گُلِ یاسمیں
لائبریرین
پنجابی میں کیجئیے۔۔۔ سواد آ جائے دا ڈاہڈا چوکھا۔انٹرویو کے دھاگے میں۔
سوچ رہا ہوں کہ اگلے ہفتے شروع کروں۔ ان شا٫اللہ
پنجابی میں کیجئیے۔۔۔ سواد آ جائے دا ڈاہڈا چوکھا۔انٹرویو کے دھاگے میں۔
سوچ رہا ہوں کہ اگلے ہفتے شروع کروں۔ ان شا٫اللہ
پنجابی، پنجابی فورم میں۔پنجابی میں کیجئیے۔۔۔ سواد آ جائے دا ڈاہڈا چوکھا۔
ہاں نا۔۔۔ وہیں کر لیجئیےپنجابی، پنجابی فورم میں۔
لزبن شہر میں لوگوں کو بات چیت کرتے سنا۔ زبان میں نرمی ،مٹھاس اور موسیقیقت کے علاوہ واقفیت بھی محسوس ہوئی۔ غور کیا تو وہ پنجابی بول رہے تھے۔
یہ نہ ہو کہ انٹرویو لیتے لیتے کہیں آپ کو معطل ہی نہ کر دیا جائےپنجابی میں کیجئیے۔۔۔ سواد آ جائے دا ڈاہڈا چوکھا۔
یہاں خاص طور پر کسی ترکی شاپ میں جائیں نا تو ان میں سے کچھ اچھی خاصی اردو بولتے ہیں۔ یہاں تک کہ گنتی بھی سو تک آتی ہے جب بل بتاتے ہیں تو۔
لزبن کے سٹی سینٹر میں ڈنر کی غرض سے ایک ریسٹورنٹ میں گئے۔ گرمیوں کے دن تھے اور کرسیاں میز ریسٹورنٹ کے باہر گلی میں بھی لگائے گئے تھے۔ ہم بیٹھ کر باتیں کرنے لگے اور انتظار کرنے لگے کہ ویٹر آ کر آڈر لے۔ تھوڑی دیر بعد ویٹر کے لباس میں ایک شخص ہماری میز پر آیا اور اس نے ٹھیٹھ پنجابی میں پوچھا "بھائی صاب، کی چلے گا، پرتگالی؟ اٹالین؟ یا فیر دیسی؟" سن کر شدید حیرت ہوئی اور بات کرنے پر معلوم ہوا کہ ویٹر صاحب سکھ ہیں اور کافی عرصے سے یہاں مقیم ہیں۔ ہمیں اردو میں بات کرتے سنا تو سیدھا پنجابی میں بات شروع کر دی۔
آپ کا تبصرہ پڑھ کر بے اختیار یہ واقعہ یاد آگیا۔
یہ بھی تو اعزاز ہی ہے نا۔۔۔یہ نہ ہو کہ انٹرویو لیتے لیتے کہیں آپ کو معطل ہی نہ کر دیا جائے
انٹرویو - گل یاسمیں سے انٹرویواوہ اچھا۔ میں اسی انتظار میں تھا۔ چلئے آپ ہی شروع کیجیے۔
انٹرویو شروع ہو چکا اب جائیںیہ بھی تو اعزاز ہی ہے نا۔۔۔
تو پنجابی فورم بھی ہے نا۔۔۔ اس میں کریں۔ ہماری مادری زبان میں انٹرویو کیا جائے ہمارا۔ عثمان بھائی
ہمیں تو ترکی میں انگریزی بولنے والے بھی مشکل سے ملے ۔ حیرت ہوئی ۔یہاں خاص طور پر کسی ترکی شاپ میں جائیں نا تو ان میں سے کچھ اچھی خاصی اردو بولتے ہیں۔ یہاں تک کہ گنتی بھی سو تک آتی ہے جب بل بتاتے ہیں تو۔
ایسا ہی معاملہ میرے ساتھ پیش آیا۔ سرو کرنے والے البتہ پاکستانی پنجاب سے تھے۔
لزبن کے سٹی سینٹر میں ڈنر کی غرض سے ایک ریسٹورنٹ میں گئے۔ گرمیوں کے دن تھے اور کرسیاں میز ریسٹورنٹ کے باہر گلی میں بھی لگائے گئے تھے۔ ہم بیٹھ کر باتیں کرنے لگے اور انتظار کرنے لگے کہ ویٹر آ کر آڈر لے۔ تھوڑی دیر بعد ویٹر کے لباس میں ایک شخص ہماری میز پر آیا اور اس نے ٹھیٹھ پنجابی میں پوچھا "بھائی صاب، کی چلے گا، پرتگالی؟ اٹالین؟ یا فیر دیسی؟" سن کر شدید حیرت ہوئی اور بات کرنے پر معلوم ہوا کہ ویٹر صاحب سکھ ہیں اور کافی عرصے سے یہاں مقیم ہیں۔ ہمیں اردو میں بات کرتے سنا تو سیدھا پنجابی میں بات شروع کر دی۔
آپ کا تبصرہ پڑھ کر بے اختیار یہ واقعہ یاد آگیا۔
استنبول میں تو انگریزی عام تھی خاص طور پر سیاحتی علاقوں میں لیکن ترکی کے باقی علاقوں میں کم کم ہی انگریزی سننے کو ملی۔ہمیں تو ترکی میں انگریزی بولنے والے بھی مشکل سے ملے ۔ حیرت ہوئی ۔
جی استنبول میں بھی tourist places پر تو عام ہے ۔ ذرا باہر نکلیں تو اشاروں کی زبان یا گوگل ٹرانسلیٹر سے کام نکالنا پڑا ۔استنبول میں تو انگریزی عام تھی خاص طور پر سیاحتی علاقوں میں لیکن ترکی کے باقی علاقوں میں کم کم ہی انگریزی سننے کو ملی۔
یورپ کے بڑے شہروں میں دلچسپ صورتحال ہے۔ اکثر کسی ایک ethnicity یا علاقے سے immigrants کافی تعداد میں نظر آتے ہیں اور ہر شہر میں مختلف۔ روم میں بنگالی کافی تھے۔لزبن شہر میں لوگوں کو بات چیت کرتے سنا۔ زبان میں نرمی ،مٹھاس اور موسیقیقت کے علاوہ واقفیت بھی محسوس ہوئی۔ غور کیا تو وہ پنجابی بول رہے تھے۔
دبئی میں کافی خطرناک صورتحال ہے ۔ عربوں کو بھی اردو آتی ہے ۔یورپ کے بڑے شہروں میں دلچسپ صورتحال ہے۔ اکثر کسی ایک ethnicity یا علاقے سے immigrants کافی تعداد میں نظر آتے ہیں اور ہر شہر میں مختلف۔ روم میں بنگالی کافی تھے۔
اور بالکلُ ہمارے جیسیدبئی میں کافی خطرناک صورتحال ہے ۔ عربوں کو بھی اردو آتی ہے ۔
ٹھیک کہا آپ نے ۔ اسی طرح ابو ظہبی اور شارجہ میں بھی۔اور بالکلُ ہمارے جیسی