فوٹوگرافر کو کریڈٹ دیے گئے بغیر تصاویر شیئر کرنے پر وزیراعظم پر تنقید

فوٹوگرافر کو کریڈٹ دیے گئے بغیر تصاویر شیئر کرنے پر وزیراعظم پر تنقید
انٹرٹینمنٹ ڈیسکاپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020

5fce3b772ecde.png

گزشتہ روز وزیراعظم کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے گلگت بلتستان کے دلکش مناظر کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فوٹوگرافر کو کریڈٹ دیے گئے بغیر گلگت بلتستان کی تصاویر شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے گلگت بلتستان کے دلکش مناظر کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں۔

اس کے ساتھ ہی ٹوئٹ کے کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ 'موسم سرما کے آغاز سے قبل گلگت بلتستان کے رنگ، جو کرہ ارض پر میری پسندیدہ جگہوں میں سے ایک ہے'۔




وزیراعظم کی اس ٹوئٹ کو بہت زیادہ پسند کیا گیا اور اسے ٹوئٹر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے لائیک اور ری ٹوئٹ کیا تھا۔

تاہم ایک فوٹوگرافر کی جانب سے وزیراعظم کی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی تصویر کو کریڈٹ نہیں دیا گیا۔

اسمار فوٹوگرافی کے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'سر میری تصویر شیئر کرنے کا شکریہ لیکن یہ بہت اچھا ہوتا اگر واٹر مارک کو کروپ (crop) نہ کیا گیا ہوتا اور مجھے کریڈٹ دیا گیا ہوتا'۔




فوٹوگرافر کی اس ٹوئٹ کے بعد اکثر صارفین کے درمیان وزیراعظم کی جانب سے تصاویر کو کریڈٹ نہ دینے پر بحث شروع ہوگئی۔

ذوالفقار نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ اس ٹوئٹ کو رپورٹ کریں کیونکہ یہ رولز کی خلاف ورزی ہے۔



احمر رحمٰن نے لکھا کہ فوٹوگرافر کو کریڈٹ دینا چاہیے، یہ غلط ہے۔




سعد محمد نامی صارف نے فوٹوگرافر سے پوچھا کہ ان میں سے آپ کی تصویر کونسی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ پہلی والی تصویر ان کی ہے جسے کریڈٹ نہیں دیا گیا۔



عبیداللہ نامی صارف نے لکھا کہ ادبی چوری ایک جرم اور سنگین اخلاقی خلاف ورزی ہے۔



لعلین نامی صارف نے لکھا کہ یہ دانشوارانہ حق اشاعت کے قوانین کی خلاف ورزی ہے جو وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے کی گئی ہے۔



تاہم کچھ ٹوئٹر صارفین کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے یہ دعویٰ تو نہیں کیا کہ تصاویر ان کی اپنی ہیں۔

انس قریشی نامی ٹوئٹر ہینڈل نے کہا کہ یہ شاید اس شخص کی غلطی ہو جس نے وزیراعظم کو یہ تصاویر فراہم کیں۔



لاریب علی مگسی نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ تصاویر انہوں نے خود لیں۔



خیال رہے کہ اسمار فوٹوگرافی کی جانب سے جس تصویر پر تنقید کی گئی ہے وہ ان کی جانب سے اکتوبر میں انسٹاگرام پر شیئر کی گئی تھی۔

انہوں نے پوسٹ میں کہا تھا کہ گلگت بلتستان کی وادی نگر میں یہ تصویر لی گئی تھی جس میں غیرملکی بلاگر بائیک پر سوار ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
فوٹوگرافر کی اس ٹوئٹ کے بعد اکثر صارفین کے درمیان وزیراعظم کی جانب سے تصاویر کو کریڈٹ نہ دینے پر بحث شروع ہوگئی۔
جیسے سزا یافتہ مجرم نواز شریف کا جعلی بیماریوں کی ضمانت لے کر ملک سے بھاگنے پر جمہوری انقلاب کی بحث شروع ہو گئی
جیسے کیپٹن صفدر کی مزار قائد پر بے حرمتی کے بعد آئی جی سندھ کے اغوا کی بحث شروع ہو گئی
جیسے صحافی مطیع اللہ جان کی توہین عدالت کیس میں کاروائی کے بجائے اس کے اغوا پر بحث شروع ہو گئی
جیسے آج سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے مظلوموں کو عدالت میں انصاف دینے کی بجائے حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل پر بحث شروع ہو گئی
اس ملک میں ہمیشہ جو سامنے مدعا ہے اس پر کبھی بات نہیں ہوگی۔ اور جو مدعا نہیں ہے اس پر مسلسل بحث ہوگی۔
 
جیسے سزا یافتہ مجرم نواز شریف کے جعلی بیماریوں پر ملک سے بھاگنے پر جمہوری انقلاب کی بحث شروع ہو گئی
جیسے کیپٹن صفدر کی مزار قائد پر بے حرمتی کے بعد آئی جی سندھ کے اغوا کی بحث شروع ہو گئی
جیسے صحافی مطیع اللہ جان کی توہین عدالت کیس میں کاروائی کے بجائے اس کے اغوا پر بحث شروع ہو گئی
جیسے آج سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے مظلوموں کو عدالت میں انصاف دینے کی بجائے حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل پر بحث شروع ہو گئی
اس ملک میں ہمیشہ جو سامنے مدعا ہے اس پر کبھی بات نہیں ہوگی۔ اور جو مدعا نہیں ہے اس پر مسلسل بحث ہوگی۔
وزیراعظم تو قبضہ مافیہ کے سردار نکلے۔ہر وہ "چیز" جو اچھی لگی، ہتھیالی۔ زبردست!!!
 

زیک

مسافر
اسمار فوٹوگرافی کے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'سر میری تصویر شیئر کرنے کا شکریہ لیکن یہ بہت اچھا ہوتا اگر واٹر مارک کو کروپ (crop) نہ کیا گیا ہوتا اور مجھے کریڈٹ دیا گیا ہوتا'۔
ہاہاہا یعنی واٹر مارک کو جان بوجھ کر نکالا۔ واہ!


 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
اس قسم کی حرکت بدنیتی کے ساتھ ہی کی جاتی ہے۔ آپ کوئی اور نیت بتادیجیے۔
نیت پاکستان کا فطرتی حسن دنیا کو دکھانا تھا۔ فوٹوگرافر کو کریڈٹ نہیں دیا گیا اس پر وہ حق بجانب ہے۔ لیکن یہ سوچنا کہ وزیر اعظم نے جان بوجھ کر ایسا کیا گیا بد ظنی کہلاتی ہے۔ عین ممکن ہے وزیر اعظم کو یہ تصاویر پہلے ہی کہیں سے بغیر واٹر مارک کے ملی ہوں اور انہوں نے انہیں ایسے ہی شیئر کر دیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہاہاہا یعنی واٹر مارک کو جان بوجھ کر نکالا۔ واہ!
یعنی چوری تو چوری اوپر سے سینۂ زوری بھی!
متعلقہ فوٹوگرافر نے بھی حسن ظن سے کام لیتے ہوئے یہی کہا ہے کہ عین ممکن ہے وزیر اعظم کو یہ تصویر کراپ شدہ حالت میں ہی بھیجی ہو گئی ہوں۔ لیکن اس کے باوجود بغض عمران والے یہاں بھی اپنی بدظنی دکھانے سے باز نہیں آئے۔ اور پوری طرح عوام کے سامنے عیاں ہو گئے۔
 

زیک

مسافر
آپ کو الہام ہوا ہے کہ ایسا بد نیتاً کیا گیا؟
آپ نے کبھی کسی کو فوٹوگرافر کا واٹر مارک اچھی نیت سے نکالتے دیکھا ہے؟
عین ممکن ہے وزیر اعظم کو یہ تصاویر پہلے ہی کہیں سے بغیر واٹر مارک کے ملی ہوں اور انہوں نے انہیں ایسے ہی شیئر کر دیا۔
یعنی وزیراعظم بھی سوشل میڈیا فارورڈر کی اوقات!
 
Top