محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
فوٹوگرافر کو کریڈٹ دیے گئے بغیر تصاویر شیئر کرنے پر وزیراعظم پر تنقید
انٹرٹینمنٹ ڈیسکاپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020
گزشتہ روز وزیراعظم کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے گلگت بلتستان کے دلکش مناظر کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فوٹوگرافر کو کریڈٹ دیے گئے بغیر گلگت بلتستان کی تصاویر شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے گلگت بلتستان کے دلکش مناظر کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں۔
اس کے ساتھ ہی ٹوئٹ کے کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ 'موسم سرما کے آغاز سے قبل گلگت بلتستان کے رنگ، جو کرہ ارض پر میری پسندیدہ جگہوں میں سے ایک ہے'۔
وزیراعظم کی اس ٹوئٹ کو بہت زیادہ پسند کیا گیا اور اسے ٹوئٹر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے لائیک اور ری ٹوئٹ کیا تھا۔
تاہم ایک فوٹوگرافر کی جانب سے وزیراعظم کی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی تصویر کو کریڈٹ نہیں دیا گیا۔
اسمار فوٹوگرافی کے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'سر میری تصویر شیئر کرنے کا شکریہ لیکن یہ بہت اچھا ہوتا اگر واٹر مارک کو کروپ (crop) نہ کیا گیا ہوتا اور مجھے کریڈٹ دیا گیا ہوتا'۔
فوٹوگرافر کی اس ٹوئٹ کے بعد اکثر صارفین کے درمیان وزیراعظم کی جانب سے تصاویر کو کریڈٹ نہ دینے پر بحث شروع ہوگئی۔
ذوالفقار نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ اس ٹوئٹ کو رپورٹ کریں کیونکہ یہ رولز کی خلاف ورزی ہے۔
احمر رحمٰن نے لکھا کہ فوٹوگرافر کو کریڈٹ دینا چاہیے، یہ غلط ہے۔
سعد محمد نامی صارف نے فوٹوگرافر سے پوچھا کہ ان میں سے آپ کی تصویر کونسی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ پہلی والی تصویر ان کی ہے جسے کریڈٹ نہیں دیا گیا۔
عبیداللہ نامی صارف نے لکھا کہ ادبی چوری ایک جرم اور سنگین اخلاقی خلاف ورزی ہے۔
لعلین نامی صارف نے لکھا کہ یہ دانشوارانہ حق اشاعت کے قوانین کی خلاف ورزی ہے جو وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے کی گئی ہے۔
تاہم کچھ ٹوئٹر صارفین کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے یہ دعویٰ تو نہیں کیا کہ تصاویر ان کی اپنی ہیں۔
انس قریشی نامی ٹوئٹر ہینڈل نے کہا کہ یہ شاید اس شخص کی غلطی ہو جس نے وزیراعظم کو یہ تصاویر فراہم کیں۔
لاریب علی مگسی نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ تصاویر انہوں نے خود لیں۔
خیال رہے کہ اسمار فوٹوگرافی کی جانب سے جس تصویر پر تنقید کی گئی ہے وہ ان کی جانب سے اکتوبر میں انسٹاگرام پر شیئر کی گئی تھی۔
انہوں نے پوسٹ میں کہا تھا کہ گلگت بلتستان کی وادی نگر میں یہ تصویر لی گئی تھی جس میں غیرملکی بلاگر بائیک پر سوار ہے۔
انٹرٹینمنٹ ڈیسکاپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020
گزشتہ روز وزیراعظم کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے گلگت بلتستان کے دلکش مناظر کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فوٹوگرافر کو کریڈٹ دیے گئے بغیر گلگت بلتستان کی تصاویر شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے گلگت بلتستان کے دلکش مناظر کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں۔
اس کے ساتھ ہی ٹوئٹ کے کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ 'موسم سرما کے آغاز سے قبل گلگت بلتستان کے رنگ، جو کرہ ارض پر میری پسندیدہ جگہوں میں سے ایک ہے'۔
وزیراعظم کی اس ٹوئٹ کو بہت زیادہ پسند کیا گیا اور اسے ٹوئٹر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے لائیک اور ری ٹوئٹ کیا تھا۔
تاہم ایک فوٹوگرافر کی جانب سے وزیراعظم کی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی تصویر کو کریڈٹ نہیں دیا گیا۔
اسمار فوٹوگرافی کے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'سر میری تصویر شیئر کرنے کا شکریہ لیکن یہ بہت اچھا ہوتا اگر واٹر مارک کو کروپ (crop) نہ کیا گیا ہوتا اور مجھے کریڈٹ دیا گیا ہوتا'۔
فوٹوگرافر کی اس ٹوئٹ کے بعد اکثر صارفین کے درمیان وزیراعظم کی جانب سے تصاویر کو کریڈٹ نہ دینے پر بحث شروع ہوگئی۔
ذوالفقار نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ اس ٹوئٹ کو رپورٹ کریں کیونکہ یہ رولز کی خلاف ورزی ہے۔
احمر رحمٰن نے لکھا کہ فوٹوگرافر کو کریڈٹ دینا چاہیے، یہ غلط ہے۔
سعد محمد نامی صارف نے فوٹوگرافر سے پوچھا کہ ان میں سے آپ کی تصویر کونسی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ پہلی والی تصویر ان کی ہے جسے کریڈٹ نہیں دیا گیا۔
عبیداللہ نامی صارف نے لکھا کہ ادبی چوری ایک جرم اور سنگین اخلاقی خلاف ورزی ہے۔
لعلین نامی صارف نے لکھا کہ یہ دانشوارانہ حق اشاعت کے قوانین کی خلاف ورزی ہے جو وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے کی گئی ہے۔
تاہم کچھ ٹوئٹر صارفین کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے یہ دعویٰ تو نہیں کیا کہ تصاویر ان کی اپنی ہیں۔
انس قریشی نامی ٹوئٹر ہینڈل نے کہا کہ یہ شاید اس شخص کی غلطی ہو جس نے وزیراعظم کو یہ تصاویر فراہم کیں۔
لاریب علی مگسی نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ تصاویر انہوں نے خود لیں۔
خیال رہے کہ اسمار فوٹوگرافی کی جانب سے جس تصویر پر تنقید کی گئی ہے وہ ان کی جانب سے اکتوبر میں انسٹاگرام پر شیئر کی گئی تھی۔
انہوں نے پوسٹ میں کہا تھا کہ گلگت بلتستان کی وادی نگر میں یہ تصویر لی گئی تھی جس میں غیرملکی بلاگر بائیک پر سوار ہے۔