جگمگاتے تھے

فلک پر قسمتِ عالَم کے تارے جگمگاتے تھے
سراپا نور بن کر ذرے سارے جگمگاتے تھے

ستاروں کے لیے ارضِ مدینہ تھا فلک اس دن
مدینہ طیبہ کے سب کنارے جگمگاتے تھے

مسلسل غمزدہ تھا دل ، مگر اصحاب کے آگے
لبوں پر مسکراہٹ کے ستارے جگمگاتے تھے

بشر کے نور کو اس دم قمر نے ٹوٹ کر چاہا
زمیں پر جس کی انگلی کے اشارے جگمگاتے تھے

منور کس قدر وہ تھے کہ صحبت یافتہ ان کے
سدا بن کر ہدایت کے ستارے جگمگاتے تھے

اسامہ! مطمئن ہیں ہم صحابہ کی ہدایت پر
کہ ان کی زندگی میں تیس پارے جگمگاتے تھے
 

ابن رضا

لائبریرین
ماشاء اللہ بہت عمدہ، بہت سی داد۔۔۔۔۔۔۔:applause:

تلمیذانہ استفسار:
اسامہ بھائی قافیہ بہت تنگ نہیں منتخب کیا ا ٓپ نے اور ردیف نے اس پر رہے سہے دروازے بھی بند کر دیے؟ کہ آپ کو آدھے اشعار میں تارے ہی قافیہ کرنا پڑا؟
مزید یہ کہ
کہ ان کی زندگی میں تیس پارے جگمگاتے تھے
یہاں جگمگائے تھے کا محل ہے تاہم قافیہ کی پابندی اپنی جگہ۔
 
آخری تدوین:

شیرازخان

محفلین
اسامہ! مطمئن ہیں ہم صحابہ کی ہدایت پر
کہ ان کی زندگی میں تیس پارے جگمگاتے تھے

بہت اعلیٰ اسامہ بھائی ۔۔۔۔
 

سید ذیشان

محفلین
ایک بات عرض کروں کہ آخری شعر میں تیس پاروں کا ذکر نہیں ہونا چاہیے۔ کیونکہ حضور (ص) کے زمانے میں قرآن کو پاروں میں تقسیم نہیں کیا گیا تھا۔ اس کی جگہ 114 سورتیں لائی جائیں تو بہتر ہو گا۔ :)
 
ماشاء اللہ بہت عمدہ، بہت سی داد۔۔۔ ۔۔۔ ۔:applause:

تلمیذانہ استفسار:
اسامہ بھائی قافیہ بہت تنگ نہیں منتخب کیا ا ٓپ نے اور ردیف نے اس پر رہے سہے دروازے بھی بند کر دیے؟ کہ آپ کو آدھے اشعار میں تارے ہی قافیہ کرنا پڑا؟
مزید یہ کہ
کہ ان کی زندگی میں تیس پارے جگمگاتے تھے
یہاں جگمگائے تھے کا محل ہے تاہم قافیہ کی پابندی اپنی جگہ۔
تعریف کا بہت شکریہ۔
تارے کا قافیہ تو ایک ہی مصرعے میں ہے۔ :)

جگمگاتے تھے کا ہی تو محل ہے۔ :) ایک دفعہ جگمگا کر پھر جگمگانا ختم ہوگیا تھا کیا؟
 
ایک بات عرض کروں کہ آخری شعر میں تیس پاروں کا ذکر نہیں ہونا چاہیے۔ کیونکہ حضور (ص) کے زمانے میں قرآن کو پاروں میں تقسیم نہیں کیا گیا تھا۔ اس کی جگہ 114 سورتیں لائی جائیں تو بہتر ہو گا۔ :)
آپ نے بہت اچھی نشان دہی فرمائی ہے۔ :)
البتہ اب جبکہ تیس پارے بن چکے ہیں تو ہمارا اپنے زمانے کے لحاظ سے اُس زمانے کی ایک سو چودہ سورتوں کو تیس پارے کہنا بھی میرے خیال میں ٹھیک ہی ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
تعریف کا بہت شکریہ۔
تارے کا قافیہ تو ایک ہی مصرعے میں ہے۔ :)

جگمگاتے تھے کا ہی تو محل ہے۔ :) ایک دفعہ جگمگا کر پھر جگمگانا ختم ہوگیا تھا کیا؟
مگر جگمگاتے تھے کے تھے سے بھی تو یہی مفہوم مل رہا ہے کے پہلے جگمگاتے تھے؟ تو کیا اب نہیں؟
 
مگر جگمگاتے تھے کے تھے سے بھی تو یہی مفہوم مل رہا ہے کے پہلے جگمگاتے تھے؟ تو کیا اب نہیں؟
دعوی ان کے ہدایت یافتہ ہونے کا ہے اور اس کی دلیل یہ دی ہے کہ ان کی زندگی میں پورے قرآن پر عمل درآمد ہواکرتا تھا ، اس سے ان کے بعد نہ جگمگانے کی نفی نہیں ہورہی ، جبکہ ”جگمگائے تھے“ میں یہ مفہوم بھی شامل ہورہا ہے کہ ان کی زندگی میں یہ روشنی ختم ہوگئی تھی۔ ممکن ہے میں آپ کا اشکال ہی سمجھ نہیں پارہا ہوں۔ :)
 

شیرازخان

محفلین
آپ نے بہت اچھی نشان دہی فرمائی ہے۔ :)
البتہ اب جبکہ تیس پارے بن چکے ہیں تو ہمارا اپنے زمانے کے لحاظ سے اُس زمانے کی ایک سو چودہ سورتوں کو تیس پارے کہنا بھی میرے خیال میں ٹھیک ہی ہے۔
میں نے بھی یہ بات نوٹ کی تھی لیکن پاروں کا استعمال کرنا یا آیتوں کا دونوں کا اشارا قرآن ہی کی طرف ہے۔۔۔
 

ساقی۔

محفلین
ماشا اللہ اسامہ بھائی بہت اچھی نعت کہی۔

ستاروں کے لیے ارضِ مدینہ تھا فلک اس دن
مدینہ طیبہ کے سب کنارے جگمگاتے تھے
 

نایاب

لائبریرین
سبحان تیری قدرت
منور کس قدر وہ تھے کہ صحبت یافتہ ان کے
سدا بن کر ہدایت کے ستارے جگمگاتے تھے
بہت دعائیں حق تعالی قبول فرمائے آمین
 
Top