کیا آپ مدیر بننا چاہیں گے؟ اے کاش آپ یہ تجویز مان لیں۔ دراصل میں نیک نیتی کے ساتھ یہ تجویز پیش کر رہا ہوں۔ ممکن ہے کہ آپ کے مدیر بننے کے بعد اردو محفل میں انقلابی تبدیلیاں آ جائیں۔
وقاربھائی آپ کی میرے لیے نیک نیتی کا خیر مقدم کرتے ہوئے یہی کہوں گا کہ مدیری کے لیے مجھ سے زیادہ اہل لوگ موجود ہیں ۔جنھوں نے ماضی میں بھی اردو محفل کو وقت دیا ہے اور بے نظیر خدمت کی ہے اور آئندہ بھی کر سکتے ہیں۔
لائحہ عمل یہی ہے کہ ہر تین سال بعد پولنگ کرائی جائے مدیروں کے واسطے یوں جب عارضی طور پر آئیں گے تو کچھ کر کے ہی جائیں گے۔لوگ بھی انھیں ہی پسند کریں گے جنھوں نے اردو محفل کی خدمت کی ہوگی۔یوں پولنگ سے محفل میں ایک رونق بھی لگی رہے گی۔باقی یہ کہ مدیر ایک خشک ذمہ داری ہے کون شوق سے بنے تو اس کا حل یہی ہے کہ کچھ خاص اختیارات یا مراعات مدیروں کو دی جا سکتی ہیں، نہیں تو اردو کی محبت کم کشش نہیں رکھتی ۔آخر اردو کی خدمت بھی تو کرنی ہے۔
بھائی سامنے کی بات ہے کسی ادارے میں آپ کسی کو بھی چاہے کتنا ہی قابل کیوں نہ ہو ہمیشہ کے لیے بٹھا دیں ادارے کا تیاپانچہ کر کے ہی جائے گا۔لطیفہ یاد آیا ایک مہمان ایک میزبان کے ہاں لمبے ٹھہر گئے، جانے کا نام نہ لیتے تھے۔ایک دن میزبان رونے لگے مہمان نے پوچھا کیوں رو رہے ہیں ۔میزبان بولے صاحب رو اس لیے رہا ہوں کہ آپ میرے پاس پھر کبھی نہ آئیں گے۔مہمان بولے آئیں گے، کیوں نہیں آئیں گے۔میزبان اور زیادہ رونے لگے پھر پوچھا گیا کہ اب کیوں رو رہے ہیں تو بولے آپ اب کبھی نہ آئیں گے۔مہمان بولے خدا کی قسم آئیں گے، ضرور آئیں گے۔تب میزبان بولے صاحب آپ جائیں گے ،تو آئیں گے۔آپ تو جانے کا نام نہیں لے رہے دوبارہ کیا خاک آئیں گے۔اس لیے بھائی انسان چونکہ عارضی ہے، ہر جگہ عارضی ہی رہے تو بہتر ہے۔
باقی مدیری کے لیے بنیادی وصف میں اوپر لکھ چکا ہوں۔
میرا یہی مشورہ ہے کہ مدیر ایسوں کو بنائیں جو فراخ دل اور ویلکمنگ ہوں۔
یہ وصف اگر ہے تو میں تو کہتا ہوں اردو بھی خاص نہ ہو اردو محفل کی مدیری کے لیے بہترین انتخاب ہے۔