شب اِس صحر میں سحر کیجیے، چاندی کی بہار، صنعتِ پرور دگار دیکھ لیجیے۔ پھر دل میں سوچے کہ تنہائی کی چاندنی گُور کے اندھیرے سے بدتر ہے۔ سچ ہے: جب ماہ رؤ بَر میں نہ، تو نور نظر میں نہ ہو، اندھیر اُجالا آنکھ میں برابر ہے۔ ناسخؔ :
دھوپ بہتر، پر شبِ فرقت کی بدتر چاندنی (۱)
صاعقے کے طور سے پڑتی ہے مجھ پر چاندنی
خیر، یہ دونوں ایک درختِ سایہ دار چشمے کے قریب دیکھ؛ شطرنجی، چاندنی تو ہمراہ نہ تھی؛ زین پُوش چاندنی کے عِوض بِچھا، چاندنی کی سیر کرنے لگے۔ باگ ڈُور سے گھوڑے اٹکا دیے۔ چھوٹا بھائی