شمشاد
لائبریرین
فکر و فن
صفحہ ۲۰۶
نوٹ (۴) : مصدر کے بعد والا بڑھا کر بھی استقبال کے معنی لیتے ہیں۔ جیسے مدرسہ کھلنے والا ہے۔ اس سے قریب کا زمانہ مراد ہوتا ہے۔ بعض حالات میں مصدر کے آخری الف کو یائے مجہول سے بدل کر ہی کو ہے کے اضافہ سے استقبال کے معنی لئے جاتے ہیں۔ جیسے وہ آنے ہی کو ہے۔ دیگر صیغوں میں ہے کی جگہ ہیں، ہو اور ہوں لگا دیتے ہیں۔
مستقبل :
- مطلق
- دوامی
گردانِ فعل : گردان کے وقت تین باتوں کا لھاظ بہت ضروری ہے۔ جنس، تعداد، حالت۔ یہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ جنس سے مراد تذکیر و تانیث، تعداد کا مطلب واحد و جمع ہے اور حالت کے معنی غائب حاضرو اور متکلم کے ہیں۔
نوٹ (۱) : اردو فعل مذکر کی پہچان حسب ذیل ہے۔ واحد مذکر کے صیغہ میں الف جمع مذکر میں یائے مجہول (ے) جیسے آیا، آئے۔
نوٹ (۲) : اردو فعل مونث کی صورت میں واحد مونث کے لئے یائے معروف (ی) اور جمع مونث کے واسطے یں، جیسے آئی، آئیں۔
نوٹ (۳) : ہر فعل کی گردان بارہ طریقوں پر ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک کو صیغہ کہتے ہیں۔
صیغہ : (ء) بروزن چیتا، بمعنی ڈھلی ہوئی چیز۔ اصطلاحاً فعل کے گردان کی حالت۔
نوٹ : پہلے بتا چکا ہوں کہ فعل کی تین حالتیں ہوتی ہیں۔ متکلم، مخاطب یعنی حاضر۔
غائب – اور تعداد کے لحاظ سے سے ان سب کی دو دو حالتیں ہوتی ہیں۔ اس حساب سے چھ صورتیں پیدا ہوئیں۔ اب جنس کے لحاظ سے پھر ان کی
صفحہ ۲۰۶
نوٹ (۴) : مصدر کے بعد والا بڑھا کر بھی استقبال کے معنی لیتے ہیں۔ جیسے مدرسہ کھلنے والا ہے۔ اس سے قریب کا زمانہ مراد ہوتا ہے۔ بعض حالات میں مصدر کے آخری الف کو یائے مجہول سے بدل کر ہی کو ہے کے اضافہ سے استقبال کے معنی لئے جاتے ہیں۔ جیسے وہ آنے ہی کو ہے۔ دیگر صیغوں میں ہے کی جگہ ہیں، ہو اور ہوں لگا دیتے ہیں۔
مستقبل :
- مطلق
- دوامی
گردانِ فعل : گردان کے وقت تین باتوں کا لھاظ بہت ضروری ہے۔ جنس، تعداد، حالت۔ یہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ جنس سے مراد تذکیر و تانیث، تعداد کا مطلب واحد و جمع ہے اور حالت کے معنی غائب حاضرو اور متکلم کے ہیں۔
نوٹ (۱) : اردو فعل مذکر کی پہچان حسب ذیل ہے۔ واحد مذکر کے صیغہ میں الف جمع مذکر میں یائے مجہول (ے) جیسے آیا، آئے۔
نوٹ (۲) : اردو فعل مونث کی صورت میں واحد مونث کے لئے یائے معروف (ی) اور جمع مونث کے واسطے یں، جیسے آئی، آئیں۔
نوٹ (۳) : ہر فعل کی گردان بارہ طریقوں پر ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک کو صیغہ کہتے ہیں۔
صیغہ : (ء) بروزن چیتا، بمعنی ڈھلی ہوئی چیز۔ اصطلاحاً فعل کے گردان کی حالت۔
نوٹ : پہلے بتا چکا ہوں کہ فعل کی تین حالتیں ہوتی ہیں۔ متکلم، مخاطب یعنی حاضر۔
غائب – اور تعداد کے لحاظ سے سے ان سب کی دو دو حالتیں ہوتی ہیں۔ اس حساب سے چھ صورتیں پیدا ہوئیں۔ اب جنس کے لحاظ سے پھر ان کی